خواتین کا وراثتی حق ہمارے کلچر کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، خواتین کو ان کے حق سے محروم کر دیا جاتا ہے، اس کلچر کو تبدیل کرنے کے لئے ہمیں اپنی سوچ بدلنا ہوگی، وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کا قومی اسمبلی اجلاس میں توجہ دلائو نوٹس پر جواب

134
Information Minister Attaullah Tarr
Information Minister Attaullah Tarr

اسلام آباد۔11ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ خواتین کا وراثت میں حق ہمارے کلچر کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، خواتین کو ان کے حق سے محروم کر دیا جاتا ہے، بھائی بہنوں کو وراثت میں حصہ دینے سے انکاری رہتے ہیں، ہمیں اس کلچر کو تبدیل کرنے کے لئے اپنی سوچ بدلنا ہوگی، اسلام لازم کرتا ہے کہ وراثت میں خاتون کو حصہ دیا جائے گا۔

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وراثت میں خواتین کے قانونی حصہ کے عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے سے متعلق اراکین قومی اسمبلی آسیہ ناز تنولی، صبا صادق، نوشین افتخار، احمد عتیق انور اور کرن عمران ڈار کے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ خواتین کیلئے وراثت کے حق کا معاملہ بہت اہمیت کا حامل ہے، خواتین کو وراثتی حقوق ہمارے کلچر کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، وراثت کے قانون میں خواتین کو اس حق سے محروم رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے لیکن ہمارے ہاں کلچر بن گیا ہے کہ بیٹیوں کی تعلیم، شادی بیاہ پر خرچ کیا جائے تو سمجھا جاتا ہے کہ ذمہ داری پوری ہوگئی ہے اور انہیں وراثتی معاملات میں ان کے حق سے محروم کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کلچر کو تبدیل کرنے کے لئے اپنی سوچ بدلنا ہوگی، یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ عورت کو اس کا حق ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ Succession Certificate سرٹیفیکیٹ دینے کا اختیار نادرا کے پاس ہے، ڈیتھ سرٹیفیکیٹ، بیان حلفی، ایف آر سی اور سکسیشن سرٹیفیکیٹ لینے کے بعد وراثت میں نام کا اندراج کر دیا جاتا ہے، کوئی بھی خاتون وراثت کے حق سے محروم نہ رہے، اس کے لئے مہم چلانے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام لازم کرتا ہے کہ وراثت میں خاتون کو حصہ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چند دن پہلے اسلام آباد کی حدود کے اندر ایک خاتون پر تیزاب پھینکا گیا، خاتون بری طرح جھلس گئی، ہمارا ایک وفد پمز ہسپتال اس خاتون کی تیمار داری کیلئے گیا، جب پوچھا گیا تو خاتون کے کریکٹر پر سوالات اٹھانا شروع کر دیئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو حق حاصل نہیں کہ وہ خاتون پر تیزاب پھینکے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ خواتین کے حقوق بالخصوص دیہی علاقوں میں آگاہی ہونی چاہئے، دیہی علاقوں میں اکثر خواتین اپنے حقوق سے آگاہ ہی نہیں ہیں، بھائی بہنوں کو وراثت کے اندر حصہ دینے سے انکاری رہتے ہیں، اس حوالے سے مزید ریفارمز لائی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہمارے ہاں انڈیا والے حالات نہیں ہیں، وہاں خواتین کو اپنے حقوق مشکل سے ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس زمانے میں خاتون وزیراعظم کو منتخب کیا تھا جب مغرب کے اندر خواتین کو ایگزیکٹو پوزیشن دینے کا تصور ہی نہیں تھا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے معاملہ پر سپیشل کمیٹی بنا دی جائے، اس حوالے سے بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف تشدد کا کوئی واقعہ پیش آئے تو کئی بہانے بنائے جاتے ہیں، ہمیں اس سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ویمن ڈے پر اقدامات اور پیکیجز کا اعلان کیا جاتا ہے، پنک بسوں کا تصور ہم نے وفاق اور سندھ میں دیکھا ہے، میری درخواست ہے کہ خواتین کے حقوق کے بارے میں سپیشل کمیٹی تشکیل دی جائے اور تمام جماعتوں سے مشاورت کرلی جائے تاکہ اس معاملہ کو آگے بڑھایا جا سکے۔

وفاقی وزیر نے رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی کی خواتین کے حقوق کا معاملہ ویمن کاکس کو بھجوانے کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ انتہائی اہم نوعیت کا ہے، اس پر پارلیمان کی خصوصی کمیٹی بننی چاہئے، ویمن کاکس کو پارلیمانی کمیٹی کا حصہ ضرور بنایا جائے۔