تیز رفتار اقتصادی ترقی کیلئے بڑھتے ہوئے افراط زر سے متاثرہ تعمیراتی صنعت کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، مہر کاشف یونس

115

لاہور۔20اکتوبر (اے پی پی):تیز رفتار اقتصادی ترقی کیلئے بڑھتے ہوئے افراط زر سے متاثرہ تعمیراتی صنعت کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پائیدار اقتصادی ترقی اور اور اس سے وابستہ صنعتوں کو استحکام مل سکے۔ جمعرات کو یہاں وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے آفاق شوکت موکل قصوری کی قیادت میں بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 2021میں تعمیراتی شعبے کا حصہ 1231ارب روپے تھا اور اگلے سال یہ بڑھ کر 1409ارب روپے ہو گیا ہے، اگر ہم موجودہ مالی سال کے ابتدائی مہینوں پر نظر ڈالیں تو سالانہ نمونہ 7 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبہ کے ساتھ کل لیبر فورس کا تقریبا 7.61 فیصد وابستہ ہے اور دنیا کا 5 واں بڑا آبادی والا ملک ہونے کی وجہ سے یہاں لیبر فورس کی کل تعداد تقریبا 69 ملین ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2.4فیصد کی شرح سے بڑھتی ہوئی آبادی اور سی پیک کے تحت نئے میگا پراجیکٹس کے تناظر میں گھروں اور اس سے منسلک انفراسٹرکچر کی مانگ مزید بڑھ رہی ہے اس کے لیے تعمیراتی صنعت کی اپیل ہے اور حکومت کی خصوصی توجہ کی متقاضی ہے تاکہ منصوبوں کی بروقت تکمیل ممکن ہو سکے۔

مہر کاشف یونس نے کہا کہ تعمیراتی صنعت مجموعی اندرونی منافع میں حصہ ڈالنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے جو کہ گزشتہ سال کے 14.3فیصد سے بڑھ کر رواں مالی سال میں 14.08 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیرات میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن تیزی سے بڑھ رہی ہے اور یہ اس صنعت میں پائیداری لانے اور دیگر چیلنجز کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ حکومت کو میگا پراجیکٹس کی جلد تکمیل کے لیے جدید تعمیراتی مشینری کی درآمد پر رعایتوں کے علاوہ اس صنعت کو فروغ دینے کے لیے مقامی ٹیکسوں میں خصوصی چھوٹ اور ریلیف دینا چاہیے۔