حکومت نے ملک میں گندم کی قلت دور کرنے کے لیے 1.7ملین ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے،سید فخر امام

120

اسلام آباد۔17اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ اور تحقیق سید فخر امام نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے فصلوں کو ٹڈی دل کے حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے 26ارب روپے کے پیکیج کی منظوری دی ہے اس رقم سے زرعی شعبے کے ڈھانچے کو ان حملوں کا مقابلہ کرنے کا اہل بنایا جائے گا، حکومت نے ملک میں گندم کی قلت دور کرنے کے لیے 1.7ملین ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو جنوری 2021تک پاکستان پہنچ جائے گی اور اس سے گندم کی دستیابی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خوراک کے عالمی دن کے موقع پر پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے تحت ’بہتر تعمیر نو‘ کے زیر عنوان کے دوران خصوصی گفتگو میں کیا۔ سید فخر امام نے کہا کہ کورونا وبا کے پیش نظر کسانوں کو 50ملین روپے کا پیکیج دیا گیا ہے جس سے انہیں بیجوں اور کھاد کی خریداری میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت ماحولیاتی تبدیلیوں کی مطابقت کو سامنے رکھتے ہوئے کسانوں کو مفید فصلوں کی کاشت سے متعلق تحقیقی معاونت بھی فراہم کر رہی ہے۔ ایف اے او کی کنٹری ڈائریکٹر مینا داولاچی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ زرعی شعبے کو اس وقت دو بڑے مسائل کا سامنا ہے جن میں سے ایک ماحولیاتی تبدیلیاں اور دوسراٹڈی دل کا حمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا نے زرعی شعبے میں پائی جانے والی کمزوریوں کو اجا گر کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں دنیا بھر میں کام کرنے والی افرادی وقت کا 58%عورتوں پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا ان خواتین کے مسائل کے حل کے لیے پر توجہ دینے کے علاوہ ہمیں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے موضوع کی مختلف جہتوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زرعی اجناس کی حالیہ مہنگائی میں روپے کی قدر میں کمی، حکومت کی زرعی اور غذائی تحفظ کی پالیسیوں میں سقم اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابل کرنے کی اہلیت رکھنے والے بیجوں کی عدم دستیابی چند اہم وجوہات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دیہی معیشت کی معاونت پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ مختلف زرعی اجناس کی پیداوار اور کھپت کے حوالے سے اعدادو شمارکی دستیابی پر توجہ دینی چاہئے۔ فارمرس ایسوسی ایشن کی ڈائریکٹر رابعہ سلطان نے کہا کہ زرعی شعبے کے مسائل کو کلی طور پر سمجھنے اور اس کے مطابق حل پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ زرعی یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد آصف نے کہا کہ فصلوں کی کاشت میں ان کی غذائیت کے پہلو پر کام کرنے کے علاوہ اقسام کو وسعت دینے پر توجہ دی جانی چاہیے۔ اٹالین انٹرنیشنل آرگنائزیشن (سیسوی) کے کنٹری سربراہ فرحان خان نے اس موقع پر شرکاء کو بتایا کہ ان کا ادارہ کورونا وبا کے زراعت پر مرتب اثرات کے ازالے کے لیے کام کر رہا ہے۔ مقررین نے شرکاء کے سوالات کے جواب میں کہا کہ زرعی شعبے کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ہر سطح پر مل کر کام کیے جانے کی ضرورت ہے۔