اسلام آباد۔29مئی (اے پی پی):صحت عامہ کے ماہرین، اراکین پارلیمنٹ اور سول سوسائٹی کے رہنمائوں نے تمباکو پر ٹیکس میں فوری اور خاطر خواہ اضافے اور تمباکو کنٹرول قوانین کے سخت نفاذ پر زور دیا ہے تاکہ پاکستان کے نوجوانوں میں نیکوٹین کی کھپت میں خطرناک حد تک اضافے کو روکا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے جمعرات کو یہاں عورت فاؤنڈیشن کے اینٹی ٹوبیکو پروجیکٹ کے زیراہتمام تمباکو کنٹرول سے متعلق اعلیٰ سطحی پالیسی ڈائیلاگ کے دوران کیا۔
ایم این اے سحر کامران نے نوجوانوں کی حفاظت میں تعلیمی اداروں کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 15 سالوں کے دوران انھوں نے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بہت سے بل پیش کیے ہیں۔ سوشل پالیسی اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر (SPDC) کے منیجنگ ڈائریکٹر آصف اقبال نے ڈیٹا پیش کرتے کہا کہ فروری 2023 سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی ) میں کوئی اضافہ نہیں ہوا جبکہ نسبتاً کم مہنگائی کے ساتھ سگریٹ کو تیزی سے سستاکر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اصلاحی ٹیکس اقدامات کرتے ہوئے ٹیکس میں اضافہ نہ کیا گیا تو 4 لاکھ 90 ہزار سے زائد نوجوان تمباکو نوشی شروع کر سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ٹیکس میں نمایاں اضافہ نہ صرف تمباکو کے استعمال کو روکے گا بلکہ صحت عامہ کے لیے انتہائی ضروری آمدنی بھی پیدا کرے گا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ڈائریکٹر ظہیر قریشی نے ڈیجیٹل مانیٹرنگ کے ذریعے غیر قانونی تجارت سے نمٹنے کے لیے FBR کی کوششوں کے بارے میں بصیرت فراہم کی۔ پنجاب اسمبلی کی ایم پی اے طاہرہ مشتاق نے پنجاب اسمبلی میں اپنی کامیاب قرارداد کے بارے میں بات کی، جس میں صوبائی تمباکو لیوی اور ابھرتی ہوئی مصنوعات جیسے ویپس اور ای سگریٹ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے قانونی اقدامات کی وکالت کی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ نیکوٹین کی یہ نئی شکلیں ہمارے نوجوانوں میں بلا روک ٹوک داخل ہو رہی ہیں۔ ہمیں اس کی روک تھام کیلئے فوری ایکشن لینا ہوگا۔ ایم این اے سبین غوری نے قانون سازی کے خلا کو پر کرنے اور پاکستان کے تمباکو کنٹرول قوانین کو جدید بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ دو وفاقی قوانین ہونے کے باوجود، ہمیں نفاذ کے سنگین چیلنجوں کا سامنا ہے۔ ہم موجودہ قوانین میں ترمیم کرنے اور نیکوٹین کی تمام مصنوعات بشمول ویپس (vapes) اور نیکوٹین گم کو شامل کرنے کیلئے نئے قوانین متعارف کرانے بارے پرعزم ہیں۔ سبین غوری نے آئندہ وفاقی بجٹ میں تمباکو پر ٹیکسوں میں اضافے کے بارے میں بھی امید ظاہر کی۔
ایم این اے ڈاکٹر شازیہ صوبیہ اور ایم این اے نعیمہ کشور خان نے بھی تمباکو پر ٹیکس بڑھانے کی حمایت کی۔ عورت فائونڈیشن کے اینٹی ٹوبیکو پروجیکٹ کے ٹیم لیڈر صفدر رضا نے سگریٹ پر موجودہ دو درجے کے ٹیکس نظام پر تنقید کی، اور دلیل دی کہ یہ تمباکو کی صنعت کو اس نظام کے ساتھ کھیلنے کے قابل بناتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی ایک حالیہ پالیسی بریف کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے نشاندہی کی کہ جہاں صنعت غیر قانونی تجارت کی وجہ سے محصولات کے نقصان کا دعویٰ کرتی ہے، سرکاری اعداد و شمار اکانومی برانڈ کی پیداوار میں 30 فیصد اور سگریٹ کی پیداوار میں مجموعی طور پر 22 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں، جو صنعت کے دعووں کو کمزور کرتے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہمیں ٹائرڈ سسٹم کو ختم کرنا چاہیے اور تمباکو کی تمام مصنوعات پر یکساں، زیادہ ٹیکس لگانا چاہیے۔ ایم این اے نعیمہ کشور خان نے خیبر پختونخواہ میں تمباکو کے کاشتکاروں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ متبادل نقد فصلیں متعارف کرائے اور آئندہ بجٹ میں تمباکو پر ٹیکس بڑھانے کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کے لیے مناسب معاشی منافع کو یقینی بنائے۔
عورت فاؤنڈیشن کی ڈائریکٹر پروگرامز ممتاز مغل نے اس بات پر زور دیا کہ تمباکو کا استعمال خواتین کے لیے منفرد چیلنجز کا باعث بنتا ہے، خاص طور پر جب خاندان کے مرد اس کے عادی ہوں۔ انھوں نے کہا کہ تمباکو پر کنٹرول خواتین کا مسئلہ بھی ہے۔