اسلام آباد ۔ 18 اگست (اے پی پی) حکومت کی دو سالہ کارکردگی رپورٹ کے اجراء کے موقع پر منگل کو یہاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ جب حکومت اقتدار میں آئی تو بحران کی کیفیت تھی ، بیرونی اور اندورنی خسارہ بلند ترین سطح پر تھا، گذشتہ پانچ سال کے دوران برآمدات کی شرح نمو صفر تھی ، وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں وفاقی حکومت نے پائیدار اقتصادی ترقی کا فیصلہ کیا جس کے نتیجہ میں بیرونی تجارتی خسارہ 20 ارب ڈالر سے 3ارب ڈالر تک کم کیا گیا ہے، اقتصادی بحران کی ایک اور وجہ حکومت کے بڑھتے ہوئے اخراجات تھے، حکومت نے گذشتہ دو سال کے دوران ان اخراجات پر سختی سے کنٹرول کیا ہے،کابینہ کے اراکین کی تنخواہیں ، ایوان صدر و وزیراعظم کے اخراجات میں کمی کے علاوہ فوج اور سول بجٹ کو کم کیا گیا تا ہم ترقیاتی اخراجات میں اضافہ کا عمل جاری رہا، کورونا وائرس کی وبا کے دوران درپیش چیلنجزکے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ وبا سے عام آدمی کی زندگی متاثر نہ ہو، اس حوالے سے حکومت نے 1240 ارب روپے کا پیکج دیا جس کے کئی حصے ہیں، زرمبادلہ کے ذخائرایک سال کے دوران آدھے ہوچکے تھے اور ڈیفالٹ کا خطرہ تھا، حکومت کے اقتدار میں آتے ہی ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے اور بحران سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی مرتب کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی بحران کی بنیادی وجہ ڈالر کا بحران تھا کیونکہ ہماری درآمدات 40 ارب جبکہ برآمدات 20ارب ڈالر کے قریب تھیں، ادائیگیوں کے توازن پر مستقل بوجھ تھا اور ہم نے قرض لے لے کر خود کو کمزور کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی کوشش اس بحران سے ٰنمٹنا تھاجس کیلئے حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اور اس معاہدہ کی وجہ سے ہی عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دوست ممالک کی مدد سے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم کئے گئے۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے گذشتہ دو سال کے دوران ماضی کے قرضوں کی مد میں پانچ ہزار ارب روپے کی ادائیگیاں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ کوئی بھی ملک دیگرممالک سے تعلقات بڑھائے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم اپنی برآمدات کو نہ بڑھا سکے اور نہ ہی پاکستان میں کی جانے والی سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہوا۔مشیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں وفاقی حکومت نے پائیدار اقتصادی ترقی کا فیصلہ کیا جس کے نتیجہ میں بیرونی تجارتی خسارہ 20 ارب ڈالر سے 3ارب ڈالر تک کم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی خسارے میں نمایاں کمی سے حکومت کی تار یخی کارکردگی کی عکاسی ہوتی ہے جس کیلئے حکومت نے برآمدات کو فروغ دینے اور درآمدات کی حوصلہ شکنی کیلئے ٹیکسز کی شرح میں اضافہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی بحران کی ایک اور وجہ حکومت کے بڑھتے ہوئے اخراجات تھے، حکومت نے گذشتہ دو سال کے دوران ان اخراجات پر سختی سے کنٹرول کیا ہے، اس حوالے سے کابینہ کے اراکین کی تنخواہیں ، ایوان صدر و وزیراعظم کے اخراجات میں کمی کے علاوہ فوج اور سول بجٹ کو کم کیا گیا تاہم ترقیاتی اخراجات میں اضافہ کا عمل جاری رہا۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ ہم نے حکومتی سطح پر عیاشیوں کو ختم کیا اور حکومت نے گذشتہ دو سال کے دوران سٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ لیا اور نہ ہی کسی ادارے کو سپلی مینٹری گرانٹس دی گئی ہیں، میکرو اکانومی کو مستحکم کیا گیا ہے ، قومی معیشت کے حوالے سے مقامی اور بیرونی خدشات پر قابو پایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹیکسز کے نظام کو بہتر بنایا جس سے ٹیکس وصولیوں کی شرح میں 17فیصد اضافہ ہوا تاہم کورونا وائرس کی وبا کے باعث ٹیکس وصولیوں کی گروتھ متاثر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وائرس کی وبا کے دوران درپیش چیلنجزکے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ وبا سے عام آدمی کی زندگی متاثر نہ ہو، اس حوالے سے حکومت نے 1240 ارب روپے کا پیکج دیا جس کے کئی حصے ہیں جن میں سے سب سے بڑا حصہ عام افراد ، متاثرین اور دیہاڑی دار و کمزور طبقہ تک کیش پہنچانا ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ ریلیف پیکج دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے جس میں عام آدمی اور کاروبار و صنعت کیلئے اتنی بڑی رقم مختص کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی دو سالہ تاریخ بڑی شاندار ہے کہ اس میں لوگوں کو250 ارب روپے امداد دی گئی ہے اور یہ رقوم ہر قصبے اور شہر میں بلا امتیاز دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے فراہم کی گئی امدادبغیر کسی سیاسی ، مذہبی اور علاقائی تفریق کے بغیر دی گئی ہیں اور ہر اہل پاکستانی کو یہ امداد دی گئی ہے، کورونا ریلیف پیکج کے تحت ایک کروڑ60 لاکھ خاندانوںکو امداد دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جانب کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والے کاروباری سیکٹر تھا جس کے مالی مسائل کے حل کو ترجیح دی گئی اور ہم نے سستے قرضے فراہم کئے تاکہ شعبہ کے کارکنوں کو بے روزگاری سے بچایا جاسکے۔ مزید برآں قرضوں کی واپسی کو ایک سال تک موخر کیا گیا ، حکومت نے ایس ایم ایز کے شعبہ کے بجلی کے تین ماہ کے بل خود ادا کئے ہیں تاکہ کاروبار ترقی کرسکے۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ زرعی شعبہ کیلئے بھی حکومت نے 280 ارب روپے فراہم کئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس کے دوران حکومت کے ریلیف پیکج کا عالمی برادری اعتراف کرتی ہے اور موڈیز، فچ اور عالمی مالیاتی فنڈکے بورڈ نے اپنی رپورٹس میں ان اقدامات کا اعتراف کیا اور ان کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 2 سال کے دوران ملک میں کی جانے والی غیرملکی سرمایہ کاری میں 188فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان سٹاک مارکیٹ47 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلومبرگ نے پاکستان سٹاک مارکیٹ کو دنیا کی بہترین سٹاک مارکیٹ قرار دیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا بلکہ برآمدات کے فروغ کیلئے خام مال کی درآمد پر ٹیکسز اورڈیوٹی کی شرح کو ختم کیا ہے، ملکی معیشت کی عالمی معیشت سے منسلک کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی2020ء کے دوران ملکی برآمدات 6فیصد بڑھی ہیں، سیمنٹ کی فروخت میں 33 فیصد، پٹرول و ڈیزل کی فروخت 15فیصد جبکہ موٹرسائیکلز کی فروخت31 فیصد اور گاڑیوں کی فروخت4 فیصد بڑھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران 2.8ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زرموصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے ایک ماہ کے دوران 300 ارب روپے کے ٹیکس وصول کئے ہیں جو گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 23فیصد زائد رہے ہیں۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے بعد پاکستان کی سٹاک مارکیٹ میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قومی معیشت ترقی کررہی ہے۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی سب سے بڑی ترجیح پاکستان کے عوام ہیں اور ان کے وژن کے مطابق ہم نے عوام پر پیسے خرچ کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سابقہ قبائلی علاقوں کو192ارب روپے فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ یوٹیلٹی سٹورز پر ضروریات زندگی کی سستے داموں فراہمی کیلئے50 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے، اس کے علاوہ گذشتہ رمضان میں بھی 15ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے، اس کے علاوہ حکومت گیس کے 90فیصد صارفین کو سبسڈی جبکہ زرعی ٹیوب ویلز پر بھی سبسڈی دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ بھی عوام تک پہنچایا گیا ، کھاد کی قیمت میں کمی کیلئے گیس پر سبسڈی دی جارہی ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم سب مل کر عوام کی خواہشات پوری کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کیلئے ہمارے آبائو اجداد نے لازوال قربانیاں دی ہیں جس کے نتیجہ میں 1947ء میں یہ خواب پورا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اب موقع ہے کہ ہم عمران خان جیسے لیڈر کے ساتھ مل کر عوام کی ترقی کیلئے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کی پائیدار معاشی ترقی کی پالیسی اور پائیدار ترقی کے اقدامات کو برقرار رکھے گی۔