’’جنگ ستمبر 1965 کے پندرھواں روز‘‘

145
’’جنگ ستمبر 1965 کے پندرھواں روز‘‘

اسلام آباد۔15ستمبر (اے پی پی): جنگ ستمبر 1965 کے پندرھویں روز بھارتی وزیراعظم شاستری نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل

U.Thant

کی جنگ بندی کی کوششوں کو ٹھکرادیا۔ بھارتی جنرل پرساد کی ڈائری سے انکشاف ہوا کہ بھارت نے مئی 1965سے جنگ کی تیاری شروع کر دی تھی۔

برمنگھم برطانیہ میں مقیم بھارتی سکھ برادری نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی اور بھارت کے خلاف جنگ میں پاکستان کی بھرپور مالی امداد کی۔ پیٹرک سیل ”لندن آبزرور“ نے رپورٹ کیا کہ بھارت کشمیر پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کے لیے بڑی طاقتوں کی مداخلت پر رضا مند نہیں ہے۔

اے بی سی (امریکی براڈ کاسٹنگ کارپوریشن) کے نامہ نگار

Roy Meloni

نے بھارت کی طرف سے پاکستانی شہری علاقوں پر بمباری کی تصدیق کی۔ افغان حکومت نے پشاور اور کوہاٹ میں بھارتی بمباری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ صدر ایوب خان نے پاکستان کے چپے چپے کا دفاع کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ پاک فوج نے سیالکوٹ سیکٹر میں دشمن کے ایک اور حملے کو پسپا کر کے اسے بھاری نقصان پہنچایا۔

بھارت کی 1کور نے بدیانہ، چونڈا اور ظفر وال کی پوزیشنز پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔ پاکستانی فوج کی طرف سے سخت مزاحمت پر بھارتی کمانڈ نے منصوبہ تبدیل کیا جسے دوبارہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ چونڈا اور مشرقی سرحد کے علاقوں پر متعین پاکستانی وجاہت ٹاسک فورس22

Cav ex 15 Division

قریب11:00بجے دشمن کے تین ٹینک تباہ کر دئیے۔

چونڈا پر پسپائی کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ہر بخش سِنگھ ان محاذوں پر پیش قدمی کے لیے پریشان ہو گئے۔پسرور، ہسری نالے پر پاکستانی آرٹلری کے فائر سے بھارت کی 16کیولری کے4ٹینک تباہ ہوئے۔ پاک فضائیہ کے 8سیپر لڑاکا طیاروں کی بھارتی پوزیشنز پر زبردست گولہ باری کی وجہ سے بھارتی فوج ہسری نالہ سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئی۔

پاکستان فوج نے گدرو سیکٹر میں بھاتی چوکی پر قبضہ کر لیا۔ دشمن اپنے تمام ہتھیار اور آلات چھوڑ کر فرار ہو گیا۔ راجوڑی سیکٹر میں مجاہدین کے حملے میں 21بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ پاک بحریہ کی آبدوز غازی معمول کی مرمت کے بعد سمندر میں واپسی کے لیے تیار تھی۔

پاک فضائیہ نے سری نگر، آدم پور، جودھ پور، ہلواڑہ اور پٹھان کوٹ کے اہم اہداف کو نشانہ بنایا۔پاک فضائیہ نے بھارتی

Canberra

بمبار طیارے کو مار گرایا۔ سیالکوٹ، جموں، واہگہ، اٹاری اور گدرو سیکٹر میں بھارت کے22ٹینک اور51گاڑیاں اور گن پوزیشنز کو تباہ کر دیا۔ ادھر راولپنڈی میں خواتین نے ہسپتالوں میں زخمیوں کی دیکھ بھال کے لیے اپنی خدمات پیش کر دیں۔ دوسری طرف کویت میں بسنے والے پاکستانیوں نے پاکستانی سفارتخانے کو جنگ کے لیے مالی امداد دی۔ علاوہ ازیں بڑی تعداد میں سابقہ فوجیوں نے افواج ِ پاکستان کو اپنی خدمات پیش کیں۔