اسلام آباد۔22اگست (اے پی پی):وزیرمملکت برائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا نے کہاہے کہ حکومت نے جامع اقدامات کے زریعہ معیشت کودیوالیہ ہونے کے خطرات سے محفوظ کرلیاہے، روپیہ کی قدرمیں اضافہ ہورہاہے جبکہ درآمدات کم ہورہی ہیں، انسانی اوراقتصادی سلامتی کے بغیرقومی سلامتی کا تصورنامکمل ہے۔انہوں نے یہ بات پیرکویہاں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیزمیں ”پاکستان کی اقتصادی سلامتی۔۔چیلنجز اورلائحہ عمل“ کے موضوع پرمنعقدہ خصوصی رپورٹ کے اجرا کے موقع پراپنے خطاب میں کہی۔
ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا نے کہاکہ عصرحاضرمیں اقتصادی اورانسانی سلامتی کے بغیر قومی سلامتی کا تصورنامکمل ہے۔اقتصادی سلامتی کیلئے بیرونی ادائیگیوں کیلئے مضبوط بنیادیں ہونی چاہئیں کیونکہ کسی بھی ملک کی ترقی اورخوشحالی میں اقتصادی سلامتی کاکلیدی کرداررہاہے۔ وزیرمملکت نے کہاکہ سماجی اشارئے اقتصادی سلامتی کاتعین کرتے ہیں، انسانی اوراقتصادی ترقی کیلئے معاشرے کے کم آمدنی والے اورمحروم طبقات کوآگے لے جانا ضروری ہے کیونکہ صرف اسی صورت میں پائیدارنمو کوممکن بنایاجاسکتا ہے۔
وزیرمملکت نے کہاکہ پاکستان میں پائیداربنیادوں پراقتصادی نموممکن نہیں ہوسکی، ماضی میں کئی باراقتصادی نمواورسست روی (بوم بسٹ) کے ادوارآئے ہیں،اس صورتحال میں حکومتوں کومختلف ادوارمیں آئی ایم ایف اور معاونت فراہم کرنے والے اداروں کے پاس جانا پڑا۔وزیرمملکت خزانہ نے کہاکہ انسانی سلامتی کیلئے پائیدارمعاشی ترقی اورنمو ضروری ہے، پائیداراقتصادی ترقی اورنموکیلئے قومی، سماجی اورماحولیاتی سیکورٹی پرمبنی طریقہ کاراختیارکرناہوگا۔
انہوں نے کہاکہ معاشی ترقی اورسلامتی کے حوالہ سے بیرونی محاذ اہم ہے، حکومت نے جامع اقدامات کے ذریعہ معیشت کودیوالیہ ہونے کے خطرات سے محفوظ کرلیاہے، روپیہ کی قدرمیں اضافہ ہورہاہے جبکہ درآمدات کم ہورہی ہیں، ہمارے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکم ہیں لیکن ڈیفالٹ کاخطرہ نہیں ہے، ہم نے اگلے سال کیلئے بیرونی ادائیگیوں کو محفوظ بنالیاہے۔
حکومت نے صورتحال پر گہری نظررکھی ہوئی ہے، روپیہ کی قدرمیں اضافہ ہوا،درآمدی بل کم کیاگیاہے۔ انہوں نے کہاکہ تجارتی خسارہ اورقرضوں کی ادائیگی اہم چیلنجز ہیں لیکن حکومت اس حوالہ سے اقدامات کررہی ہے،آئی ایم ایف سمیت دوست ممالک نے پاکستان کی مالی امداد کی ہے، ہمیں بعض کامیابیاں ملی ہیں لیکن اسے ہم نے پائیداربنیادوں پرمنتقل کرنا ہے، ہمیں بہت کچھ کرنا ہے، اس مقصد کیلئے معیشت کے ڈھانچہ میں اصلاحات ضروری ہیں، بوم بسٹ سائیکل سے نکلنے کیلئے ہمیں 2 سے تین سال میں اصلاحات کے عمل کوآگے بڑھاناہوگا۔
وزیرمملکت نے ملکی ترقی اورخوشحالی میں وسائل اوراستعدادمیں اضافہ کی ضرورت پربھی زوردیا۔ انہوں نے کہاکہ پائیدارترقی اورنموکیلئے ہمیں اپنے وسائل کومتحرک کرناہوگا، ٹیکسوں کے دائرہ کار اوربنیادمیں توسیع ضروری ہے، اس مقصدکیلئے انتظامی اوراصلاحی اقدامات کاعمل جاری رکھنا ہوگا۔
پاکستان میں ٹیکسز ضرورت کے مطابق جمع نہیں ہورہے، ٹیکس کم جمع کرانے میں صرف ٹیکس گزار زمہ دار نہیں، ٹیکس کم جمع ہونے میں ٹیکس پالیسی اور افسران کی بھی زمہ داری ہے، پاکستان کو معاشی خودمختاری کے لیے ٹیکس آمدن کی ضرورت ہے کیونکہ ٹیکس آمدن بڑھے گی تو بیرون ذرائع پر انحصار کم ہوگا،
وزیرمملکت نے کہاکہ سیاستدان، اسٹیبلشمنٹ اور بیورکریسی سب کو پاکستان کے بارے سوچنا ہو گا،پاکستان کے معاشی استحکام کیلئے سخت فیصلے لینے کی ضرورت ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ سہ ماہی بنیادوں پر ملکی معیشت کے بہتر اعشاریے ہوں، اداروں کے درست سمت میں گامزن ہونے سے ملکی معیشت بہتر ہو گی۔