حکومت آٹومیشن پر یقین رکھتی ہے اور اس حوالہ سے پیشرفت جاری ہے، شوکت ترین

69
وزیرخزانہ کی سرمایہ کاری بورڈ کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہش مندسعودی سرمایہ کاروں سے بات چیت کوحتمی شکل دینے کی ہدایت

اسلام آباد۔1فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ و محصولات شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت آٹومیشن پر یقین رکھتی ہے اور اس حوالہ سے پیشرفت جاری ہے، انڈر اور اوور انوائسنگ سمیت منصفانہ ٹیکس وصولیوں میں آٹومیشن کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بات منگل کو یہاں ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر کرنسی ڈیکلیئریشن کے نئے خودکار نظام کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔

چیئرمین نادرا طارق ملک اور ڈی جی ایف آئی اے ثناء اﷲ عباسی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے بٹن دبا کر خودکار نظام کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت آٹومیشن پر یقین رکھتی ہے اور اس حوالہ سے مسلسل پیشرفت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں لوگ گنجائش کے مطابق ٹیکس نہیں دے رہے، ہم آٹومیشن کے ذریعے ایسے لوگوں تک پہنچ رہے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس کے نظام کو فعال اور مؤثر بنانا اور زرمبادلہ ہمارے لئے کلیدی اہمیت کے شعبے ہیں اور اس میں ہم نے آگے جانا ہے، ماضی میں فارن ایکسچینج کی کوئی ڈاکومینٹیشن نہیں تھی، اس وقت بھی انڈر اور اوور انوائسنگ ہو رہی ہے جس کے تدارک کیلئے ایف آئی اے اچھا کام کر رہی ہے، ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اس نظام کو ہم آٹومیشن کے ذریعے ٹھیک کر سکتے ہیں، کسٹم میں سنگل ونڈو آ رہا ہے جبکہ لینز کا نظام بھی متعارف کرایا جا رہا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ تیار درآمدی مال میں انڈر اور اوور انوائسنگ کا سلسلہ جاری ہے، لوگ چین سے براہ راست سامان منگواتے ہیں تاہم کاغذات میں دبئی لکھا جاتا ہے، کئی عشروں سے ہم یہ تماشا دیکھتے رہے ہیں لیکن اب زیادہ دیر تک ایسے عناصر چھپ نہیں سکیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ نظام میں بہتری کیلئے پورے سسٹم کو آٹومیشن کی طرف لے جانے کی ضرورت ہے، حکومت اس ضمن میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے جس سے بہت بڑی تبدیلی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کی خواہش ہے کہ ہماری فارن ایکسچینج اپنے ملک میں رہے اور استطاعت کے مطابق ٹیکسوں کی وصولی بھی ہو۔ انہوں نے کرنسی ڈیکلیئریشن کے خودکار نظام میں نادرا اور ایف آئی اے کے تعاون کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب ہم ٹیکس اور فارن ایکسچینج کے حوالہ سے اپنے تمام تر اہداف حاصل کریں گے۔

قبل ازیں چیئرمین ایف بی آر نے کرنسی ڈیکلیئریشن کے نئے خودکار نظام کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پہلے ایئرپورٹس پر ایگزٹ یا انٹری پر کرنسی ڈیکلیئریشن دینا ہوتی تھی، یہ نظام مینوئل تھا جس میں کئی نقائص تھے، کئی لوگوں کی کرنسی ڈیکلیئریشن کا ریکارڈ نہیں ملتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 15 ملین مسافر پورٹس پر آتے ہیں جنہیں مینوئل طریقہ سے ہینڈل کرنا مشکل تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے اور نادرا کے تعاون سے اب نیا خودکار نظام متعارف کرایا گیا ہے جس سے وقت کی بچت ہو گی جبکہ ریکارڈ بھی برقرار رہے گا۔