فیصل آباد۔ 11 ستمبر (اے پی پی):نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد کے ترجمان نے کہا کہ دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے فضائی آلودگی وسموگ پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے انسانی زندگی، فصلات، باغات اور سبزیوں پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے اسلئے دھان کے کاشتکار کٹائی کے بعد مڈھوں کو آگ لگانے سے گریز کریں۔
انہوں نے کہا کہ دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے نہ صرف زمین کی بالائی سطح پر موجود نامیاتی مادہ کو نقصان پہنچتا اور زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے بلکہ اس سے اٹھنے والا دھواں ٹریفک حادثات اور انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بھی بنتا ہے لہٰذا دھان کے کاشتکار مڈھوں کو آگ لگانے کی بجائے زمین میں ملا کر زرخیزی میں اضافہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ کاشتکاردھان کے مڈھوں کو تلف کرنے کیلئے روٹا ویٹر اور مشین سے کٹائی کی صورت میں ڈسک ہیرو کی مدد سے فصل کی باقیات کو زمین میں ملا دیں یا گہرا ہل چلا کر آدھی بوری یوریا فی ایکڑ چھٹہ کرکے پانی لگا دیں اس سے زمین کی زرخیزی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امسال محکمہ زراعت کی ٹیمیں دھان کے مڈھوں کو آ گ نہ لگانے کیلئے مانیٹرنگ کر رہی ہیں اسلئے دھان کے کاشتکاروں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اس سلسلہ میں محکمہ سے مکمل تعاون کریں کیونکہ سموگ کی وجہ سے انسانی زندگیوں پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں لہٰذا عوامی مفاد کے پیش نظر کاشتکاردھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے گریز کریں تاکہ ہمارا ماحول فضائی آلودگی سے بچا رہے۔