حکومت کا درآمدات پر انحصار کو کم کرنے ،قیمتی زرمبادلہ کی بچت اور دالوں کی طلب کو پورا کرنے کے لئے پیداواری صلاحیت بڑھانے کا فیصلہ

83

اسلام آباد۔23مئی (اے پی پی):حکومت نے درآمدات پر انحصار کو کم کرنے ،قیمتی زرمبادلہ کی بچت اور دالوں کی طلب کو پورا کرنے کے لئے پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے تحقیقاتی عمل کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی حکومت کی طرف دالوں کی پیداوار میں اضافہ کے لیے 2019سے جاری 5 سالہ منصوبے پر عملدرآمد تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزارت برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیقات کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں دالوں کا شمار بہترین غذا میں ہوتا ہے جو پروٹین کے لحاظ سے بھی اہم ذریعہ ہے۔ یہ واحد سبزی ہے جو امیر اور غریب سب کے استعمال اور ان کے پکوان کی زینت ہے۔ دن بدن آبادی کی شرح میں اضافے کی وجہ سے دالوں کی طلب میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس وقت 6 کلوگرام فی کس کے تناسب سے دالوں کی سالانہ کھپت 1246.8 ہزار ٹن سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس وقت پاکستان میں مقامی طورپر چنا ، مونگ اور ماش کی دالوں کی مقامی پیداوار 712 ہزار ٹن کے برابر ہے جبکہ ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بیرون ممالک سے دالوں کو درآمد کرنا پڑتا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (پی اے آر سی) نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے مالی تعاون سے فراہم کردہ ’’دالوں میں پیداواری صلاحیت کے فروغ کے لئے تحقیق‘‘ کے عنوان سے سال 2019ءمیں 1437 ملین روپے کی لاگت سے 5 سالہ منصوبہ شروع کیا ۔ یہ منصوبے پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے محکمہ تحقیقات و ترقی سمیت دیگر 17 ادارے کام کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے اب تک کی پیشرفت کے تحت مذکورہ منصوبے کے تحت ملک میں مختلف 19 مقامات پر تشخیص اور تجربات کے 2797 مراحل مکمل کئے جا چکے ہیں۔ اس تجرباتی عمل کے ذریعے 842 ایکڑ پر محیط رقبے میں بنیادی اور قبل ازبنیادی بیج کی تیاری کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ مزید 500 ٹن بیج کے حصول کے لئے تجرباتی بنیادوں پر کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ کاشکاروں کو 36 ہزار ایکڑ پر دالوں کی کاشت کے لئے 50فیصد رعایتی نرخوں پر 15480 ٹن تصدیق شدہ بیج تیار کیا جا چکا ہے اور یہ اقدام دالوں کے حوالے سے قلت پر قابو پانے میں معاون ثابت ہوگا۔اسی طرح مختلف علاقہ جات میں کھیتوں میں جدید زرعی ٹیکنالوجی کو عملی طورپر ظاہر کرنے کے لئے 115 مقامات پر تجرباتی عمل کا انعقاد بھی کیا گیا ہے ۔ اس حوالے سے کسانوں میں آگہی اور شعور بیدار کرنے کے لئے سیمینارز ، ورکشاپس اور فیلڈ ڈے کا انعقاد بھی کیا گیا ہے جس کا مقصد دالوں کی کاشت کے لئے کسانوں کو آمادہ کرنا اور ملک میں منصوبے کے تحت دالوں کی کاشت کو فروغ دینا ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے کی جانے والی انتھک کوششوں کی وجہ سے رواں سال دو اقسام متعارف کروائی جا رہی ہیں جو پاکستان میں پیدا ہونے والی دالوں کی منفرد نوعیت کی پہلی قسم ہوگی۔اس ضمن میں ملک بھر میں کسانوں کو 36 ہزار 280 ایکڑ پر کاشت کے لئے مقامی طورپر تیار کیا جانے والا بیج فراہم کر دیا گیا ہے ، توقع ہے کہ اس سے دالوں کی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔جیساکہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے کہ مذکورہ منصوبے کا مقصد ملک میں تحقیق اور توسیعی خدمات کو فروغ دے کر دالوں کی پیداوار میں اضافہ یقینی بنانا اور ملک کو اس حوالے سے مقامی سطح پر خودکفیل بنانا ہے۔ اس حوالے سے منصوبہ چلانے والے حکام متعلقہ فریقین کو تحقیق ، خدمات اور مقامی سطح پر کاشت کے فروغ سمیت تمام سہولیات کی فراہمی کے لئے پرعزم ہیں۔ ملکی سطح پر دالوں کی پیداوار میں اضافے کے لئے کثیرالفصلوں کے حصول کے لئے بیج ڈرل ، تھریشر ، چھوٹے ہینڈی ویڈر ،مکینیکل ویڈر ، بیج گرڈر کم کلینر سمیت 50فیصد کم لاگت کے ساتھ ساتھ دالوں کی کاشت کے لئے فارمنگ کمیونٹی بھی مہیا کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ 50فیصد کم لاگت پر پورٹ ایبل سولر کی فراہمی کا اقدام کاشتکاروں کو دالوں کی پیداوار کے لئے آبپاشی کا نظام بالخصوص ریتلی علاقوں میں بہت کارگر ثابت ہوگا۔ منصوبے کے تحت جدید آبپاشی کے نظام کے لئے سال 2019-20ءمیں مقرر کئے گئے ہدف کے مطابق کسانوں کو 20 پورٹ ایبل سولر فراہم کرنے کا عمل مکمل کیا جانا تھا تاہم کورونا وباءکی وجہ سے سات سولرز جاری کئے جا سکے۔ کاشتکار برادری کو اس نظام کے استعمال سے غیر معمولی نتائج حاصل ہوئے ہیں، مختص ٹیموں کے دورے کے دوران یہ نظام حاصل کرنے والے خوش قسمت کاشتکاروں کی کارکردگی سے مطمئن پائے گئے۔ کسانوں نے پروجیکٹ ٹیم کے اہلکاروں کو بتایا کہ پی ایس آئی ایس نظام کی وجہ سے وہ کھیت بھی کاشت کے قابل ہو گئے ہیں جو پہلے پانی کی کمی کی وجہ سے کاشت نہیں ہو رہے ہیں اور اب وہ دوسرے کاشتکار بھائیوں کو بھی کھیت سیراب کرنے میں معاونت فراہم کرتے ہیں۔ منصوبے کی تکمیل سے ہونے والے فوائد کے مطابق اس منصوبے کو توسیع دینے سے چنا، مونگ، ماش اور دیگر دالوں کی پیداوار میں 30فیصد تک اضافے سے پیداواری لاگت کو کم کرنے اور اس سے وابستہ سرگرمیوں کے ذریعے پیداواری لاگت اور منافع کی مد میں اضافہ متوقع ہے۔ مقامی سطح پر تیار کئے گئے بیج کی ایک لاکھ 32 ہزار ایکڑ رقبے پر کاشت کے لئے 30 ہزار 790 کسانوں کو 50فیصد سبسڈی کے ساتھ بیج فراہم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ کسانوں کو دالوں کی پیداوار کے فروغ اور پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لئے تربیت بھی دی جائے گی جس سے پیداوار میں 15سے 20فیصد تک اضافہ ممکن ہو سکے گا۔ اسی طرح دور دراز علاقوں اور پرانے طرز کاشتکاری کو تبدیل کرنے کے لئے کسانوں کو سالانہ کی بنیادوں پر 879 ٹن معیاری بیج فراہم کیا جائے گا۔ اقسام کی دالوں کی ترقی کے لئے 4 ہزار دیسی اور غیرملکی جراثوں پر مبنی مختلف اقسام کی دالوں کے بیج کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس حوالے سے متحرک کرنے اور ان میں آگاہی پیداوار کرنے کے لئے ڈیڑھ لاکھ کسانوں سے رابطہ کیا گیا ہے۔ منصوبے کے پہلے سال پڑنے والے اثرات سے دالوں کی پیداوار سے بالترتیب 759000 اور 35000 ٹن پیداوار کے ذریعے 129 ملین ڈالر کا درآمدی تخمینہ متوقع ہے۔