جنگلات سے متعلقہ گرین ہاؤس گیسوں کے موثر اندازے کے لیے جنگلات کے وسائل کی حاصل شدہ اعداد و شمار اور فیلڈ پر مبنی مشاہدات کی مدد سے نگرانی ضروری ہے،وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم

95

اسلام آباد۔12اکتوبر (اے پی پی):وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ جنگلات سے متعلقہ گرین ہاؤس گیسوں کے موثر اندازے کے لیے جنگلات کے وسائل کی حاصل شدہ اعداد و شمار اور فیلڈ پر مبنی مشاہدات کی مدد سے نگرانی ضروری ہے۔ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج نے عالمی آب و ہوا کے نظام کو منفی طور پر تبدیل کر دیا ہے اور ماحول سے ان کے اخراج سے گلوبل وارمنگ کی رفتار کو سست کرنے میں مدد ملے گی، صوبوں میں درختوں کی کٹائی کو روکنے کے لیے جنگلات کی نگرانی کے یونٹ قائم کئے جائیں۔

وہ منگل کو یہاں قومی مشاورتی پروگرام سے خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام وزارت موسمیاتی تبدیلی اور اقوام متحدہ کی معاونت سے پلس آر ای ڈی ڈی (REDD+) انیشی ایٹو اور پاکستان آر ای ڈی ڈی ( REDD+) ریڈی نیشن پروگرام نے مشترکہ طور پر کیا۔ اس پروگرام میں مختلف وزارتوں ، سرکاری اداروں ، اقوام متحدہ کے اداروں اور تعلیمی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ملک امین اسلم نے کہا کہ جنگلات کے وسائل کی مسلسل نگرانی، جنگلات کی زمینوں میں تبدیلی اور ان کا مجموعی جائزہ جنگلات کی کٹائی اور جنگلات کی زمین کے ماحولیاتی طور پر مضر استعمال کو روکنے کی کوششوں کا مرکز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی پر مبنی جنگلات کے انتظام کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے جنگلات کی انوینٹریوں کے دوران جمع کی گئی معلومات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس کے نتیجے میں متعلقہ سائنسدانوں ، محققین اور پالیسی سازوں کی جنگلات، حیاتیاتی تنوع، قدرتی ماحول کی بحالی، کاربن کی سطح میں کمی لانے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے متعلق سروے اور انتظام کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔ ملک امین اسلم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ٹیکنالوجی کی ترقی ، ملکی حالات کے مطابق ڈھالنا اور موجودہ قومی جنگلاتی نظام کے ذریعہ اسے اپنانا ، جو کہ ملکی ضروریات کے مطابق موزوں ہے ،

جنگلات میں فیلڈ پیمائش کی درستگی کو بہتر بنانے ، وقت کو کم کرنے اور فیلڈ سیمپلنگ سے حاصل ہونے والے اخراجات کو کم کرنے کی امید افزا صلاحیت پیش کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاہم نئی ٹیکنالوجیز جنگلات کے تحفظ اور پائیدار انتظام سے متعلق قومی جنگلات کی نگرانی کے شفاف نظام کے نفاذ کی حمایت کے لیے ایک قابل عمل طریقہ ہوسکتی ہیں۔ وزیر اعظم کے معاون نے کہا کہ بین الاقوامی رپورٹنگ اور جنگلات کے تحفظ اور ان کے پائیدار استعمال کے لیے کسی بھی ملک کی کامیابیوں کی پیش رفت کی پیمائش کے لیے عالمی سطح پر سائنسی نگرانی کو انتہائی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کی وزارت ورلڈ بینک کے مالی تعاون سے چلنے والے اپنے پلس آر ای ڈی ڈی (REDD+) پاکستان پروجیکٹ کے تحت پہلے ہی تمام صوبوں اور علاقوں کو جنگلات کی نگرانی اور جی آئی ایس (GIS )کے آلات فراہم کرچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ڈرون فراہم کیے جا رہے ہیں وہ صوبوں/علاقوں کو جنگلات کے وسائل کی بروقت مانیٹرنگ کرنے میں مزید معاونت کریں گے۔ انہوں نے صوبائی محکمہ جنگلات پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں مستقل مانیٹرنگ سسٹم قائم کریں تاکہ عالمی بینک کے زیر اہتمام (REDD+) پلس آر ای ڈی ڈی پاکستان پروجیکٹ کے تحت فراہم کردہ ان جدید آلات کا بہترین استعمال کیا جا سکے۔

ملک امین اسلم نے خبردار کیا کہ جنگلات کی کٹائی کے مسئلے کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کی ضرورت ہے ، کیونکہ یہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج ، گرین ہاؤس گیس کی مقدار اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو محدود کر نے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے موجودہ حکومت کی جانب سے جنگلات کے تحفظ، قدرتی ماحول کی بحالی اور حیاتیاتی تنوع کے فروغ کے حوالے سے شروع کئے گئے بڑے منصوبوں کو بھی اجاگر کیا۔