فیصل آباد۔ 23 اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد نے کہا کہ جڑانوالہ کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے،ایسی اچانک ناگہانی صورت میں کسی کو بھی جلد بازی میں خود منصف نہیں بننا چاہیے،پتہ نہیں وہ کون لوگ ہیں جو معاشرے میں انتشا رپھیلا رہے ہیں،حکومت انتشار پھیلانے والوں کا محا سبہ کرے گی،جڑانوالہ میں ٹوٹے ہوئے چرچ کے سامنے جید علماکے ساتھ کھڑا ہوں،
دیگر مذاہب کے علمابھی ساتھ ہیں،اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہماری قانونی، اخلاقی و سماجی ہی نہیں دینی و انسانی ذمہ داری بھی ہے،جڑانوالہ میں 16 اگست کو جو ہوابہت افسوسناک ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا کیونکہ ہمارے نبی ؐ نے بھی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کی اور پاکستان کے سبز ہلالی پرچم میں سفید حصہ بھی اس ملک میں رہنے والی اقلیتوں کی نشاندہی کرتا ہے۔وہ بدھ کی دوپہر علمائے کرام کے ایک وفد کے ہمراہ جڑانوالہ کے دورہ کے دوران متاثرہ چرچزاور جلائے گئے گھروں کی بحالی کے کام کے جائزہ کے دوران مسیحی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں اوراہل کتاب کے درمیان کئی مشترکہ چیزیں ہیں،اللہ فرماتا ہے اے لوگواگر ایمان کے دعویدار ہوتو وہ بات کیوں کہتے ہو جس پر عمل درآمد نہیں کرتے،ہمارا قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ اے رسول ؐاس کا ابلاغ کر دیجئے کہ ختم نبوت ہو گئی لیکن کار نبوت باقی ہے، ہمارا دین اخلاق و کردار کی بات کرتا ہے،اللہ فرماتا ہے اے میرے حبیب ؐہم نے آپ کو اخلاق عظیم پر فائز کیا ہے اسی لئے ہمیں بھی اخلاق عظیمہ کا درس مل رہا ہے،ہمارے جو اقدار ہیں وہ یہ ہیں کہ فتح مکہ کے وقت آپؐ نے مکہ داخل ہوتے ہوئے کلمہ دہرایااورفرمایا کہ آج کے دن تم سے کوئی معاوضہ نہیں ہے،رسول اللہ ؐجھکے ہوئے سر کے ساتھ مکہ میں داخل ہو رہے ہیں،یوسف ؑاپنے بھائیوں کو معاف کر رہے ہیں،حضورؐ اپنی جان کے دشمنوں کو بھی معاف کرتے ہیں تو پھرکیا وجہ ہے کہ ہم اپنا پیغام آگے نہیں پہنچا سکے،ہمارے دل اتنے سخت کیسے ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہر شخص اور ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ اکثریت کو اقلیت پر مسلط کرنے کی بجائے اقلیت کے حقوق کا خیال رکھے۔وزیر مذہبی امور نے کہا کہ مسیحی بھائیوں نے ساتھ کھڑے ہو کرگواہیاں دیں اورتصدیق کی کہ گورنمنٹ ان کی مدد کر رہی ہے لیکن عوام کو بھی ان کی اخلاقی مدد کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں مگر سوسائٹی سامنے نہیں آتی،اگرچیلنجزدرپیش آبھی جائیں تو اپنے طور پر فوری طور پر خود کو جج نہ بنائیں،یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اورپاکستان کا مقصد کیالاالہ الاللہ محمد رسول اللہ ؐہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ سانحہ کے حوالے سے بہت سی غلطیاں ہوئیں لیکن اب سوسائٹی کو اچھا پیغام دینا ہے،یہ کہاں کا اسلام ہے کہ بلاسوچے سمجھے کسی کے اشتعال دلانے پرچرچزاورگھر جلا دیئے جائیں بلکہ یہاں سے تو سامان تک کو باہر نکال کر نذر آتش کیا گیاجو افسوسناک ہے۔
وزیر مذہبی امور نے کہا کہ وہ اللہ اور اللہ کے رسول ؐپر ایمان رکھتے ہیں اور ڈرتے ہیں کہ ایسا نہ ہو کہ عیسیؑ نبی کریم ؐ سے شکایت کریں کہ آپ کے امتیوں نے میرے امتیوں کو تکلیف پہنچائی۔ انہوں نے کہا کہ میں ان کے زخموں پر مرہم رکھنا چاہتا ہوں، اسی لئے ان سے یکجہتی کیلئے یہاں آیا ہوں۔انہوں نے کہا کہ قبل ازیں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی گزشتہ روز وفاقی و صوبائی وزراء اور گورنر پنجاب کے ہمراہ جڑانوالہ آئے اور نہ صرف گھروں کے متاثرین میں 20، 20 لاکھ روپے کے امدادی چیک تقسیم کئے بلکہ چرچز میں جا کر انکی بحالی کے کام کی رفتار کا جائز ہ لیا اور دن رات ایک کر کے ہفتوں کے اندر نہیں بلکہ دنوں اور گھنٹوں کے اندر انکی بحالی کی ہدایت کی۔انہوں نے یہ بھی یقین دلایا کہ سانحہ جڑانوالہ میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اور اس ضمن میں کسی گناہ گار کیساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی خواہ وہ کتنا ہی با اثر کیوں نہ ہو۔ وزیر مذہبی امورنے کہا کہ یہ کام کسی مسلمان کا نہیں ہوسکتاپھریہ کون لوگ ہیں جو ہماری صفوں میں گھسے اور ہمارے درمیان دراڑ ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو مودی کا پاکستان نہیں بننے دیں گے اور یہاں کے تمام باسیوں کو ہر طرح سے تحفظ فراہم کیا جا ئے گاکیونکہ اپنے باشندوں کا تحفظ سب سے پہلے حکومت کی ذمہ داری ہے۔انیق احمد نے کہا کہ تمام مخلوق اللہ کا کنبہ ہے لہٰذاامتی کے اخلاق و کردار سے واضح ہونا چاہئے کہ نبی کریم ؐکا کردار کیسا ہوگاجن کے ہم امتی اور نام لیوا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب مسیحی برادری کے ساتھ اظہاریکجہتی کرتے ہیں کیونکہ ہمارے دکھ اور سکھ مشترک ہیں یہی نہیں بلکہ الہامی کتب پر ایمان لائے بغیر ہمارا دین مکمل ہی نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ سبز ہلالی پرچم میں سفید رنگ اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے جنہیں ان کے آئینی و قانونی حقوق کی فراہمی سمیت ان کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کہ یہ میڈیا اور علما کا بھی فرض ہے کہ وہ لوگوں میں برداشت اور نظر اندازی کے رویوں کو پروان چڑھاکر اخوت، یگانگت، بھائی چارے کی فضا کے فروغ اور بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ شرپسندوں کو آئندہ اس قسم کے واقعات کے اعادہ اور ملکی امن میں خلل ڈالنے کی ہمت نہ ہوسکے۔