روس یوکرین جنگ نے خوراک، تیل اور گیس کی عالمی سپلائی کو بری طرح متاثر کیا ہے ،مہر کاشف یونس

149
مہر کاشف یونس

اسلام آباد۔2مارچ (اے پی پی):وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر اور کرغزستان ٹریڈ ہائوس کے چیئرمین مہر کاشف یونس نے کہا ہے کہ ایک سال سے جاری روس یوکرین جنگ نے خوراک، تیل اور گیس کی عالمی سپلائی کو بری طرح متاثر کیا ہے اور یہ دنیا بھر میں خوفناک افراط زر کا سبب بنی ہے، خاص طور پر اس سے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کو نقصان پہنچا ہے۔

جمعرات کو سٹریٹجک تھنک ٹینک گولڈ رنگ اکنامک فورم کے زیراہتمام ”روس یوکرین تنازعہ کے عالمی معیشت، بالخصوص پاکستان پر اثرات“ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین دونوں دنیا بھر، خاص طور پر افریقہ اور مشرق وسطیٰ کیلئے گندم، مکئی، جو اور کوکنگ آئل کے سب سے بڑے سپلائر ہیں۔ ترکیہ کے ثالثی معاہدے کے باوجود جنگ کی وجہ سے ان اشیا کی برآمدات میں مشکل درپیش آئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپلائی چین میں خلل کی وجہ سے پاکستان اور یورپ سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں ان اشیا کی قلت پیدا ہوئی ہے اور قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جس میں تیل، گیس اور ڈیزل بھی شامل ہے کیونکہ روس ان کا بڑا سپلائر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تصادم متعدد انداز سے سے تباہ کن ثابت ہوا ہے کیونکہ کوئی بھی نہیں جانتا کہ ہوا کس طرف چلے گی اور اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔

جنگ شروع کرنے کی منصوبہ بندی تو کی جا سکتی ہے لیکن اس کے خاتمہ کی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور یورپ کی پابندیوں کی پرواہ کیے بغیر بھارت روس سے سستا تیل درآمد کر کے اپنے ملک اور عوام کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی منڈیوں میں صنعتی خام مال کی قیمتیں ناقابل برداشت حد تک بلند ہو گئی ہیں جس سے مقامی منڈیوں پر برا اثر پڑا ہے اور اس صورتحال میں اقتصادی نمو ممکن نہیں ہے۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ مقامی قدرتی وسائل اور ذخائر سے بھر پور فائدہ اٹھانا ہی موجودہ عالمی اقتصادی بحران سے نکلنے کا واحد راستہ ہے۔

غذائی تحفظ کیلئے ہمیں زراعت کے شعبے کو جدید سائنسی خطوط پر استوار کرنے پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی اور بمپر فصلیں حاصل کرنے کے لیے ہائی ٹیک ہائبرڈ بیجوں کا استعمال کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار اقتصادی ترقی اور جمہوریت کے فروغ کے لیے سیاسی استحکام بنیادی شرط ہے اور قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی بہت سی خرابیوں کا علاج ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی اور مقامی سیاحوں کو راغب کرکے سیاحت کے شعبے میں نئے مواقع کو بھی تلاش کرنا ہوگا کیونکہ پاکستان میں دنیا کے بہترین قدرتی سیاحتی مقامات واقع ہیں۔