اسلام آباد۔5جون (اے پی پی):بھارتی ریاست منی پور میں آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ( اے ایف ایس پی اے ) جیسے سخت قوانین کے نفاذ نے ریاست منی پور کی حکومت اور کثیر النسلی معاشرے کے درمیان اعتماد میں خلا کو مزید وسیع کردیا ۔3 مئی کے بعد سے منی پور میں بنیادی طور پر میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجہ میں 98 سے زیادہ افراد ہلاک اور کم از کم 1,700 عمارتوں بشمول گھروں اور مذہبی مقامات کو نذر آتش کر دیا گیا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق، 35,000 سے زیادہ لوگ اس وقت بھی بے گھر ہیں، جن میں سے بہت سے لوگ اب ریاست کے 315 ریلیف کیمپوں میں سے ایک میں رہ رہے ہیں۔
یونائیٹڈ اسٹیٹس انسٹی ٹیوٹ آف پیس نے ایک رپورٹ میں کہا کہ تنازعہ کو حل کرنے کے لیے کوئی سیاسی طریقہ تلاش کرنے کے بجائےبھارتی حکومت کے ردعمل سے بڑی حد تک ان حکمت عملیوں کی بازگشت سنائی دیتی ہے جو بھارت نے اس سے قبل شمال مشرقی یا مقبوضہ جموں و کشمیر میں بدامنی کے دوران استعمال کی تھیں ۔ان اقدامات میں فوجی کرفیو کانفاذ ، انٹرنیٹ سروسز کو معطل کرنا اور تقریباً 17,000 فوجیوں اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کرنا شامل ہے۔
ہیومن رائٹس نے اے ایف ایس پی اے ایکٹ کو ریاستی زیادتی، جبر اور امتیازی سلوک کا آلہ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ 31 مارچ 2012 کو اقوام متحدہ نے بھارت سے اے ایف ایس پی اے کو منسوخ کرنے کا کہتے ہوئے کہا کہ بھارتی جمہوریت میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہے۔تشدد کو جنم دینے کی تازہ ترین وجہ ہائی کورٹ کا ایک فیصلہ تھا جس میں میتی قبائل کو شیڈول ٹرائب( ایس ٹی ) کا درجہ دینے کا حکم دیا گیا تھا جس سے انہیں جنگل کی زمینوں تک رسائی ملے گی اور انہیں سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن کا حق ملے گا۔
اس اقدام سے کوکیوں سمیت قبائلی برادریوں میں اپنی زمینوں سے محروم ہونے کا خوف پیدا ہو گیا ہے۔تاہم منی پور میں تشدد کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی قیادت میں حکمراں بی جے پی کرناٹک میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے لیے انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔یو ایس آئی پی کے مطابق منی پور میں کم از کم چار مسلح گروپ، کئی ناگا گروپس اور تقریباً 30 کوکی مسلح باغی تنظیمیں ہیں۔ مسلح گروہوں کے پھیلاؤ سے ریاست میں جنگ کے اندر جنگ کے احساس پیدا کیا ۔یو ایس آئی پی کی رپورٹ کے مطابق شمال مشرقی سیاست دانوں نے مخالف مسلح گروہوں کی طرف سے دھمکیوں کی اطلاع دی ہے۔
منی پور میں سول سوسائٹی کی تنظیموں نے اس بات پر زور دیا کہ 2022 کے انتخابات عسکریت پسند گروپوں کی طرف سے کھلی دھمکی اور پولنگ اسٹیشنوں پر تشدد کے زیر سایہ ہوئے ۔بھارتی پارلیمنٹ کے رکن ششی تھرور نے صدر راج کا مطالبہ کیا اور بی جے پی حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ وہ ریاست پر حکومت کرنے میں ناکام رہی ہے۔بنگلور کے میٹروپولیٹن آرچ بشپ پیٹر ماچاڈو نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ مسیحی برادری کو غیر محفوظ ہونے کا احساس دلایا جارہا ہے ۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے بھارتی حکام پر زور دیا کہ وہ صورتحال پر فوری ردعمل دیں ۔