فیصل آباد۔ 15 اگست (اے پی پی):جڑی بوٹیاں مکئی کی پیداوار میں 45فیصد تک کمی کرسکتی ہیں لہٰذا کاشتکارمکئی کی چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیوں میں شامل باتھو، کرونڈ، لیہلی، جنگلی پالک، چولائی، ددھک، قلفہ، بکھڑا، چبڑ، اٹ سٹ، سینجی، مینا، میکواور جنگلی ہالوں جبکہ نوکیلے پتوں والی جڑی بوٹیوں میں شامل ڈیلا، کھبل گھاس، سوانکی گھاس، مدھان گھاس، دمبی گھاس اور بانسی گھاس کا بروقت خاتمہ یقینی بنائیں نیز کھیلیوں اور وٹوں پر کاشتہ فصل سے جڑی بوٹیوں کی تلفی میں بھی کسی غفلت کامظاہرہ نہ کیاجائے۔
جامعہ زرعیہ فیصل آبادکے ماہر ین شعبہ ایگرانومی نے کہاکہ کاشتکار موسمی مکئی کے کھیتوں کو فصل اگنے کے 40سے45دن بعد تک کھیت کو جڑی بوٹیوں سے مکمل طورپر پاک رکھیں تاکہ مکئی کی فی ایکڑبہتر پیداوار حاصل ہوسکے۔انہوں نے بتایا کہ اگر جڑی بوٹیوں کا بروقت تدارک نہ کیا جائے تو یہ روشنی، خوراک اور پانی کے حصول میں فصل کا مقابلہ کرتی ہیں اور یہ مکئی کے پودوں کی نسبت دو سے تین گنا ان کو استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
علاوہ ازیں جڑی بوٹیاں بہت سے کیڑوں اور بیماریوں کے میزبان پودوں کے طورپر بھی کام کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار مکئی کی فصل سے جڑی بوٹیوں کی تلفی میں استعمال ہونے والی کیمیائی زہروں کے انتخاب کیلئے محکمہ زراعت توسیع وپیسٹ وارننگ کے مقامی عملہ سے مشاورت کریں۔ انہوں نے کاشتکاروں کو ہدایت کی کہ وہ ڈریل یا پلانٹر کے ساتھ کاشتہ فصل سے جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے ٹریکٹر کے ذریعے گوڈی کرکے ان کو تلف کریں اور آخری گوڈی کے بعد پودوں کے ساتھ مٹی چڑھائیں۔