توسیعی سہولت فنڈ پروگرام کے تحت چھٹا جائزہ 12 جنوری کو آئی ایم ایف بورڈ کے سامنے پیش کیا جائے گا، ترجمان وزارت خزانہ

87

اسلام آباد۔23دسمبر (اے پی پی):بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے توسیعی سہولت فنڈ پروگرام کے تحت چھٹا جائزہ 12 جنوری کو آئی ایم ایف کے بورڈ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ یہ بات وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے جمعرات اپنے ٹویٹ میں کہی ہے۔انہوں نے کہاکہ انہیں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ توسیعی سہولت فنڈ پروگرام کے تحت چھٹا جائزہ 12 جنوری 2022 کو آئی ایم ایف کے بورڈ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

گزشتہ ماہ پاکستان اوربین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) توسیعی سہولت فنڈ کے تحت پالیسز اوراصلاحات کے چھٹے جائزہ کے حوالہ سے سٹاف معاہدہ پرمتفق ہوئے تھے جس کے بعدپاکستان کومزید ایک ارب، 5 کروڑ، 90 لاکھ ڈالرکی معاونت ملنے کے ساتھ ساتھ کثیرالجہتی اوردوطرفہ شراکت داروں سے مختلف منصوبوں کیلئے فنڈز کی فراہمی کی راہیں ہموارہوگئی تھی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف ) کی جانب سے نومبرمیں جاری اعلامیہ میں کہاگیاتھا کہ پاکستان کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات بالخصوص زری اورادارہ جاتی اصلاحات کے نفاذ کی صورت میں آئی ایم ایف کا انتظامی بورڈ معاہدے کی توثیق کرے گا۔جائزے کی تکمیل کی صورت میں پاکستان کو مزید 1.059 ارب ڈالرکی معاونت ملے گی جس کے بعدتوسیعی سہولت فنڈ کے تحت پاکستان کوملنے والی مجموعی معاونت 3.027 ارب ڈالرہوجا ئے گی۔ اس کے علاوہ پاکستان کودوطرفہ اورکثیرالجہتی شراکت داروں سے مزید فنڈز کی فراہمی کی راہ ہموارہوگی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کہاتھا کہ مشکل ماحول کے باوجود توسیعی سہولت فنڈ(ای ایف ایف)کے تعاون سے چلنے والے پروگرام کے نفاذ میں پیش رفت جاری ہے۔ جون کے آخر کے لیے پرائمری خسارہ کوچھوڑکر مقداری کارکردگی کے تمام معیارات کو وسیع مارجن کے ساتھ پورا کیا گیا۔

ڈھانچہ جاتی محاذ پر قابل ذکر کامیابیوں میں نیشنل سوشل اکنامک رجسٹری (این ایس ای آر) اپ ڈیٹ کو حتمی شکل دینا، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) ایکٹ میں ترامیم کی پارلیمان سے منظوری، تمام زیر التوا سہ ماہی پاور ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا نوٹیفکیشن، اور آئی پی پیز کو پہلی ادائیگی شامل ہیں۔

آئی ایم ایف نے پاکستان نے منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات وقوانین کو بہتر بنانے اور دہشت گردی کی مالی اعانت کی روک تھام کے فریم ورک میں بھی پیش رفت کوبھی سراہاتھا اورکہاتھا کہ کلی معیشت کے حوالہ سے دستیاب اعداد و شمار سے پاکستان میں مضبوط معاشی بحالی کی عکاسی ہورہی ہے۔