رواں صدی کے دوران پاکستان، بھارت اور کچھ دیگر ممالک کو ہیٹ ویوز کا سامنا ہو سکتا ہے، رپورٹ

83

لندن۔11اکتوبر (اے پی پی): عالمی حدت میں اضافہ موجودہ شرح سے جاری رہنے کی صورت میں رواں صدی کے دوران پاکستان، بھارت اور کچھ دیگر ممالک کے چند بڑے شہروں میں 2 ارب سے زیادہ افراد کو ہیٹ ویوز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جریدے پی این اے ایس میں شائع ہونے والیپین سٹیٹ کالج آف ہیلتھ اینڈ ہیومن ڈیولپمنٹ، پرڈو یونیورسٹی کالج آف سائنسز اور پرڈو انسٹی ٹیوٹ فار اے سسٹین ایبل فیوچر کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق اگرچہ پاکستان، بھارت اور خلیجی ممالک میں حالیہ برسوں میں مرطوب گرمی خطرناک سطح تک پہنچ چکی ہے لیکن نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر زمین گرم ہوتی رہی تو دنیا کے دیگر بڑے شہر بھی متاثر ہوں گے۔ ان میں شنگھائی سے لے کر لاگوس اور شکاگو تک دنیا کے کچھ بڑے شہر بھی شامل ہیں۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق زمین کا اوسط درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ ساتھ امریکا کے مڈ ویسٹ جیسے خطوں میں اربوں افراد کو طویل دورانیے کی ہیٹ ویو برداشت کرنا پڑیں گی جبکہ جنوبی ایشیا جیسے خطوں کے لیے صورت حال خصوصی طور پر سنگین ہو جائے گی ۔ عالمی درجہ حرارت میں موجودہ سطح سے دو ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ کا اضافہ ہوتا ہے تو گرمی اتنی شدید ہو سکتی ہے کہ ایسے علاقے قدرتی طور پر خود کو ٹھنڈا نہیں کر سکیں گے۔ اس صورت میں تقریباً 75 کروڑ افراد کو ہر سال ایک ہفتے کے لیے مہلک مرطوب گرمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔یہ ایک پریشان کن صورتحال ہو گی اور اس میں بہت سارے لوگوں کو ہنگامی طبی امداد کی ضرورت پڑے گی۔درجہ حرارت میں تین ڈگری سینٹی گریڈ اضافے پر ڈیڑھ ارب سے زائد افراد کو اس طرح کے خطرے کا سامنا کرنا پڑے گا اور 4 درجے اضافے پر یمن کے شہر الحدیدہ میں ہر سال تقریباً 300 دن ممکنہ طور پر ناقابل برداشت مرطوب گرمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔