ثاقب نثار وخواجہ طارق کی مبینہ آڈیو لیک انتہائی سنگین معاملہ ہے، اعظم نزیر تارڑ

177

لاہور۔25اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور وکیل خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو لیک گفتگو انتہائی سنگین معاملہ ہے، نادان لوگوں کی کوشش ہے کہ ادارے آمنے سامنے آجائیں۔ منگل کو یہاں ماڈل ٹاؤن میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ سیاسی معاملات کو عدالت نہیں لے جانا چاہیے اور عدالت کو بہت سے معاملات میں احتیاط برتنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آج کل ٹیکنالوجی اور ہیکنگ کا زمانہ ہے، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اورخواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو لیک کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک فرمائشی گفتگو ہے کہ ماحول ایسا کر دیا جائے کہ ادارے آمنے سامنے آ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی کے لیے چیزیں شفاف ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا کے جدید دور میں حقائق پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا،ثاقب نثار کی آڈیو میں نظر آ رہا ہے کہ یہ تانے بانے عدالتی معاملات سے جڑ رہے ہیں،آڈیو میں فرمائشی گفتگو ایسی کہ پارلیمنٹ اور ادارے آمنے سامنے آ جائیں ۔وزیر قانوں نے کہا کہ معاملہ 2016-17سے شروع ہوا اور منتخب حکومت کو گرانے کیلئے عدالت کا کندھا استعمال کیاگیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ عدالت اور پارلیمنٹ آمنے سامنے آجائیں، کچھ لوگ سیاسی معاملات کو بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ پارلیمان کو آئین نے کلی اختیار دے رکھا ہے، دونوں ایوانوں نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے قانون کوپاس کیا اور ملک میں پہلی بار قانون جاری کرنے سے پہلے اس پر عمل روک دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات سیاسی ایوانوں میں رہنا چاہئیں، عدالت کو اس سلسلے میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دنوں سے معاملات کھل رہے ہیں، ساری چیزوں کے تانے بانے گھوم کر ایک موقف سامنے آیا ہے،عدالت جب سیاسی سوالات کو راستہ دے گی، وہ سوالات و معاملات جو سیاسی ایوانوں میں ہونا چاہیے ،اس پر عدالت کو ملوث کیا جائے گا تو باتیں توہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتیں ہمیشہ کوشش کرتی رہیں کہ سیاسی سوالات پر جواب نہ دیاجائے، بہترین جگہ پارلیمنٹ یا سیاسی پلیٹ فارم ہیں ، نظریہ ضرورت کے تحت عدالتی فیصلوں سے ملک و قوم کا نقصان ہوا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اداروں پر لوگوں کا اعتماد ہونا چاہئیے، عدلیہ کا ادارہ کوئی بھی ہو، اعتماد سب سے بڑی بنیاد ہے، انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہئیے، ایک سوال کے جواب میں اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ توہین عدالت کسی کی خواہش ہوسکتی ہے، ابھی تک حکومت نے کوئی توہینِ عدالت نہیں کی، معاملات خواہشات پر نہیں آئین و قانون پر چلتے ہیں، حکومت اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے، کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ عدالتی معاملات کو وہاں دھکیل دیاجائے جہاں سے واپسی نہ ہو ،توہین عدالت کی ایک انچ کی گنجائش نہیں ۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ آڈیوز لیک حکومتی سرپرستی میں نہیں ہو رہیں ،انگلینڈ ہو یا چین وہاں بھی آڈیوز نکل آتی ہیں ، ماضی میں سابق وزیرِ اعلی اور سپریم کورٹ بار کے صدر کی آڈیو بھی سامنے آئی۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعظم کی آڈیوز بھی لیک ہوئیں، ہم نے اس پر کمیٹی بنائی یہ جو ساری چیزیں آ رہی ہیں ان کی فرانزک ہونی چاہیے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کا اختیار نہیں کہ نوے روز میں الیکشن کروائے،یہ اختیار الیکشن کمیشن کا ہے، اس نے ہی الیکشن کروانے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی لوگوں کی خواہش ہے کہ ملکی معاملات سنگین ہو جائیں اور کسی اور کو راستہ مل جائے لیکن اس ملک کی بقا جمہوریت میں ہے،توہین عدالت وزیراعظم کے خلاف استعمال ہوئی تواسے اچھا نہیں کہا جائے گا ، لاٹھی لے کر نہیں جمہوری و آئینی حدود میں کام کرنا ہے، عدالت خود دیکھے ایسی صورتحال میں ایک معزز جج نے مقدمہ سے انکار کردیا تو اسے بنچ کا حصہ نہیں بنانا چاہئیے تھا۔

انہوں نے کہاکہ عوامی امنگوں کا مرکز پارلیمنٹ ہے،بلاول بھٹو نے کہاکہ مذاکرات کو مشروط نہ کریں، مولانا فضل الرحمن کا اپنا موقف اور ابھی بات چیت جاری ہے ،کل ایک اور بیٹھک ہوگی۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کو سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکی آڈیو کا نوٹس لینا چاہیے، اس آڈیو میں ایک ججمنٹ کا حوالہ دیا گیا ہے۔ملک احمد خان نے کہا کہ آڈیو لیک سے بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں