سمبڑیال۔ 19 جولائی (اے پی پی):فیلڈ انویسٹی گیٹر محکمہ زراعت سمبڑیال لیاقت علی نے کہا ہے کہ ایک سے زیادہ بار چاول کی کاشت والے کھیتوں میں زنک و بوران کی کمی ہوجاتی ہے لہذا کاشتکاروں کو ایسے کھیتوں میں زنک سلفیٹ کے ساتھ ساتھ نائٹروجن یا فاسفورس كھاد بھی ڈالنی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ماہرین کے مطابق چاول کی باسمتی اقسام 65من فی ایکڑ تک پیداواری صلاحیت کی حامل ہے، کاشتکار کھادوں و پانی کے بہتر استعمال اور نقصان رساں کیڑوں و بیماریوں کے بروقت انسداد سے یہ پیداواری صلاحیت حاصل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ باسمتی اقسام میں نائٹروجنی کھاد کی آخری قسط لاب کی منتقلی کے 50دن کے اندر ڈالیں، دھان میں سلفر کوٹڈ یوریا یا امونیم سلفیٹ کھادیں ڈالنے کا فائدہ زیادہ ہوتا ہے اور پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جن کھیتوں میں بار بار دھان کی فصل کاشت ہوتی ہے وہاں زنک اور بوران کی بھی کمی ہوجاتی ہے اسلئے ایسے کھیتوں میں زنک سلفیٹ ڈالنا اتنا ضروری ہے جتنا نائٹروجن یا فاسفورس ڈالنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ جن کھیتوں میں زنک کی کمی ہو جاتی ہے وہاں دھان کے پودوں کی جڑیں چھوٹی رہ جاتی ہیں ، پنیری کی منتقلی کے ایک ماہ کے اندر اندر نچلے پتوں پر زنک آلود نشان پڑ جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ زنک کی کمی کی وجہ سے پودوں کو دوسرے خوراکی اجزاء کے حصول میں دشواری پیش آتی ہے اور فصل کی بڑھوتری رک جاتی ہے جس کے نتیجہ میں دھان کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر نرسری میں زنک سلفیٹ کھاد کا استعمال نہ کیا گیا ہو توپنیری منتقلی کے 2سے3ہفتے کے اندر 33فیصد طاقت والا زنک سلفیٹ 5تا10کلو گرام فی ایکڑ استعمال کریں۔انہوں نے بتایاکہ حالیہ سالوں میں دھان کی کاشت کے اکثر علاقوں میں بوران کی کمی بھی مشاہدہ میں آئی ہے، دھان کی پنیری کی منتقلی کے ایک ماہ بعد دھان کے کھیت سے پانی خشک کرکے زمین میں آکسیجن کا گزر آسان کر دیا جائے تو زنک اور بوران کی معمولی کمی کا از خود تدارک ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بوران کی کمی کی صورت میں ایک سے2کلو گرام بورک ایسڈ فی ایکڑ ڈالی جائے، دھان کی فصل میں پہلے 40دن تک 2سے 3 انچ پانی کھڑا رکھنے سے فصل زیادہ جھاڑ بناتی ہے، پانی 3انچ سے زیادہ کھڑا رہے توفصل کم شگوفے بناتی ہے اور پیداوار میں کمی ہو جاتی ہے۔انہوں نے کاشتکاروں کو ہدایت کی کہ پنیری منتقل کرنے کے 40دن بعد پانی کی مقدار کم کردی جائے اور کھیت کو وتر آنے دیا جائے تاکہ اچھی پیداوار کاحصول ممکن ہو سکے۔