لاہور۔31مئی (اے پی پی):پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر فاروق افضل نے کہا ہے کہ تمباکو نوشی سے پھیپھڑوں کا کینسر، دل کے امراض، فالج اور سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے کے موقع پر جنرل ہسپتال میں "تمباکو نہیں، زندگی کا انتخاب کریں "کے موضوع پر میڈیکل سٹوڈنٹس کو آگاہی لیکچردیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہر سال 80 لاکھ سے زائد اموات تمباکو نوشی سے منسلک بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں، انسداد تمباکو نوشی صرف حکومتوں کی ذمہ داری نہیں، ایک اجتماعی کوشش کا تقاضا ہے
،والدین اپنے بچوں پر نظر رکھیں اور انہیں تمباکو کے نقصانات سے آگاہ کریں، بھر پور آگاہی مہم چلا کر ہی تمباکو نوشی کے خلاف جنگ جیتی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھیپھڑوں کا سرطان، دل کی بیماریاں، بلند فشار خون اور دیگر کئی مہلک امراض کا تعلق تمباکو نوشی سے ہے، صرف تمباکو نوش افراد ہی نہیں بلکہ ان کے اردگرد موجود غیر تمباکو نوش افراد بھی اس کا خمیازہ بھگتتے ہیں۔ اس عمل کو ”پیسو سموکنگ” کہا جاتا ہے، گھر کا ایک فرد اگر تمباکونوشی کرتا ہے تو اس دوران اس کے اہل خانہ اور خاندان کے دیگر افراد بھی اس کے ہمراہ موجود ہوتے ہیں،
اس کے دہرے اثرا ت ہوتے ہیں۔ ایک تو اس کے بچوں اور دیگر کم عمر افراد میں اس عمل کا شوق پیدا ہوتا ہے دوسرا وہ اس کے دھوئیں کے منفی اثرات کی براہ راست زد میں ہوتے ہیں۔ پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج نے کہاکہ ہمارے ہاں تمباکو نوشی ایک سنجیدہ مسئلہ بنتا جا رہا ہے، نوجوان نسل خاص طور پر اس کی زد میں ہے،اگرچہ سرکاری سطح پر کئی اقدامات کیے گئے ہیں، جیسے عوامی مقامات پر تمباکو نوشی کی ممانعت، تعلیمی اداروں میں سگریٹ نوشی پر پابندی اور تمباکو مصنوعات کی تشہیر پر بندش وغیرہ لیکن ان قوانین پر عملدرآمد کمزور ہے اور مارکیٹ میں ہر جگہ سستے داموں تمباکو مصنوعات کی دستیابی سے تمباکونوشی کے خاتمے کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمباکو کی عادت پڑنے کے بعد اس کو چھوڑنا آسان نہیں لیکن اگر انسان عزم کر لے تو سب کچھ ممکن ہے، قوت ارادی کے ساتھ اگر ذرا سی کوشش کی جائے تو اس عادت سے ہمیشہ کیلئے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔پروفیسر ڈاکٹر فاروق افضل نے کہاکہ اساتذہ تعلیمی اداروں میں آگاہی مہمات کا آغاز کریں، میڈیا صحت مند طرزِ زندگی کی تشہیر کرے اور تمباکو نوشی کے خلاف سخت مہم چلائے، عوامی مقامات پر قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں رپورٹنگ کو فروغ دیا جائے۔انہوں نے کہاکہ انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن ہمیں ایک موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم اجتماعی طور پر سوچیں، اقدامات کریں اور تمباکو کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔
یہ صرف ایک دن کا پیغام نہیں، بلکہ ایک مستقل طرزِ فکر ہے جس کے ذریعے ہم اپنے معاشرے کو صحت مند، محفوظ اور خوشحال بنا سکتے ہیں۔واضح رہے کہ ہر سال 31 مئی کو دنیا بھر میں انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ لوگوں کو تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے آگاہ کیا جا سکے اور صحت مند طرزِ زندگی کو فروغ دیا جا سکے۔ اس دن کا آغاز عالمی ادارہ صحت نے 1987 میں کیا تھا، اور تب سے یہ دن تمباکو کی لعنت کے خلاف ایک مضبوط عالمی پیغام بن چکا ہے۔