اسلام آباد۔16مئی (اے پی پی):کوآرڈینیٹر وفاقی ٹیکس محتسب مہر کاشف یونس نے روس سے خام تیل درآمد کرنے کے حکومتی فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ باہمی رضا مندی سے دوست ممالک کی کرنسیوں میں ادائیگیوں کے فیصلے سے ڈالر کا دبائو کم اور باہمی اقتصادی تعاون اور دو طرفہ تعلقات مستحکم ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو صنعتکاروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اس بات کو سراہا کہ پاکستان اپنی خام تیل کی ضروریات کا 35 فیصد روس سے درآمد کرنا چاہتا ہے۔
ا ن کا کہنا تھا کہ پاکستان زیادہ تر خلیجی ممالک سے تیل کی درآمد پر انحصار کرتا ہے جس کی بنیادی وجہ قریبی سیاسی اور دوستانہ تعلقات ہیں اور یہ ممالک اکثر موخر ادائیگیوں جیسی سہولیات بھی فراہم کرتے ہیں اور یہ تجارتی راستہ سستا بھی ہے۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان چینی کرنسی آر ایم بی میں براہ راست ادائیگیوں اور کلیئرنگ کا فیصلہ بھی خوش آئند ہے جس سے امریکی ڈالر کی شرح تبادلہ میں تبدیلی کی وجہ سے ممکنہ تجارتی اتار چڑھائو کو بھی متوازن کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ آر ایم بی میں کلیئرنگ فاسٹ ٹریک ہو گی جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے لیے صنعتی فنانسنگ اور تجارت میں تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ ممالک کا تجارتی حجم گزشتہ سال 11.6 ٹریلین یوآن تک پہنچ گیا ،اگر آر ایم بی میں کلیئرنگ اور سیٹلمنٹ کی مکمل حوصلہ افزائی کی جائے تو ان ممالک میں تجارت کو مزید فروغ اور مالی تعاون میں وسعت آئے گی۔
آر ایم بی انٹرنیشنلائزیشن رپورٹ 2022 کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سروے کےمطابق عالمی صنعتی اور تجارتی فرموں میں سے تقریباً 78.8 فیصد آر ایم بی کو اپنانے یا سرحد پار لین دین میں اس کے اندر اپنا حصہ بڑھانے کے بارے میں سوچ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ یورپ اور امریکا میں افراط زر اور توانائی کے بحران نے مارکیٹ کا اعتماد ختم کر دیا ہے اور چین کی معیشت کا حجم بھی یورپی یونین جتنا ہے اس لئے آر ایم بی سرمایہ کاروں کے لیے مستقبل کا محفوظ پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2006 سے پاکستان اور چین کے درمیان سالانہ تجارت اوسطاً 17.61 بلین امریکی ڈالر رہی ہے اور بنک آف چائنا اور سٹیٹ بنک آف پاکستان کے درمیان معاہدے سے سرحد پار تجارتی لین دین میں مزید اضافہ ہو گا۔