حکومت انسانی اسمگلنگ ومہاجرین کی غیر قانونی سوداگری ختم کرنے کیلئے پرعزم ہے، عظمی کاردار

106
Human Rights Watch

لاہور۔30جنوری (اے پی پی):انسداد غیر قانونی انسانی اسمگلنگ کمیٹی کی کنوینئر و رکنِ پنجاب اسمبلی عظمی کاردار کی زیر صدارت جمعرات کو خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس پنجاب اسمبلی میں منعقد ہوا جس میں اسٹیک ہولڈرز، ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس ، ڈپٹی کمشنرز، ہائی رسک اضلاع کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز ، وفاقی تحقیقاتی ادارے کے نمائندوں و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں انسانی اسمگلنگ اور مہاجرین کی غیر قانونی انسانی سوداگری کے سنگین مسئلے پر غور و خوض کیا گیا ۔

کمیٹی کی کنوینئر عظمی کاردار نے اس مسئلے کی شدت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سانحات میں یونان اور اسپین جانے والے درجنوں پاکستانی جاں بحق ہوئے، اندرون ملک انسانی اسمگلنگ جس میں متاثرین کو جبری مشقت اور جنسی استحصال کا نشانہ بنایا جاتا ہے پاکستان کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی مریم نواز نے نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے مختلف پروگرامز متعارف کروائے ہیں تاکہ انہیں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔عظمی کاردار نے کہا کہ موجودہ حکومت انسانی اسمگلنگ اور مہاجرین کی غیر قانونی سوداگری کو ملک کے اندر اور سرحد پار دونوں سطحوں پر ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت اس مسئلے کو روکنے کے لیے اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں تاہم اس سلسلے میں مضبوط حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایس ڈی او کی کوششوں سے کمیٹی کا قیام ممکن اور اس مسئلے پر آگاہی میں اضافہ ہوا، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان اور سیکرٹری عامر حبیب کا بھی شکریہ جنہوں نے اس مسئلے کو ترجیح دی اور کمیٹی کے قیام کے لیے تعاون فراہم کیا۔ ایم پی اے عظمی کاردار نے ہدایت کی کہ ہر ضلع میں 28 فروری تک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے اندر ایک خصوصی انسداد انسانی اسمگلنگ سیل قائم کیا جائے اور اس کی رپورٹ کمیٹی سیکرٹری کو جمع کرائی جائے۔

انہوں نے ڈپٹی کمشنرز کو بھی ہدایت کی کہ وہ ضلعی سطح پر انسداد انسانی اسمگلنگ کمیٹیوں کو دوبارہ فعال اور ماہانہ اجلاس منعقد کرکے ان کے نتائج کمیٹی سیکرٹری کو فراہم کریں، کمیٹی ہر ماہ اجلاس منعقد کرے گی تاکہ متعلقہ محکموں کی کارکردگی کو دیکھا جا سکے۔

کمیٹی نے گجرات، منڈی بہائوالدین، سیالکوٹ، جہلم اور گوجرانوالہ کے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ متاثرہ خاندانوں کے کوائف ایک ہفتے کے اندر مرتب کرکے جمع کرائیں، متاثرہ خاندانوں کے گھروں کا دورہ فروری کے پہلے ہفتے میں کیا جائے گا۔

اس موقع پر سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے کمیٹی کے قیام کو انسانی اسمگلنگ اور مہاجرین کی غیر قانونی انسانی سوداگری کے حوالے سے قانون سازی کی نگرانی کے لیے ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کے اقدامات مقامی سطح پر جوابدہی کو یقینی بنائیں گے اور ان قوانین کے نفاذ میں مددگار ثابت ہوں گے جو ان جرائم کے خاتمے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ اجلاس کے دوران ایم پی اے عدنان افضل چٹھہ، چیئرمین وزیراعلی ٹاسک فورس برائے اسکل ڈویلپمنٹ نے حکومت کی جانب سے نوجوانوں اور خواتین کو ہنر مند اوربااختیار بنانے کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔