اسلام آباد۔21جون (اے پی پی):دونوں ہاتھوں کی دس کٹی انگلیوں کے باوجود جنوبی کوریا کے باہمت کوہ پیما ہانگ بن کم 8 ہزار میٹر سے بلند 14 ویں چوٹی سر کرنے کا عزم لے کر پاکستان پہنچ گئے۔ معذوری کو عزم کی راہ میں رکاوٹ نہ بننے خواب لے کر آنے والے 56 سالہ ہانگ بن کم کیلئے پاکستان نیا نہیں، وہ اس سے قبل 2012ء میں کے ٹو سرکرنے کیلئے آچکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ 2019ء میں گیشر برم ون اور 2006ء میں گیشر برم ٹو سرکرنے کیلئے بھی آچکے ہیں۔
امید ہے کہ ان کی ٹیم جلد براڈ پیک بیس کیمپ میں موجود ہوگی۔ اس وقت جبکہ کئی کوہ پیما پاکستان پہنچنے کی کوششیں کر رہے ہیں ایسے میں جنوبی کوریا کے کوہ پیما ہانگ بن کم پاکستان پہنچ کر بازی لے گئے۔ وہ سڑک کے ذویعے سکردو اور وہاں سے جیپ پر وادی بالٹورو پہنچیں گے اور اس کے بعد پیدل سفر شروع ہوگا۔ انہیں کے ٹو کے قریب براڈپیک بیس کیمپ تک پہنچنے کیلئے ابھی کئی دن کا سفر کرنا ہے۔
ہانگ بن کم کے ساتھ 1991ء میں ڈینالی کی مہم جوئی کے دوران حادثہ پیش آیا۔ اگرچہ ان کی زندگی بچ گئی مگر ان کے دونوں ہاتھ منجمد ہو گئے تھے، ان کی زندگی بچانے کیلئے ڈاکٹروں کے پاس انگلیاں کاٹنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں تھا۔ وہ دن اور آج کا دن ،ہانگ بن کم 30 سالوں سے اپنی کوہ پیمائی کا شوق کٹی انگلیوں کے ساتھ نہ صرف پورا کر رہے ہیں بلکہ حیران کن کامیابیاں بھی سمیٹ چکے ہیں۔ ان کی معذوری انہیں 2002ء میں سالٹ لیک سٹی میں منعقدہ پیرا اولمپک گیمز میں 10 بہترین سکئیرز میں شامل ہونے سے نہ روک سکی۔ 2006ء میں انہوں نے 8 ہزار میٹر سے بلند پہلی چوٹی سر کی۔ ان کی مہم جوئی کا یہ سفر آج بھی جاری و ساری ہے۔
اگر ہانگ بن کم اس مرتبہ اپنی مہم میں کامیابی کا جھنڈا گاڑنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ کسی بھی معذور ایتھلیٹ کی طرف سے 8 ہزار میٹر سے بلند 14 چوٹیاں سر کرنے کا پہلا اور منفرد اعزاز ہوگا۔ ابھی تک 40 کوہ پیما 14 چوٹیاںسرکرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جن میں کوئی فرانسیسی شامل نہیں البتہ جنوبی کوریا کے 6 پیما اس فہرست میں شامل ہیں۔ ہانگ بن کم پرامید ہیں کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتویں کامیاب کوہ پیما بن جائیں گے۔ اس طرح وہ سب سے زیادہ نمائندگی کا اٹلی کے کوہ پیمائوں کا ریکارڈ برابر کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=258973