اسلام آباد۔30جون (اے پی پی):روایتی مالیاتی اداروں کے بالغ پاکستانی اکائونٹ ہولڈرز کی شرح میں گذشتہ ایک دھائی کے دوران 28فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2014 میں بینکوں ، نان بینکنگ فنانشل اداروں اور ڈیجیٹل والٹس وغیرہ کے بالغ اکائونٹ ہولڈرزکی شرح 7 فیصد تھی تاہم 2024 کے دوران یہ شرح 35 فیصد تک بڑھ گئی ۔ کارانداز فنانشل انکلوژن سروے (کے ایف آئی ایس) کے مطابق گذشتہ 10 سال میں رجسٹرڈ خواتین صارفین کی تعداد 3 فیصد کے مقابلہ 14 فیصد جبکہ مرد صارفین کی شرح 11 فیصد کے مقابلہ میں 56 فیصد تک پہنچ گئی ۔
سرو ے نتائج کےمطابق 2014 تا 2024 کے عرصہ کے دوران پنجاب میں مالیاتی نظام میں شمولیت کے اعدادوشما ر انتہائی حوصلہ افزاء رہے ہیں اور 2024 میں صوبہ کے 40 فیصدبالغ شہری روایتی مالیاتی نظام سے منسلک ہیں جبکہ 2014 میں یہ شرح 8 فیصد تھی ۔ اسی طرح خیبر پختونخوا میں ایک دھائی قبل مالیاتی نظام کی سہولیات سے مستفید ہونے والے صارفین کی شرح 5فیصد تھی جو 2024 کے دوران 29 فیصد تک پہنچ گئی ۔
دوسری جانب بلوچستان اور سندھ کے اعدادوشمار پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مقابلہ کافی پیچھے ہیں ۔سروے نتائج کےمطابق سند ھ کے 9 فیصد بالغ شہری 2014 میں مالیاتی نظام میں شامل تھے جبکہ 2024 میں یہ شرح 26 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ بلوچستان میں اس عرصہ کے دوران مالیاتی نظام میں شمولیت کی شرح میں 14 فیصد کی بڑھوتری ہوئی ہے ۔
ڈیٹا دربار کی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دسمبر2018 تا ستمبر 2024 کے عرصہ میں کھولے گئے برانچ لیس اکائونٹس میں پنجاب کا حصہ 60 فیصد ہے اور اس عرصہ کے دوران پنجاب میں برانچ لیس اکائونٹس کھلوانے کی شرح میں 145 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے جبکہ دوسری جانب گلگت بلتستان میں اس میں 860 فیصدکی نمایاں بڑھوتری ریکارڈ کی گئی ہے جس کے بعد 600.5 فیصد کی شرح سے آزاد کشمیر میں برانچ لیس اکائونٹس سے استفادہ کا آغاز کیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ گذشتہ ایک دھائی کے دوران برانچ لیس اور روایتی بینکاری کی سہولیات سے استفادہ کی شرح میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے اورسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق 2024 کی آخری سہ ماہی کے دوران پنجاب میں مجموعی طور پر 2.61 ارب ٹرانزیکشنز کی گئی ہیں جبکہ سال 2023 میں مجموعی طور پر 3.94 ارب ٹرانزیکشنز کی گئی تھیں ۔