دھان کے کاشتکاروں کو سپر باسمتی و باسمتی اقسام کی لاب کی کھیتوں میں منتقلی 20جولائی تک مکمل کرنے کامشورہ

173
دھان
محکمہ زراعت نے دھان کے جراثیمی جھلساؤ کے کنٹرول کیلئے سفارشات جاری کردیں

فیصل آباد ۔ 04 جولائی (اے پی پی):دھان کے کاشتکاروں کو25 سے 35دن کے درمیانی عمر کی پنیری کی کاشت اورسپر باسمتی، باسمتی 385، باسمتی 2000، باسمتی 315، باسمتی 370، پی ایس 2وغیرہ کی لاب کی منتقلی 20جولائی تک جبکہ شاہین باسمتی کی لاب31جولائی تک کھیتوں میں منتقل کرنے کامشورہ دیا گیا ہے اورکہاگیا ہے کہ کاشتکار کھیت میں لاب کی منتقلی کے وقت پنیری کی عمر کا خاص خیال رکھیں۔

ڈائریکٹرمحکمہ زراعت توسیع فیصل آبادچوہدری خالد محمود نے کہاکہ کاشتکار پنیری اکھاڑنے سے ایک دو روز پہلے کھیت کو پانی دے لیں تاکہ زمین نرم ہو جائے اور اکھاڑتے وقت پودوں کی جڑیں ٹوٹنے نہ پائیں۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار 2،2 پودے9،9 انچ کے فاصلے پر اکٹھے لگائیں اور لاب لگانے کے بعد فاضل پنیری کی کچھ ہتھیاں وٹوں کے ساتھ ساتھ پانی میں بھی رکھ دیں تاکہ جہاں کہیں پودے مرجائیں وہاں ان ہتھیوں سے نئی لاب لگا دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار لا ب لگانے کے 10 سے12دن بعد تک 35فیصد زنک سلفیٹ 5کلوگرام یا 21فیصد زنک سلفیٹ بحساب 10کلوگرام فی ایکڑ ڈالیں۔ انہوں نے کہاکہ کھاد کا چھٹہ دیتے وقت کھیت میں پانی کی مقدار کم سے کم رکھی جائے اور بہتر ہے کہ پانی بالکل نہ ہو بلکہ کیچڑ ہی ہو۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار مزید معلومات و رہنمائی کیلئے ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف کی خدمات سے بھی استفادہ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جڑی بوٹیو ں کی وجہ سے دھان کی پیداوار17سے 39 فیصد تک کم ہو جاتی ہے جبکہ دھان کی چھوٹے قد والی اقسام خاص طورپر پچھیتی کاشتہ اقسام جڑی بوٹیوں سے بری طرح متاثر ہوتی ہیں جس کی وجہ سے دھان کی پیداوار میں بہت زیادہ کمی واقع ہوجاتی ہے نیزجڑ ی بوٹیوں سے متاثرہ کھیتوں کی پیداوار غیر معیاری ہونے کے باعث مارکیٹ میں اس کی صحیح قیمت نہیں لگتی اسلئے کاشتکار جڑی بوٹیوں کی بر وقت تلفی یقینی بنائیں۔ انہوں نے بتایاکہ بعض جڑی بوٹیاں مثلاً ڈھڈن کے بیج مونجی کے بیج کے ساتھ مل کر اس کی کوالٹی کو متاثر کرتے ہیں اس طرح اس قسم کی غیر معیاری پیداوار کی مارکیٹ میں قیمت کم ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جڑی بوٹیاں کاشتی امور کی انجام دہی میں رکاوٹ پیدا کرتی ہیں مثلاً ڈیلا سے متاثر ہ فصل کی دستی یا مشینی کٹائی کے عمل میں رکاوٹ پیش آتی ہے جس سے کام کی رفتار متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیلا، گھوئیں، بھوئیں، سوانکی اور ڈھڈن دھان کی فصل پر حملہ آور ہونے والے ضرررساں کیڑوں و بیماریوں کو بڑھا دیتی ہیں جن کی وجہ سے دھان کی فصل بری طرح متاثر ہوتی ہے اور دھان کی پیداوار میں کمی ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جڑی بوٹیوں کی وجہ سے پیداواری اخراجات میں اضافہ ہو جاتا ہے مثلاً جن کھیتوں میں جڑی بوٹیوں کی بھر مار ہو وہاں کاشتکار زیادہ کھاد ڈالنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔علاوہ ازیں جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے جڑی بوٹی مار زہروں کے اضافی اخراجات کرنے پڑتے ہیں یا جڑی بوٹیاں خصوصاً ڈیلاکی تلفی کے لیے اضافی لیبر کی ضرورت درپیش ہوتی ہے جس سے پیداواری اخراجات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہدھان کی فصل سے جڑی بوٹیوں کے تدارک کے لیے درج ذیل طریقوں کو باقاعدگی کے ساتھ بروئے کارلایا جائے تو جڑی بوٹیوں کی وجہ سے ممکنہ نقصان کو کافی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر کیمیائی یا کاشتی طریقہ سے فصل کو کاشت سے لے کر برداشت تک جاری رکھا جائے تو جڑی بوٹیوں کو تلف کیا جا سکتا ہے نیز اس طریقہ کار میں درج ذیل امور مؤثر ثابت ہوسکتے ہیں۔انہوں نے دھان کے کاشتکاروں کو پیداوار میں اضافہ کیلئے زنک استعمال کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ دھان میں زنک کااستعمال پیداوار بڑھانے کیلئے ضروری ہے خاص کر ایسی زمینوں میں جہاں دھان کی فصل پہلی بار کاشت کی جارہی ہو وہاں پر زنک کی کمی وسیع پیمانے پر پائی جاتی ہے جس کو دور کرنے کیلئے پنیری پر زنک کااستعمال فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کا باعث بن سکتاہے۔انہوں نے بتایاکہ مسلسل تحقیق اور تجربات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اگر 75 کلوگرام زنک سلفیٹ 33 فیصد فی ہیکٹر نرسری میں استعمال کیا جائے تو اس سے زنک کی کمی دور ہوسکتی ہے اور پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ زنک کا استعمال معاشی طور پر بھی بہت فائدہ مند ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ 75 کلوگرام زنک سلفیٹ 33 فیصد ہیکٹر نرسری میں استعمال کرنے پر ایک روپیہ اضافی خرچ کرنے سے 5.31روپے کی اضافی آمدن حاصل ہوتی ہے۔