اسلام آباد۔26فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ نے کہا ہے کہ حکومت نے خواتین کی ڈیجیٹل اور بحری صنعتوں میں شمولیت کے فروغ کے لئے کئی کلیدی اقدامات شروع کئے ہیں،ڈیجیٹل خواندگی اور ٹیکنالوجی تک رسائی کو فروغ دینا اولین ترجیح ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو "ڈیجیٹل فیوچرز 2025: "پاکستان میں خواتین کے اختیارات کے لئے صنفی فرق کو ختم کرنا” کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور پلیٹ فارمز کے کردار پر روشنی ڈالی جو خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے اور انہیں قومی ترقی میں مساوی شرکت کا موقع فراہم کرنے میں اہم ہیں تاہم، ڈیجیٹلائزیشن کے باوجود پاکستان میں بہت سی خواتین کو اب بھی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں ٹیکنالوجی تک محدود رسائی، ثقافتی پابندیاں، اور آن لائن ہراسانی شامل ہیں،ان رکاوٹوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے خواتین کی ڈیجیٹل اور بحری صنعتوں میں شمولیت کے فروغ کے لئے کئی کلیدی اقدامات شروع کئے ہیں، ڈیجیٹل خواندگی اور ٹیکنالوجی تک رسائی کو فروغ دینا اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لئے "کامیاب جوان پروگرام” اور مخصوص سکالرشپ کے ذریعے نوجوان خواتین کو ڈیجیٹل تعلیم اور مہارتوں کی تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔
مزید برآں تعلیمی اداروں کے ساتھ مل کر تربیتی پروگرام متعارف کرائے جا رہے ہیں تاکہ خواتین کو ڈیجیٹل معیشت میں مؤثر شرکت کے قابل بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ روایتی طور پر مردوں کے زیر تسلط بحری شعبے میں بھی اصلاحات کی جا رہی ہیں تاکہ خواتین کو مزید مواقع فراہم کئے جا سکیں، حکومت بحری علوم میں سکالرشپ، خصوصی تربیتی پروگرام اور شپنگ، لاجسٹکس اور ماہی گیری جیسے شعبوں میں خواتین کے لئے کیریئر کے مواقع بڑھا رہی ہے، خواتین کی انڈسٹری میں شمولیت کو یقینی بنانا ایک جامع اقتصادی مستقبل کی تشکیل کے لئے ضروری ہے۔قیصر احمد شیخ نے کہا کہ ڈیجیٹل سپیس کو خواتین کے لئے محفوظ اور جامع بنانے کے لئے حکومت ایسی صنفی حساس پالیسیوں پر بھی کام کر رہی ہے
جو آن لائن سکیورٹی کو بہتر بنائیں اور خواتین کو درپیش سائبر خطرات کو کم کریں، ڈیجیٹل ہراسانی کے خلاف تحفظات کو مضبوط بنانے، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز تک مساوی رسائی فراہم کرنے، اور خواتین کی زیر قیادت ڈیجیٹل کاروباروں کے لئے وسائل مختص کرنے پر توجہ دی جا رہی ہے۔ مزید برآں خواتین کاروباری شخصیات کے فروغ کے لئے مالی مراعات، سرپرستی کے پروگرام اور فنڈنگ تک بہتر رسائی جیسے اقدامات کئے جا رہے ہیں تاکہ وہ ٹیکنالوجی سے جڑے کاروبار قائم کر سکیں اور انہیں فروغ دے سکیں۔وفاقی وزیر نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ خواتین کو بااختیار بنانا نہ صرف سماجی انصاف کا تقاضا ہے بلکہ یہ قومی اقتصادی ترقی کے لئے بھی ناگزیر ہے۔
انہوں نے حکومت، نجی شعبے اور سول سوسائٹی کے درمیان مضبوط شراکت داری پر زور دیا تاکہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز اور بحری مواقع خواتین کے لئے ترقی، اختراع، اور مالی خودمختاری کے ذرائع بن سکیں۔ مزید یہ کہ حکومت اس امر کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے کہ تمام خواتین، خواہ ان کا پس منظر کچھ بھی ہو، ضروری مہارتیں، وسائل اور مواقع حاصل کریں تاکہ وہ پاکستان کی ڈیجیٹل اور اقتصادی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس پالیسی سازوں، صنعت کے رہنماؤں اور ترقیاتی ماہرین کے درمیان صنفی فرق کو ختم کرنے کے لئے عملی حل پر تبادلہ خیال کا ایک مؤثر پلیٹ فارم ثابت ہوئی۔
وفاقی وزیر نے اپنے خطاب کا اختتام اس پختہ عزم کے ساتھ کیا کہ پاکستان کو نہ صرف ڈیجیٹل اور بحری شعبوں میں صنفی فرق ختم کرنا ہے بلکہ ہر عورت کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ ایک رہنما، موجد، اور کامیاب کاروباری شخصیت بن سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایسے مستقبل کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں صنفی مساوات کو اس کی ڈیجیٹل اور اقتصادی پالیسیوں میں مرکزی حیثیت حاصل ہوگی، جو پائیدار اور جامع ترقی کی راہ ہموار کرے گی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=566712