خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ترقی پزیر ممالک میں 7کروڑ 10لاکھ افراد انتہائی غربت میں جا چکے ہیں، یو این ڈی پی

148
یو این ڈی پی ۔ پی ایم یو
اقوام متحدہ ترقیاتی پراگرام کے پروگرام مینجمنٹ یونٹ

نیویارک۔7جولائی (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے خبردار کیا ہے کہ ی عالمی سطح پر خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے نے ترقی پزیر ممالک پر براہ راست اثرات مرتب کیے ہیں جس کے باعث مارچ سےاب تک اندازاً7کروڑ 10لاکھ افراد انتہائی غربت میں جا چکے ہیں۔

یو این ڈی پی نے جمعرات کو جاری رپورٹ میں بتایاکہ ترقی پذیر ممالک، مالیاتی ذخائر اور خود مختار قرضوں کی بلند سطح کے ساتھ ساتھ عالمی مالیاتی منڈیوں میں بڑھتی ہوئی شرح سود سے دوچار ہیں، ترقی پزیر ممالک کو اس وقت ایسے چیلنجز کا سامنا ہے جنہیں عالمی برادری کی فوری توجہ کے بغیر حل نہیں کیا جا سکتا۔دریں اثنا عالمی بینک کے مطابق صرف کورونا وائرس کی وبا نے ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کو 50 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے، جو ان کی آمدنی کے ڈھائی گنا سے زیادہ کے برابر ہے۔

سری لنکا ، آرمینیا،ازبکستان، برکینا فاسو، گھانا، کینیا، روانڈا ، سوڈان اور ہیٹی غربت سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک ہیں ۔ ایتھوپیا، مالی، نائیجیریا، سیرا لیون، تنزانیہ اور یمن میں غربت کی انتہائی نچلی سطح کے افراد کو شدید متاثر کر سکتے ہیں جبکہ البانیہ، کرغز جمہوریہ، مالدووا، منگولیا اور تاجکستان میں اس کے اثرات سب سے زیادہ ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی افراط زر کے باعث شرح سود میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث کساد بازاری سےغربت میں مزید اضافے کا خطرہ ہے جو اس بحران کو مزید بڑھا دے گا، دنیا بھر میں غربت کو مزید اضافہ کرے گا۔یو این ڈی پی کے ایڈمنسٹریٹر ایچم سٹرینر نے کہا کہ قیمتوں میں بے پناہ اضافے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا بھر میں بہت سے لوگ جو کھانے پینے کی اشیا خرید سکتے تھے آج وہ خوراک قابل حصول نہیں ہے قیمتوں میں اضافے اور دیگر بحران لاکھوں لوگوں کو غربت اور یہاں تک کہ فاقہ کشی میں دھکیل رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی معاشرتی بدامنی کا خطرہ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے لہذا اس سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی ضرورت ہے ۔