
فیصل آباد ۔ 19 اگست (اے پی پی):سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آج ہفتہ کو جڑانوالہ کا دورہ کیا اور وہاں 16اگست کے واقعہ کے دوران متاثر ہونے والے مسیحی گھروں، عمارتوں اور چرچز کا جائزہ لیا۔ وہ کرسچین کمیونٹی کیلئے قائم حفاظتی کیمپ گئے اور مقامی انتظامیہ اور پولیس افسران کو کیمپ اور کرسچین آبادیوں کی سہولیات اور سیکورٹی کو بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کرسچین رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور ان کی جلد بحالی کی یقین دہانی کرائی۔
اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طرف سے تین صفحات پر مشتمل سٹیٹمنٹ میڈیا کو دی گئی، جس میں لوگوں کو اسلامی تعلیمات اور قانون کے مطابق کرسچین کے حقوق کے تحفظ کی ہدایت کی گئی تھی۔سٹیٹمنٹ میں قرآن کریم کی آیات اور احادیث مبارکہ کا حوالہ دے کر سارے لوگوں اور خاص کر مسلمانوں کو ترغیب دی گئی کہ وہ گرجاگھروں اور دیگر مذہبی عبادت گاہوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔سٹیٹمنٹ میں اسلام کے خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حوالہ دے کر بتایا گیا کہ انہوں نے اجازت کے باوجود یروشلم کے چرچ آف دا ہولی سیپلکر میں نماز صرف اس خدشے کی وجہ سے ادا نہیں کی کہ کہیں بعد میں مسلمان اسے مسجد میں تبدیل نہ کرلیں۔
انہوں نے یروشلم کے مسیحیوں کو ان کی جانوں، اموال، گرجا گھروں اور صلیبوں کیلئے امان لکھ کر دیتے ہوئے یہ تحریری ضمانت بھی دی کہ ”ان کے گرجاگھروں میں مسلمانوں کو بسایا نہیں جائے گا اور نہ ہی انہیں نقصان پہنچایاجائے گا۔ نہ ان کو، نہ ہی اس کی زمین کو جس پر وہ آباد ہیں، نہ ان کی صلیب کو اور نہ ہی ان کی جائیداد کو نقصان پہنچایا جائے گا“۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے طرف سے تقسیم کی گئی سٹیٹمنٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جن لوگوں نے چرچز پر حملے کئے، انہیں آگ لگائی اور انہیں نقصان پہنچایا،
انہوں نے نہ صرف اسلامی تعلیمات سے انحراف کیا بلکہ انہیں نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی طرف سے پاکستان میں بسنے والے غیر مسلم شہریوں کو دی گئی ضمانتوں کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔سٹیٹمنٹ میں بتایا گیا کہ آئین پاکستان اور قومی پرچم واضح طور پر پاکستان میں بسنے والے غیر مسلم کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں۔
مجموعہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 295اور 295۔اے کے تحت بھی مذہبی مقامات اور علامات کو نقصان پہنچانا جرم ہے اور کسی کے مذہبی جذبات مجروح کرنے پر دس سال تک قید اور جرمانے کی سزائیں ہیں۔سٹیٹمنٹ نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ دیگر مذاہب کے لوگوں کے جان و مال، عزت، آبرو اور عبادت گاہوں کی حفاظت کریں اور ان پر حملہ کرنے والوں کو روکیں اور ان کو پہنچنے والے نقصان کی ہر ممکن تلافی کریں۔