جولائی 2024ء تک قومی شاہراہوں، موٹرویز اورسڑکوں کے بنیادی ڈھانچہ کے مجموعی طور پر 33 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کو بریفنگ

66
مظفرگڑھ میں قیام امن کےلئے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کو ساتھ لے کر چلیں گے،اسسٹنٹ کمشنرمظفرگڑھ

اسلام آباد۔16جنوری (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کو بتایا گیا ہے کہ جولائی 2024ء تک قومی شاہراہوں، موٹرویز اورسڑکوں کے بنیادی ڈھانچہ کے مجموعی طور پر 33 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں، حکومت سندھ کی جانب سے کل 16 منصوبے مکمل کیے گئے ہیں جن میں 6 منصوبے ایشیائی ترقیاتی بینک، 8 عالمی بینک، ایک یورپی یونین اور ایک منصوبہ امریکا کے تعاون سے مکمل کیا گیا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس جمعرات کو سینیٹر سیف اللہ ابڑوکی زیر صدارت منعقدہوا۔ اجلاس میں مواصلات کے شعبے میں جاری اور مکمل شدہ منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں قومی شاہراہوں، موٹرویز اورسڑکوں کے بنیادی ڈھانچہ پر کثیرالملکی، دوطرفہ اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے تحت ہونے والے منصوبوں، ٹینڈرنگ کے عمل اور وفاقی حکومت کی جانب سے ان منصوبوں پر ادا کیے گئے سود کی تفصیلات زیر غور آئیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ جولائی 2024ء تک مجموعی طور پر 33 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں جن میں سے 15 منصوبے ایشیائی ترقیاتی بینک، 5 منصوبے عالمی بینک، 7 منصوبے چین، ایک منصوبہ سعودی فنڈ برائے ترقی، ایک منصوبہ یو ایس ایڈ، 3 منصوبے جاپان اور ایک منصوبہ کو یت فنڈ کے ذریعے مکمل کیاگیا۔

ان منصوبوں کے لیے 10 ارب امریکی ڈالر کی رقم مختص کی گئی تھی۔اجلا س کو بتایا گیا کہ 10 منصوبے تاحال جاری ہیں جن کے لیے 1.547 ارب ڈالرکے وعدے ہوئے ہیں، ان میں سے 4 منصوبے ایشیائی ترقیاتی بینک اور کو ریا کے ذریعے، ایک منصوبہ سعودی فنڈ برائے ترقی اور ایک منصوبہ عالمی بینک کے ذریعے فنڈ کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے مواصلات کے شعبے میں کو ریا کے تعاون سے منصوبوں میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبوں میں تاخیر کا سبب ڈیزائن میں بعد کے مراحل میں تبدیلی یا مشیروں کی تقرری میں تاخیر ہے جس کی وجہ سے نقصان ہو رہا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ کو ریا کے تعاون سے منصوبوں کے لیے مشیر اور کنٹریکٹرز کو رین ایگزم بینک کی فراہم کردہ فہرست سے منتخب کیے گئے ہیں۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ مقامی کنٹریکٹرز اور مشیروں کو بولی کے عمل میں شامل ہونے کا منصفانہ موقع دیا جانا چاہیے، مقامی کنٹریکٹرز پر کسی قسم کی پابندی ان کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کو رین کنٹریکٹرز اور مشیروں کے چارج کیے گئے نرخوں اور مقامی کنٹریکٹرز کے نرخوں کے موازنہ کی ہدایت کی۔ کمیٹی نے این ایچ اے کو کو رین کنٹریکٹرز اور مشیروں کے نرخوں کی تفصیلات فراہم کرنے اوروزارت اقتصادی امور کو اس معاملے کی تحقیقات کرنے کی سفارش کی۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بلوچستان میں مواصلات کے شعبے میں مکمل کیے گئے منصوبوں کی تفصیلات بھی طلب کیں۔ کمیٹی نے وزارت اقتصادی امور اور متعلقہ محکموں کو کو ریا سے حاصل کیے گئے قرضوں کی تفصیلات اور کو رین کمپنیوں کے نام فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ کمیٹی نے این ایچ اے کو مواصلات کے شعبے میں جاری منصوبوں کی ایک صفحے پر مشتمل معلومات فراہم کرنے اور کو ریا سے فنڈ کیے گئے تمام منصوبوں کے معاہدوں کی نقول فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔

اجلاس میں سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے موٹروے کے ٹول ریٹس میں اضافے کا معاملہ اٹھایا۔ این ایچ اے کی جانب سے کمیٹی کو بتایاگیا کہ ٹول ریٹ ہر تین سال بعد بڑھائے جاتے ہیں، 2018ء کے بعد سے اس میں کو ئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا۔ این ایچ اے نے ٹول ریٹ میں 100 فیصد اضافے کی تجویز دی تھی لیکن یہ اضافہ سہ ماہی بنیادوں پر کیا جائے گا۔ ٹول کی وصولی این ایچ اے کے روڈ نیٹ ورک کی مرمت کے لیے استعمال کی جاتی ہے کیونکہ این ایچ اے کو حکومت پاکستان سے روڈ مرمت کے لیے کو ئی گرانٹ نہیں ملتی۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے تجویز دی کہ ٹول ریٹ کو سہ ماہی کی بجائے ایک ہی دفعہ بڑھایا جائے۔اجلاس کے شرکاء کو سندھ میں زراعت، ورکس اینڈ سروسز اور سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے کثیرالملکی، دوطرفہ شراکت داروں اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے تحت جاری اور مکمل شدہ منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ حکام نے بتایا کہ حکومت سندھ کی جانب سے کل 16 منصوبے مکمل کیے گئے ہیں جن میں 6 منصوبے ایشیائی ترقیاتی بینک، 8 عالمی بینک، 01 یورپی یونین اور 1 منصوبہ امریکا کے تعاون سے مکمل کیا گیا۔ ان منصوبوں کے لیے کل 2228.16 ملین ڈالر کی رقم مختص کی گئی۔

تفصیلی غور و فکر کے بعد کمیٹی نے حکومت سندھ کے صوبائی محکموں کو تمام جاری منصوبوں کی ٹینڈرنگ کی تفصیلات فراہم کرنے اور متعلقہ پروجیکٹ ڈائریکٹرز کو اگلی کمیٹی میٹنگ میں شرکت کی ہدایت کی۔ کمیٹی نے وزارت اقتصادی امورکو چیف سیکرٹری سندھ کو خط لکھنے کی بھی سفارش کی تاکہ متعلقہ افسران کی موجودگی یقینی بنائی جا سکے۔اجلاس میں 765 کلو واٹ داسو-اسلام آباد ٹرانسمیشن لائن پروجیکٹ اورایشیائی ترقیاتی بینک کے لاٹ 2022 – 401B منصوبوں کے ٹینڈرنگ عمل کے دوران موصول ہونے والی شکایات کے حوالے سے کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا۔

کمیٹی نے وزارت اقتصادی امور اور اس کے متعلقہ محکمے کو ہدایت کی کہ شکایات اور ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں۔اجلاس میں سینیٹرز حاجی ہدایت اللہ خان، کامران مرتضیٰ، راحت جمالی، سپیشل سیکریٹری برائے اقتصادی امور ڈویژن محمد حمیر کریم، سپیشل سیکریٹری پاور ڈویژن ارشد مجید مہمند اور دیگر متعلقہ محکموں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔