دھان کی سالانہ ملکی پیداوار بھی 5 کروڑ30 لاکھ ٹن سے تجاوزکرگئی، ترجمان محکمہ زراعت پنجاب

158

فیصل آباد۔20جون (اے پی پی):سالانہ 2 ارب ڈالر سے زائد کے چاول کی برآمد سے پاکستان کو دنیا کے چاول برآمد کر نیوالے ممالک میں اہم مقام حاصل ہوگیاہے جبکہ دھان کی سالانہ ملکی پیداوار بھی 5 کروڑ30 لاکھ ٹن سے تجاوزکرگئی ہے ۔ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے اے پی پی کو بتایا کہ دھان پاکستان کی اہم ترین فصل ہے جو ملکی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے علاوہ زرمبادلہ کے حصول کا اہم ذریعہ بھی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب کے کئی منتخب اضلاع میں دھان کی مخصوص اقسام کے تصدیق شدہ بیج پر رجسٹرڈ کاشتکاروں کو سبسڈی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ نمائشی پلاٹ لگانے پر بھی سبسڈی دی جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اب جبکہ دھان کی فصل کی کاشت جاری ہے امید ہے کہ کاشتکار حکومت کی کسان دوست پالیسیوں سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے دھان کی فی ایکڑ پیداوار میں مزید اضافہ یقینی بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ رجسٹرڈ کاشتکاروں کو دھان کی جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے بھی سبسڈی مہیا کی جارہی ہے جس سے بمپر کراپ کے حصول میں مدد مل رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ دھان کی باقیات صنعتوں میں خام مال کے طور پر استعمال کی جارہی ہے اور اس کے چھلکے کے استعمال سے کاغذ اور گتہ سازی کی صنعت کو بھی فروغ حاصل ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ زرعی ادویات کی باقیات سے پاک چاول کی بھرپور پیداوار کے حصول اور برآمدات میں اضافہ کیلئے تمام سٹیک ہولڈرزکو فعال کردار ادا کرنا ہوگااور چونکہ دنیابھرمیں پاکستان کے اعلیٰ معیار کے حامل چاول کی زبردست مانگ موجودہے اسلئے معیاری چاول کی بمپر کراپ حاصل کرکے جہاں قیمتی زرمبادلہ حاصل کیاجاسکتاہے وہیں ملکی غذائی ضروریات بھی بآسانی پوری کی جاسکتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ چاول میں زرعی ادویات کی باقیات کی ٹیسٹنگ و مانیٹرنگ کے نظام کو زیادہ مؤثر بنانے کیلئے سہولیات کا جائزہ لیا جارہاہے تاکہ ان میں مزید بہتری لائی جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ تمام سٹیک ہولڈرز بشمول محکمہ زراعت اوررائس ایکسپورٹ ایسوسی ایشن پاکستان زرعی ادویات کی باقیات سے پاک چاول کی پیداوار کے حصول کیلئے کاشتکاروں کی بروقت رہنمائی کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے صوبائی سطح پر ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط بنایاجارہاہے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت نے محکمہ زراعت کے افسران اور چاول کے برآمد کنندگان کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بنانے کا فیصلہ بھی کیاہے جو دھان کی فصل کی بیماریوں اور نقصان دہ کیڑوں کے بروقت تدارک کے لئے ماحول دوست زرعی زہروں کے استعمال کو یقینی بنانے سمیت زرعی ادویات کی باقیات کے اثرات سے پاک چاول کی پیداوار اور برآمد میں اضافہ کے لئے اپنا کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں موجود پیسٹی سائیڈ لیبارٹری کو مزید اپ گریڈ کر کے عالمی معیار کے مطابق بنایا جائے گا جس سے برآمد کنندگان کو مقامی طور پر چاول کی زرعی ادویات کی باقیات کی ٹیسٹنگ کی سہولت میسر ہو گی جس سے چاول کی برآمد میں مزید اضافہ ممکن ہو گا۔