جنوبی ایشیا میں امن اور سلامتی کو بھارت کی انتہا پسندانہ اور تسلط پسندانہ پالیسیوں سے خطرہ لاحق ہے، منیر اکرم

121

اقوام متحدہ۔5اکتوبر (اے پی پی):پاکستان نے عالمی برادری کی توجہ اس طرف مبذول کرائی ہے کہ بھارت کی شدید قوم پرست اور تسلط پسندپالیسیوں سے جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہے، بھارت نو لاکھ قابض فوج کے ساتھ کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کو کچلنا چاہتا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نےمنگل کو جنرل اسمبلی کی فرسٹ کمیٹی کو بتایا کہ جنوبی ایشیا میں امن اور سلامتی کو بھارت کی انتہا پسندانہ اور تسلط پسندانہ پالیسیوں سے خطرہ لاحق ہے، جو کہ ہندوتوا کے انتہا پسند نظریے کی وجہ سے ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد خود مختار مساوات اور باہمی احترام کی بنیاد پر امن، ترقی اور تزویراتی استحکام کا خواہاں ہے ۔

علاقائی امن کے لیے خطرے کی وضاحت کرتے ہوئےمنیر اکرم نے کہا کہ ہندوستانی حکومت ملک کے اندر 20 کروڑ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر جبر اور پسماندگی کے ذریعے ہندوستان کے اندر ہی ایک خصوصی ہندو ریاست قائم کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی روایتی اور جوہری ہتھیاروں کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کر رہا ہے، جس کی رقم گزشتہ سال 73 بلین ڈالر تھی تاکہ اپنے ہمسایہ ممالک کو دھمکیاں دی جا سکیں اور اپنی علاقائی بالادستی کو مسلط کرکے اپنی عظیم طاقت کی خواہشات کو فروغ دیا جا سکے۔

منیر اکرم نے اس موقع پر آزاد کشمیر اور دیگر علاقوں پر قبضہ کرنے کی ہندوتوا لیڈروں کی اعلانیہ خواہش کا بھی حوالہ دیا، اور یہاں تک کہ ’’اکھنڈ بھارت‘‘ بنانے کی خواہش کا بھی حوالہ دیا جس کے تحت تمام جنوبی ایشیاء اور اس سے آگے ہندوؤں کی حکمرانی کا تصور پیش کیا گیا ہے۔

اپنے ریمارکس میں منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کی بحالی، خاص طور پر جموں و کشمیر کے تنازع کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل سے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام ہو سکتا ہے۔