ثمر دار درخت لمبی عمر کی وجہ سے زمین سے مسلسل خوراک حاصل کرتے رہتے ہیں،ان کو باقاعدہ کھاد ڈالنے کاعمل جاری رکھاجائے، ماہرین جامعہ زرعیہ

297
ثمر دار درخت

فیصل آباد۔ 11 ستمبر (اے پی پی):جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین فاریسٹری و زراعت نے کہا کہ ثمر دار درخت لمبی عمر ہونے کی وجہ سے زمین سے مسلسل خوراک حاصل کرتے رہتے ہیں ،اسلئے ضروری ہے کہ ان کی صحت اورطاقت بحال رکھنے کیلئے ان کو باقاعدہ کھاد ڈالنے کاعمل جاری رکھاجائے۔

انہوں نے ترشاوہ پھلوں کے باغبانوں کو موسم گرماکے دوران باغات کی آبپاشی کاوقفہ 10سے12 دن رکھنے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ باغبان موسم گرما اور حبس کے دوران آبپاشی کے ضمن میں کسی غفلت کا مظاہرہ نہ کریں تاہم موسم میں نمی کے دوران یہ وقفہ تین سے چار ہفتوں تک بڑھایابھی جاسکتاہے۔

انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں زیادہ تر موسم گرم رہتا ہے اور اسی دوران ترشاوہ پودوں پرپھل بھی لگا ہوتا ہے لہٰذا باغبانوں کو چاہیے کہ وہ ترشاوہ پودوں کی آبپاشی کا خیال رکھیں۔انہوں نے بتایا کہ ثمر دار درخت لمبی عمر ہونے کی وجہ سے زمین سے مسلسل خوراک حاصل کرتے رہتے ہیں ،اس لئے ضروری ہے کہ ان کی صحت اورطاقت بحال رکھنے کیلئے ان کو باقاعدہ کھاد ڈالنے کاعمل جاری رکھاجائے۔

انہوں نے کہاکہ تجربات سے ظاہر ہے کہ ہماری زمینوں میں زیادہ تر نائٹروجن کی کمی ہے اس لئے صرف ایسی کھادوں کا استعمال کیا جائے جن میں نائٹروجن موجود ہو۔ انہوں نے بتایاکہ گوبر کی کھاد سب سے بہتر تصور کی جاتی ہے کیونکہ اس میں نائٹروجن کے علاوہ دوسرے اجزابھی پائے جاتے ہیں اور اس کا اثر دیرپا ہوتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ سبز کھاد کا اثر تمام زمینوں پر بہت اچھا ہوتا ہے تاہم اگر گوبر کی کھاد پوری مقدار میں نہ مل سکے تو کیمیائی کھادوں کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ پاکستان کی زمینوں میں شور زیادہ ہونے کی وجہ سے بعض عناصر مثلاً لوہا اور جست درختوں کو حاصل نہیں ہوتے نیز بہت سے ترشاوہ خاندان کے باغات میں ان کی کمی محسوس کی جا رہی ہے اسلئے ان اجزا کو بجائے زمین میں ڈالنے کے پتوں پر چھڑکا جاتا ہے جس کیلئے عموماً یہ ہوتا ہے کہ لوہے کی کمی کیلئے آئرن سلفیٹ و جست کی کمی کیلئے زنک سلفیٹ کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے اور باغات لگانے والوں کو اس کی تاکید کی جاتی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ترشاوہ پھلوں کے پودوں کی افزائش نسل بیج، قلم، داب اور چشمہ کے ذریعے ہوتی ہے اور بیج سے پودا تیار کرنا آسان ہے مگر اس طریقے سے تیار کئے گئے پودے صحیح النسل نہیں ہوتے۔

انہوں نے بتایاکہ جن پھلوں میں خاصیت کو زیادہ فوقیت حاصل نہیں انہیں عام طور پر بیج ہی کے ذریعے پیدا کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ اس خاندان میں کاغذی لیموں بیج سے پیدا کیا جاتا ہے اور اسی طرح بہت سے روٹ سٹاک بذریعہ بیج ہی پیدا کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ میٹھے اور لیمن کی افزائش بذریعہ قلم ہوتی ہے مگر بذریعہ چشمہ پیدا کرنا بہتر ہے۔انہوں نے بتایاکہ مزید رہنمائی کیلئے ماہرین زراعت کی خدمات سے بھی استفادہ کیاجاسکتاہے۔