اسلام آباد۔16دسمبر (اے پی پی):وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس پاکستان کو رعایتی قیمت پر خام تیل، ڈیزل، پٹرول اور آذربائیجان سستی ایل این جی دے گا، ڈیزل اور پٹرول کے حصول کیلئے متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھی بات چیت ہو رہی ہے، ترکمانستان کے ساتھ تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کے ذریعے 1.3 ارب روپے مکعب فٹ یومیہ گیس کیلئے کوشاں ہیں، خام تیل کی درآمد سے توانائی کی قیمتوں میں کمی آئے گی، رواں سال موسم سرما میں گذشتہ سال کی نسبت گیس کی دستیابی زیادہ ہے، صبح، دوپہر اور رات کے کھانا پکانے کے اوقات میں گیس کا پریشر کم نہیں ہو گا، ریکوڈک کے معاملہ پر اتحادیوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ ملکی ترقی و خوشحالی اور عوام کو ریلیف فراہم کرنا حکومت کی ترجیح ہے، ہماری خارجہ پالیسی، اندرونی پالیسی، سیکورٹی پالیسی اور پٹرولیم و گیس کی پالیسی اسی وژن کو لے کر آگے بڑھائی جا رہی ہے، ملک میں ترقی کی شرح بڑھے گی تو خوشحالی آئے گی اور نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، معاشی ترقی اور زرعی پیداوار بڑھانے کیلئے توانائی کی ضرورت ہے، توانائی کے شعبہ کی بہتری کیلئے آئندہ ایک دو ہفتہ میں پالیسی کابینہ میں پیش کر دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سستا تیل اور گیس خریدنے کیلئے کوشاں ہے، غریب آدمی کو سہولت فراہم کرنا وزیراعظم کا خواب ہے، کسی بھی حکومت کا اولین مقصد عوام کی فلاح و بہبود ہونا چاہئے، مختلف ممالک کا ہم نے دورہ کیا ہے اور توانائی کے شعبہ کی بہتری کیلئے بات چیت کی ہے، رواں سال اکتوبر اور نومبر میں گیس کی صورتحال پچھلے سال کی نسبت بہتر رہی، دسمبر میں پچھلے سال سے زیادہ گیس فراہم کر رہے ہیں، جنوری میں بھی زیادہ گیس دستیاب ہو گی، ملکی گیس کی پیداوار سالانہ 10 فیصد کی شرح سے کم ہو رہی ہے، قطر سے جنوری اور فروری کیلئے ایک ایک اضافی کارگو کا انتظام کیا ہے، اس سے گیس کی کمی تو ختم نہیں ہو گی لیکن اس کی دستیابی میں سہولت پیدا ہو گی۔
اس کے علاوہ ایس این جی پی ایل نے گیس صارفین کیلئے ایل پی جی کی فراہمی کا انتظام کیا ہے، 20 ہزار ٹن ایل پی جی کی خریداری کی جا رہی ہے، گیس کے حوالہ سے آذربائیجان کے ساتھ ایک فریم ورک معاہدہ پر جلد دستخط ہونے کا امکان ہے اور آذربائیجان کی بڑی کمپنی سوکار کے ساتھ حکومتی سطح پر معاہدہ ہو گا اور اس سے ہمیں سستی ایل این جی حاصل ہو گی، پاکستان اور آذربائیجان مل کر گلوبل انرجی ٹریڈنگ فرم بنانے پر بھی غور کر رہے ہیں جس میں دونوں ممالک سے ایک ایک کمپنی شامل ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس سے خام تیل کے حصول کیلئے دورہ بہت اچھا رہا ہے، روس میں کروڈ آئل کی 8 اقسام ہیں جن میں سے دو پاکستان میں ریفائن ہو سکتی ہیں، پی آر ایل اور پارکو نے روسی خام تیل ریفائن کرنے پر آمادگی ظاہر کی جس کے بعد ہم نے روس کا دورہ کیا، سوکال اور یورال خام تیل پاکستان کو روس سے سستا ملے گا اور خام تیل کی درآمد سے ملک میں توانائی کی قیمت میں کمی آئے گی، روس پاکستان کو ڈیزل اور پٹرول بھی فراہم کرے گا، توانائی کی قیمت کم ہونے سے ہر چیز کی پیداواری لاگت، نقل و حمل اور ذخیرہ کرنے کی لاگت میں کمی آئے گی تو اس سے اشیاء کی قیمتیں بھی کم ہوں گی، روس کے وزیر توانائی کی سربراہی میں بین الحکومتی کمیشن کا ایک وفد جنوری کے دوسرے ہفتے میں پاکستان کا دورہ کرے گا، اس دورہ کے دوران روس سے خام تیل، ڈیزل اور پٹرول کی درآمد سے متعلق معاملات کو حتمی شکل دی جائے گی، روس سے آئندہ سال کے اوائل میں تیل کی سپلائی شروع ہو جائے گی۔
مصدق ملک نے کہا کہ ترکمانستان کے ساتھ 1.3 ارب مکعب فٹ یومیہ سستی گیس پائپ لائن کے ذریعے حاصل کرنے کے منصوبے کی بحالی پر بھی بات چیت ہوئی ہے اور وزارت پٹرولیم میں ایک سیل قائم کیا گیا ہے جو توانائی کے منصوبوں پر عملدرآمد کا جائزہ لے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے قازقستان سے خام تیل پائپ لائن کے ذریعے حاصل کرنے کے معاملہ پر بھی بات کی ہے، آذربائیجان ایک ایل این جی کارگو فراہم کرنے کی پاکستان کو پیشکش کر چکا ہے اور 14 دسمبر کو یہ کارگو پاکستان پہنچنا تھا لیکن دونوں ٹرمینلز پر بحری جہازوں کے لنگر انداز ہونے کی وجہ سے یہ کارگو نہیں پہنچا، آذربائیجان کے ساتھ آئندہ چند ہفتوں میں گیس کے حصول کیلئے معاہدہ پر دستخط ہو جائیں گے۔
مصدق ملک نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ متحدہ عرب امارات سے بھی ڈیزل اور پٹرول حاصل کرنے کا معاہدہ کیا جائے، غریب عوام کو سہولت فراہم کرنا وزیراعظم کا خواب ہے، روس سے خام تیل کی درآمد سے متعلق تفصیلات سے وزارت خارجہ کو آگاہ کیا جائے گا، اس معاملہ پر کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صبح 6 بجے سے 9 بجے تک، دوپہر 12 بجے سے 2 بجے تک، رات 6 بجے سے 9 بجے تک گھریلو صارفین کیلئے گیس کا پریشر کم نہیں ہو گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کے معاملہ پر اتحادیوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور انہیں اعتماد میں لیا گیا ہے۔