22.1 C
Islamabad
بدھ, اپریل 23, 2025
ہومتازہ تریندہشت گردوں سے ڈائیلاگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ان کا...

دہشت گردوں سے ڈائیلاگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ان کا خاتمہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے ناگزیر ہے، پاکستان کے آئین کو ماننے اور پرچم کو سلام کرنے والوں سے ہی بات چیت ہو گی، وزیراعظم شہباز شریف

- Advertisement -

کوئٹہ۔29اگست (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردوں سے ڈائیلاگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ان کا خاتمہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے ناگزیر ہے، پاکستان کے آئین کو ماننے اور پرچم کو سلام کرنے والوں سے ہی بات چیت ہو گی، بلوچستان میں بیورو کریسی کی تعیناتی کے حوالہ سے پالیسی تشکیل دی گئی ہے جس کے تحت انہیں یہاں تعیناتی کے دوران مراعات بھی دی جائیں گی۔

جمعرات کو نیشنل ایکشن پلان کی صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں اختتامی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ صوبائی حکومت نے جو روڈ میپ تشکیل دیا ہے اس پر عملدرآمد سے بہت فائدہ ہو گا، دہشت گردوں اور ملک دشمنوں سے رعایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانا ہم سب کا ملی، سیاسی اور دینی فریضہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے آئین کو ماننے اور قومی پرچم کو سلام کرنے والوں سے بات چیت کرنا وقت کا تقاضا ہے تاہم دہشت گردوں اور آئین کو ماننے والوں میں تفریق کی ضرورت ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ان کا خاتمہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے ناگزیر ہے، اس سلسلہ میں وفاقی حکومت صوبائی حکومت کی بھرپور معاونت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بیورو کریسی کی تعیناتی کے حوالہ سے پالیسی لائی جا رہی ہے، ایماندار اور قابل آفیسران کا اپنے اضلاع میں موجود ہونا ضروری ہے، بیورو کریسی بلوچستان آنے سے کتراتی اور بہانے تراشتی ہے، ہم نے بلوچستان میں حالیہ واقعات کے بعد بیورو کریسی کی صوبے میں تعیناتیوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور اس حوالہ سے پالیسی تشکیل دی ہے جس پر صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، اس حوالہ سے ہمیں ایک صفحے پر ہونا ہو گا۔

انہوں نے بتایا کہ 48ویں کامن ٹریننگ پروگرام میں شریک نصف آفیسران کی فوری طور پر ایک سال کیلئے بلوچستان میں تعیناتی عمل میں لائی جائے گی جنہیں سہ ماہی بنیادوں پر چار ایئر ٹکٹ دیئے جائیں گے جبکہ ان کی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں تین اضافی پوائنٹس بھی دیئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ 48ویں کامن ٹریننگ پروگرام کے باقی ماندہ آفیسران کو چھ ماہ جبکہ تیسرے مرحلے میں ایک سال بعد 49ویں کامن ٹریننگ پروگرام کے آفیسران کو ایک سال اور ڈیڑھ سال بعد اس گروپ کے باقی نصف آفیسران کو ایک سال کیلئے بلوچستان میں تعینات کیا جائے گا، اس پالیسی فی الفور عمل کریں گے، اس میں کوئی اگر مگر قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے، چمن بارڈر پر پاسپورٹ سٹاف دوگنا کر دیا گیا ہے، ڈائریکٹر سائبر بلوچستان کی تعیناتی جلد ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سماجی اور ترقیاتی پروگرام بھی ضروری ہے تاہم شفافیت کا علم بلند کرکے وزیراعلیٰ بلوچستان جس راستے پر چلے ہیں اس سے تعمیر و ترقی کا انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا احساس محرومی دور کرنے کیلئے 27 ہزار کلومیٹر شاہراہیں بنائی گئی ہیں، 2010ء میں این ایف سی ایوارڈ میں صوبہ بلوچستان کا حصہ دوگنا کیا گیا، سب سے زیادہ پنجاب نے اپنے حصے کا بجٹ بلوچستان کو دیا، 14 سال میں 160 ارب روپے اضافی بلوچستان کو ملے۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت، چیک اینڈ بیلنس اور تھرڈ پارٹی آڈٹ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دشمنان پاکستان سی پیک، پاک۔دوستی میں رخنہ ڈالنے کے خواہشمند ہیں، بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں، گوادر بندرگاہ ترقی و خوشحالی کا بہترین منصوبہ ہے، وہاں پر دھرنے دیئے اور حملے کئے جا رہے ہیں، ایسے اقدامات اٹھانے والوں کو ترقی و خوشحالی کی کوئی فکر نہیں ہے، ہمارا عزم ہے کہ 50 فیصد درآمدات گوادر بندرگاہ کے ذریعے ہوں تاکہ یہ بندرگاہ فعال ہو، یہاں روزگار کے مواقع پیدا ہوں، اس سے پورے خطے میں خوشحالی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے دشمنوں کا متحد ہو کر خاتمہ کرنا ہو گا، باہر سے شہ دینے والوں کے تمام منصوبے خاک میں ملائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے 80 ہزار جانیں اور 150 ارب ڈالر کا معاشی نقصان اٹھایا، بدلے میں پاکستان کو صرف 20 ارب ڈالر ملے، اتنی قربانیاں دنیا میں کسی ملک نے نہیں دیں، اس وجہ سے دہشت گردی کا خاتمہ اور امن قائم ہوا، ہمارے عزم کی اس سے بڑی کوئی مثال نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے، ہم سب نے مل کر دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے، ہمارا عزم ہے کہ سیاسی حکومت، افواج اور صوبائی حکومتیں مل کر چلیں گی تو ملک پرامن اور خوشحال ہو گا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=498639

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں