لاہور۔26جون (اے پی پی):وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و احساس پروگرام سینیٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت ضرورت مندوں کو گداگر نہیں بلکہ ترقی یافتہ مہذب ممالک کی طرز پر اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود کو اپنا فریضہ سمجھتی ہے ، وفاقی بجٹ میں 260 ارب روپے احساس پروگرام کےلئے مختص کئے گئے ہیں جس سے ایک کروڑ20 لاکھ افراد مستفید ہوں گے، اس سلسلے میں حکومت نے 95 فیصد سروے مکمل کر لیا ہے، لاہور کی چار تحصیلوں میں31 جولائی تک مستحق گھرانوں کے کوائف اکٹھے کرنے کےلئے سروے مکمل کر لیا جائے گا، سرکاری ٹیمیں گھر گھر جا کر کوائف اکٹھے کریں گی جبکہ پانچویں تحصیل کینٹ میں 30 مختلف مقامات پر سروے ڈیسک قائم کئے جائیں گے جہاں علاقہ مکین خود پہنچ کر اپنے کوائف درج کروائیں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز یہاں کمشنر آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب و میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے کیا۔
سیکرٹری بی آئی ایس پی ڈاکٹر عصمت طاہرہ، کمشنر لاہور ڈویژن کیپٹن ریٹائرڈ عثمان اور ڈی جی سروے بی آئی ایس پی نوید اکبر بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ سینیٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ مستحق گھرانوں کی حقیقی بنیادوں پر تفصیلات اکٹھی کر کے کوائف کو نادرا سے تصدیق کروائی جائےگی تاکہ احساس پروگرام کو ہر طرح کی کرپشن سے پاک رکھا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں محتاجوں ،یتیموں، بیواو ں اور بزرگ شہریوں کےلئے مختص فنڈز کا غلط استعمال بھی دیکھنے میں آیا جبکہ موجودہ دور حکومت میں اس پروگرام میں کسی قسم کی مداخلت ممکن نہیں ہے، سروے ٹیم کو ٹیبلیٹس فراہم کئے گئے ہیں جن میں65 سوالات درج ہوں گے جس سے حقیقت پر مبنی جوابات کے ذریعے گھرانوں کی معاشی حیثیت کا اندازہ لگایا جائے گا۔
سینٹر ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ احساس سروے کی کوئی فیس نہیں ہے، بدعنوان عناصر ہر جگہ پائے جاتے ہیں مگرعوام کسی دھوکے کا شکار نہ ہوں، 2019 میں جانچ پڑتال کے بعد 8لاکھ 20 ہزار ایسے افراد کو احساس پروگرام سے غلط کوائف فراہم کئے جانے کی وجہ سے نکالا گیا، اب سائبر کرائم کنٹرول ڈیسک بھی قائم کر دیا گیا ہے تاکہ عوام کو گمراہ کرکے جعلی امدادی پیغامات کے ذر یعے لوٹنے والوں کا تدارک ممکن بنایا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ۔ 2021کےبجٹ میں 260 ارب روپے احساس پروگرام کےلئے مختص کئے گئے ہیں جس سے ایک کروڑ20 لاکھ افراد مستفید ہوں گے، اس سلسلے میں حکومت نے 95 فیصد کام مکمل کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ،اندرون سندھ اور فاٹا کے علاقوں کا تعین ہو چکا ہے، ضرورت پڑنے پر حکومت اس پروگرام میں مزید فنڈز فراہم کر سکتی ہے کیونکہ موجودہ حکومت ضرورت مندوں کو گداگر نہیں سمجھتی بلکہ ترقی یافتہ مہذب ممالک کی طرز پر اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود کو اپنا فریضہ سمجھتی ہے ۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت ہنرمندی کا بھی فروغ چاہتی ہے، لوگوں میں خود انحصاری بڑھے گی تو ملک ترقی کرے گا۔ثانیہ نشتر نے کہا کہ احساس پروگرام کا دائرہ کار دسمبر تک ایک کروڑ بیس لاکھ لوگوں تک بڑھا دیا گیا ہے ،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور احساس پروگرام میں فرق ہے ۔ اس موقع پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ثانیہ نشتر نے کہا کہ احساس پروگرام اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں کو بھکاری کہنا زیادتی ہے، حکومت احساس پروگرام کے تحفظ اور مختلف این جی اوز کے ذریعے روزگار کےلئے بغیر سود قرضے دے رہی ہے ،لاہور شہر احساس پروگرام کی غربت رینکنگ میں شامل نہیں ،احساس سروے میں کوالٹی چیکس موجود ہیں ،پوش علاقوں میں کام کرنے والے گھریلو ملازمین علاقے میں موجود ڈیسک پر کوائف لکھوائیں ۔ انہوں نے کہا کہ جن سرکاری ملازمین کے اہلخانہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے پیسے لیتے رہے ان کو نوکریوں سے نکالاگیا، بیورو آف سٹیٹسکٹس اور احساس سروے کے مطابق جنوبی پنجاب اور فاٹا جیسے علاقوں میں غربت کی شرح زیادہ ہے۔
ثانیہ نشترنے کہا کہ احساس پروگرام میں جعل سازی اور سائبر حملے کرنے والوں کےخلاف ایف آئی اے کارروائی کررہی ہے اور اس کو روکنے کیلئے موثر پروگرام لانچ کررہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ثانیہ نشتر نے کہا کہ کینٹ کے علاقے میں31 جولائی کو ڈیسک لگایا جائے گا۔