نیو یارک۔29اگست (اے پی پی):اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے نے دنیا کو درپیش سنگین چیلنجز پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ، یوکرین، افریقہ، جنوبی ایشیا اور بحیرہ جنوبی چین جیسے عالمی اور علاقائی تنازعات میں وسعت بین الاقوامی امن و سلامتی کے نظام کو تباہ کرنے کی طرف واضح اشارے ہیں۔ پاکستانی مشن کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے گزشتہ روز پاکستانی مشن میں فلبرائٹ سکالر پروگرام کے سکالرز کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اصولوں اور مقاصد پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔
تاہم پاکستانی مندوب نے خبردار کیا کہ ان اصولوں کی مسلسل خلاف ورزیوں نے دنیا کو غیر معمولی خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تنازعات کو حل کرنے میں کثیرالجہتی نظام کی ناکامی بین الاقوامی تعاون کے بنیادی اصولوں کے لیے تجدید عہد کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔ گروپ میں پاکستان سمیت مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے فلبرائٹ سکالرز مختلف امریکی یونیورسٹیوں میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کر رہے ہیں۔ پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے اقدام سمٹ آف دی فیوچر (ایس اوٹی ایف)کے بارے میں بات کرتے ہوئےکہا کہ اس کا مقصد ابھرتے ہوئے چیلنجزسے نمٹنے کے لئے کثیرالجہتی اقدامات ا یک نیا عالمی اتفاق رائے پیدا کرنا ہے،تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ کے کثیر الجہتی نظام کو ویٹو پاور کے استعمال جیسے موروثی ساختی مسائل کا سامنا ہےجس نے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کو پورا کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ ڈالی ہے۔
پاکستانی مندوب نے متعدد عالمی چیلنجز کی نشاندہی کی جن میں ماحولیاتی تبدیلی، ٹیکنالوجی کی ترقی کے حوالے سے گہری ہوتی تقسیم، ترقی پذیر ممالک کے لیے ترقیاتی مالیات تک غیر مساوی رسائی اور جوہری تصادم کا بڑھتا ہوا خطرہ شامل ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ چیلنجز عالمی سلامتی کے منظرنامے کو تاریک کر رہے ہیں اور اس سے نمٹنے کے لئے اقدامات کے حوالے سے فوری طور پر بین الاقوامی ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ منیر اکرم نے جنوبی ایشیا پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کے حل نہ ہونے والے تنازعہ کی وجہ سے خطہ ایک جوہری فلیش پوائنٹ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے علاقائی امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اس مسئلے کے منصفانہ اور دیرپا حل کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات جیسے سیلاب کی تباہ کاریوں، شدید گرمی اور طوفانوں کے بڑھتے ہوئے خطرات پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر کاربن گیسوں کے اخراج میں نہ ہونے کے برابر شراکت کے باوجود پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک موسمیاتی تبدیلی کے نتائج سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، جو صنعتی ممالک کےزیادہ تر اقدامات سے متاثر ہیں۔انہوں نے ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ ماحولیاتی خطرات کی عالمی نوعیت کو تسلیم کریں اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے زیادہ سیاسی عزم کا مظاہرہ کریں۔ منیر اکرم نے ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے موسمیاتی موافقت اور تخفیف کے لیے کیے کئے گئے ناکافی مالی وعدوں پر تنقید کی۔ انہوں نے دلائل دیئے کہ ایک کھرب ڈالر کی فنڈنگ کی فراہمی بحران سے مناسب طریقے سے نمٹنے کے لیے درکار دس کھرب ڈالر سے بہت کم ہے ۔
پاکستانی مندوب نے متعددترقی پذیر ممالک میں بڑھتی ہوئی غربت اور پسماندگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ تقریباً 150 ملین افراد حال ہی میں دوبارہ غربت کے شکنجے میں جا چکے ہیں۔ انہوں نے 800 ملین افراد کو غربت سے نکالنے میں چین کی کامیابی کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ دیگر ترقی پذیر ممالک عالمی سپلائی چین میں خلل، خوراک اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور قرضوں کے بوجھ سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترقی پذیر دنیا میں اس وقت 65 فیصد وسائل قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوتے ہیں، جو کہ اہم ترقیاتی ضروریات کی قیمت پر ہیں۔
منیر اکرم نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں جہاں تکنیکی ترقی، خاص طور پر مصنوعی ذہانت (اے آئی) میں حیران کن رفتار سے ترقی کر رہی ہے،وہاں وہ عالمی سطح پر معلومات کے حوالے سے تقسیم کو بھی بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ٹیکنالوجی بڑی طاقتوں کے درمیان مسابقت کا ایک نیا میدان بن گئی ہے، جو اکثر ترقی پذیر ممالک کے لیے نقصان دہ ہے۔ آخر میں پاکستانی مندوب منیر اکرم نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ عالمی سطح پر مسائل کے حل کے لئے زیادہ فعال انداز میں متحرک ہوں اور ان کے جدید حل تجویز کریں کیونکہ وہ بین الاقوامی قیادت کے مستقبل کی نمائندگی کرتے ہیں۔
انہوں نے سکالرز کو بین الاقوامی نظام کے مختلف مراحل کے ارتقا کا جائزہ بھی فراہم کیا۔ سیشن کا اختتام سوال و جواب کے سیشن کے ساتھ ہوا اس دوران سکالرزنے پاکستانی مندوب منیر اکرم کے ساتھ عالمی امن، سلامتی اور ترقی کے مسائل سے متعلق مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=498448