فیصل آباد ۔7نومبر (اے پی پی):وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ حکومت عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی مہنگائی کے تناظر میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے اور اس سلسلہ میں روزانہ کی بنیاد پر اقدامات کئے جارہے ہیں ، چونکہ کورونا کے باعث دنیا بھر میں مہنگائی کے گزشتہ 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔
اس لئے پاکستان کا بھی اس سے متاثر ہونا قدرتی امر ہے کیونکہ ہم پٹرول، خوردنی تیل، دالیں اور ایسی ہی روزمرہ استعمال کی اشیا باہر سے امپورٹ کرتے ہیں لہٰذا مہنگی چیزیں درآمد کرکے انہیں سستا بیچنا ممکن نہیں مگر پھر بھی حکومت اپنے محصولات میں تمام ممکن حد تک کمی سمیت اربوں روپے کی سبسڈی فراہم کرکے عوام کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے کیلئے کوشاں ہے اور تمام صورتحال کو اعلیٰ ترین سطح پر لمحہ بہ لمحہ مانیٹر کیا جارہا ہے لیکن دوسری جانب اپوزیشن تمام حالات کا بخوبی علم ہونے کے باوجود مہنگائی کی آڑ میں انارکی، افرا تفری اور مایوسی پھیلانے کے چکروں میں ہے مگر اس طرح عوام کو بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا اور نہ حکومت کو کمزور کرنے کی اپوزیشن کی کوئی سازش کامیاب ہوسکتی ہے۔ وہ اتوار کی شام ناصر ٹاؤن میں سول ڈسپنسری اور ملکھانوالہ فیصل آباد میں واٹر فلٹریشن کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
اس موقع پر ممبر صوبائی اسمبلی و چیئرمین ایف ڈی اے چوہدری لطیف نذربھی ان کے ہمراہ تھے۔انہوں نے کہا کہ پہلے عالمی منڈی میں پٹرول 40 ڈالر فی بیرل تھا جو اب دوگنا سے بھی بڑھ کر 85 ڈالر فی بیرل ہوگیا ہے لہٰذا دیگر ممالک میں جہاں پٹرول کی قیمتیں 120 فیصد تک بڑھیں وہاں ہم نے صرف 25 سے30 فیصد تک اضافہ کیا نیز مسلم لیگ ن کے دور میں اسحاق ڈار فی لٹر 50 روپے تک ٹیکس لے رہے تھے لیکن ہم نے اسے 11 روپے تک کرکے اپنا ریونیو اور پٹرولیم لیوی میں کمی کی اور ہم گزشتہ 13 سالوں یعنی 2008 سے 2011 تک کے عرصہ میں کم ترین ٹیکس وصول کرہے ہیں تاہم حکومت کا وعدہ ہے کہ جونہی عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہوں گی ہم بھی فوری قیمتوں میں کمی کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ قبل ازیں خوردنی تیل کے جو نرخ 500 ڈالر فی ٹن تھے وہ بڑھ کر 1300 ڈالر فی ٹن اور ٹرانسپورٹیشن و کنٹینر کے جو اخراجات 2 ہزار ڈالر تھے وہ بڑھکر 10 سے 12 ہزار ڈالر تک چلے گئے ہیں جبکہ باقی قیمتیں بھی اسی طرح بڑھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے عوام کی مشکلات کے پیش نظر احساس راشن کارڈ پروگرام کا اعلان کیا ہے جس کے تحت 12 ملین کم آمدنی والے لوگوں کو 120 ارب روپے کی سبسڈی کے ذریعے 30 فیصد کم نرخوں پر آٹا، دالیں، گھی، چینی اور دیگر اشیائے روزمرہ استعمال فراہم کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز کی ریاست بنانے کیلئے دن رات کام کررہے ہیں اور عوام کو جو سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ان کا ترقی یافتہ ممالک میں بھی کوئی تصور نہیں جن میں صحت انصاف کارڈ بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر، کے پی کے اور پنجاب کے دو ڈویژنز ساہیوال و ڈی جی خان میں ہر گھرانے کو ہیلتھ کارڈ فراہم کردیا گیا ہے جبکہ پنجاب میں باقی ہر گھرانے کو اگلے ماہ دسمبر 2021 کے آخر تک صحت انصاف کارڈ فراہم کردیا جائے گا جس سے ہر گھرانہ سالانہ 10 لاکھ روپے تک اپنی پسند کے ہسپتال اور اپنی پسند کے ڈاکٹر سے اپنا اور اپنے اہل خانہ کا علاج کرواسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں کو قرضوں کی فراہمی کیلئے اربوں روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ اخوت کے اشتراک سے 15 لاکھ افراد کو150 ارب روپے کے چھوٹے قرضے فراہم کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اسی طرح ذہین نوجوانوں میں اربوں روپے کے 2 لاکھ سکالر شپ بھی تقسیم کئے جارہے ہیں تاکہ کوئی بھی ذہین نوجوان صرف اس وجہ سے تعلیم سے محروم نہ رہے کہ اس کے پاس اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے سرمایہ نہیں۔
فرخ حبیب نے کہا کہ پہلی بار کم آمدن والے افراد کو اپنے گھروں کی تعمیر کیلئے قرضوں کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور اس ضمن میں اب تک 80 ارب روپے کے قرضے منظور اور ان میں سے 19 ارب روپے کے قرضے جاری بھی ہوچکے ہیں جس سے بے گھر یا کرایہ پر رہنے والے افراد کو ذاتی چھت میسر آسکے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو احساس ہے کہ نواز شریف اور زرداری اور ان کے حواری ملکی پیسہ لوٹ کر منی لانڈرنگ کے ذریعے سرمایہ باہر منتقل اور وہاں محلات تعمیر کرکے شاہانہ زندگی بسر کررہے ہیں لیکن عمران خان نے باہر کوئی جائیداد یا کاروبار نہیں بنایا بلکہ ان کا جینا مرنا یہیں اپنے عوام کے ساتھ ہے اسی لئے وہ ان کا معیار زندگی بلند کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔
وزیر مملکت اطلاعات و نشریات نے کہا کہ بجلی ملک کی اہم ترین ضرورت اور صنعت وتجارت کی لائف لائن ہے لیکن سابق حکمرانوں نے تربیلاو منگلا ڈیم کے بعد گزشتہ چالیس پچاس سالوں میں بالعموم اور گزشتہ تیس سالوں میں با لخصوص کوئی ڈیم نہیں بنایا اور اربوں کے کک بیکس کے ذریعے بجلی کے مہنگے ترین معاہدے کئے جن کے باعث آپ بجلی لیں یا نہ لیں آئی پی پیز کو کپیسٹی پیمنٹ کرنا پڑرہی ہے اور سال 2023 تک اس مد میں 1300 سے1500 ارب روپے ادا کرنا ہیں جو قومی خزانہ اور عوام پر بہت بڑا بوجھ ہے لیکن عمران خان کی حکومت دیا مر بھاشا ڈیم، داسو اور مہمند سمیت 10 نئے ڈیم بنارہی ہے جن سے 10 ہزار میگا واٹ سستی بجلی پیدا ہوگی اور صنعتی و کاروباری شعبہ اور عوام کو ریلیف ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ قوموں پر مشکل وقت بھی آتے ہیں لیکن ہم سب ملکر خندہ پیشانی اور صبر و استقامت سے اس مشکل وقت کا سامنا کریں گے اور انشااللہ جلد اس سے نجات پالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ جب کورونا کی عالمی وبا کے دوران دنیا بھر کا کاروبار بند اور نظام زندگی درہم برہم ہوگیا تھا مگر ہم نے کاروبار چلانے کیلئے بزنس کمیونٹی کو 150 ارب روپے کا ریلیف دیا، ان کے تین ماہ کے بجلی کے بل ادا کئے،
ان کے ٹیکسز معاف کئے، انہیں رننگ کیپیٹل فراہم کیا اور لیبر کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے رقوم فراہم کیں جبکہ دنیا کے کسی اور ملک میں ایسا نہیں ہوا جو وزیراعظم عمران خان کی دانشمندی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔فرخ حبیب نے کہا کہ حکومت نے بزنس و انڈسٹریل سیکٹر کے ساتھ اپنی توجہ زراعت پر بھی مرکوز رکھی جس سے ہماری مکئی، چاول، گنے، گندم ودیگر زرعی اجناس کی پیداوار میں زبردست اضافہ ہوا اور اس سال گنے کی فصل بھی 25 فیصد زائد ہوئی ہے اور آئندہ چند روز میں جب شوگر ملیں کرشنگ سیزن شروع کریں گی تو اضافی چینی پیدا ہونے سے چینی کے نرخوں میں کمی آئے گی تاہم اس وقت تک 90 روپے فی کلو کے حساب سے امپورٹڈ چینی کی فروخت کو یقینی بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گندم کی کاشت کا عمل جاری ہے اور اللہ کے فضل سے آئندہ سال مارچ اپریل میں گندم کی بھی کئی گنا اضافی پیداوار ملے گی جس سے ہم غذائی اجناس میں سرپلس ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں اب بھی آٹے اور چینی کے ریٹ پاکستان سے بہت زیادہ ہیں لیکن ہم نے وزیراعظم کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت کاشتکاروں کو 300 ارب روپے سے سستے بیج، کھادیں، زرعی مشینری، زرعی ادویات اور دیگر ضروری مداخل کی فراہمی کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جس کے بہترین نتائج حاصل ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم پسماندہ علاقوں میں تعمیراتی و ترقیاتی سکیموں کے جال بچھا رہے ہیں، جگہ جگہ سکول، کالج، ڈسپنسریز قائم کی جارہی ہیں، پارکوں کے قیام اور ان کی تزئین و آرائش کا کا م جاری ہے، جگہ جگہ واٹر فلٹریشن پلانٹس لگ رہے ہیں، سڑکیں تعمیر ہورہی ہیں، پرانی سیور لائنیں تبدیل اور نئی سیور لائنیں بچھائی جارہی ہیں اور ان کے حلقہ نیابت این اے 108 میں ہر یونین کونسل میں فراہمی و نکاسی آب کی سکیموں اور دیگر ترقیاتی منصوبوں پر بھی عمل جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حلقہ کے اکثر علاقوں کو ماڈل ایریا بنایا جارہا ہے جس کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی جانب سے مینارٹی پیکیج کے تحت 30 کروڑ روپے کی گرانٹ جاری کی گئی ہے جس سے اقلیتی آبادی والے علاقوں داؤد نگر، برکت پورہ اور خوشحال ٹاؤن وغیرہ کو تمام ضروری سہولیات فراہم کرکے ماڈل ایریاز بنایا جارہا ہے اور یہاں پینے کے صاف پانی، گیس، سیوریج، سڑکوں کی مینٹی ننس سمیت دیگر ترقیاتی کام کروائے جارہے ہیں۔
فرخ حبیب نے کہا کہ ہم گزشتہ تیس، چالیس سال کا گند صاف کررہے ہیں جس میں کچھ وقت تو لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج اپوزیشن والے احتساب سے بچنے کیلئے مگر مچھ کے آنسو بہارہے ہیں لیکن عوام ان شریفوں، زرداریوں، چوروں، لٹیروں کے اصل کردار اور مکروہ چہروں سے بخوبی واقف ہیں اور وہ ان کے جھانسے میں نہیں آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے تین تین با راپنی باریاں لیں لیکن اپنی ذاتی تجوریاں بھرنے کے علاوہ ملک کیلئے کچھ نہیں کیااور ملک کو ڈیفالٹ کی پوزیشن پر چھوڑ کر گئے لیکن ہم نے مشکل ترین حالات میں ملک کو سنبھالا۔ انہوں نے کہا کہ اب تعمیر و ترقی کا سفر شروع ہوچکا ہے جس کے اثرات جلد ظاہر ہونا شروع ہوجائیں گے اور ملک جلد ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی عوامی ریاست بن کر رہے گا۔
قبل ازیں جب وزیر مملکت فرخ حبیب اور ممبر صوبائی اسمبلی و چیئرمین ایف ڈی اے چوہدری لطیف نذر ملکھانوالہ روڈ پر پہنچے تو معززین علاقہ، حلقہ کے عوام، کارکنان اور سول سوسائٹی کے لوگوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔