روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا مقصد سعودی عرب جانے والے عازمین حج کوسعودی عرب میں امیگریشن اور کسٹم کلیئرنس کی مشکل سے نجات دلانا ہے ، دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کی پریس بریفنگ

110
Foreign Office
Foreign Office

اسلام آباد۔18مئی (اے پی پی):دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ، امیگریشن اور کسٹم کلیئرنس کے عمل کو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر منتقل کرنا ہے جس کا مقصد سعودی عرب جانے والے عازمین حج کوسعودی عرب میں لینڈنگ پر امیگریشن اور کسٹم کلیئرنس کی مشکل سے نجات دلانا ہے، دونوں فریق اس سہولت سے مستفید ہونے کے لئے پاکستان میں ہوائی اڈوں کی تعداد بڑھانے کے لئے مصروف عمل رہیں گے۔

جمعرات کو یہاں پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں سعودی عرب کے نائب وزیر داخلہ نے 16 اور 17 مئی کو پاکستان کا دورہ کیا۔ انہوں نے وزیراعظم، وزیر داخلہ اور وزیر برائے انسداد منشیات سے ملاقات کی، دورے کے دوران پاکستان اور سعودی عرب نے روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کے معاہدے پر بھی دستخط بھی کئے۔ ترجمان نے کہا کہ فریقین اس سہولت سے مستفید ہونے کے لئے پاکستان میں ہوائی اڈوں کی تعداد بڑھانے کے لئے مصروف عمل رہیں گے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے اقلیتی امور ڈاکٹر فرنینڈ ڈی ویرنس کے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر دیئے گئے اہم بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے بیان میں سری نگرمیں جی ٹونٹی ٹورازم ورکنگ گروپ کے اجلاس کے انعقاد کے بھارتی منصوبوں کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ ڈاکٹر فرنینڈ ڈی ویرنس نے بجا طور پر کہا کہ بھارت ایک ایسے وقت میں کشمیر کی صورتحال کو معمول کے مطابق قرار دے رہا ہے جب مقبوضہ علاقہ میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں، غیر قانونی اور بلا جواز گرفتاریاں، سیاسی ظلم و ستم، پابندیاں اور آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کے محافظوں کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خصوصی نمائندے کی طرف سے جی ٹونٹی اجلاس کے انعقاد پر ردعمل اور بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کی مذمتی بیان کی تائید کی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ جی ٹونٹی کے رکن ممالک کو مقبوضہ علاقہ کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے اقلیتی امور کے مشوروں پر توجہ دینی چاہیے۔

ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے 11 مئی کو کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے ایک وفد کے ساتھ ملاقات میں ایسے ہی جذبات کا اظہار کیا۔ انہوں نے ملاقات میں کشمیری عوام کے پیدائشی حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کی پاکستان کی جانب سے اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تنازعہ جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔

ترجمان نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں کے ساتھ وزیر خارجہ کی ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آزادی کی حامی سیاسی قیادت بدستور قید ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ میں پاکستان کے متعلق بے بنیاد دعووں کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خودمختار ریاستوں کے اندرونی معاملات کے بارے میں اس طرح کی غلط رپورٹنگ بے معنی اور غیر ذمہ دارانہ ہے جن سے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔

ترجمان نے کہا کہ ہمیں اپنے مذہبی تنوع اور سماجی اقدار پر فخر ہے۔ پاکستان کا آئین، تمام پاکستانیوں کے حقوق اور آزادیوں کے تحفظ اور ان کے عقیدے سے قطع نظر ان کو آگے بڑھانے کے لیے وسیع پیمانے پر قانونی، پالیسی اور مثبت اقدامات کے لیے ایک مضبوط فریم ورک متعین کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقوق اور آئینی ضمانتیں ایک آزاد عدلیہ کے ذریعہ محفوظ اور برقرار ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ ہر ریاست کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے مذہبی حقوق اور آزادیوں کو فروغ اور تحفظ فراہم کرے، پاکستان نے مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق کے اہم سوال پر باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لئے ہمیشہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعمیری تعاون کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بشمول امریکہ اپنی بات چیت میں مسلم مخالف نفرت، نسل پرستی اور اسلامو فوبیا میں مسلسل اضافے کے بارے میں سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر مذہبی عدم برداشت، امتیازی سلوک اور اسلامو فوبیا کی ان خطرناک اشکال کا مقابلہ کریں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سائبر ایکسپرٹائز کے عالمی فورم (جی ایف سی ای) میں 107ویں رکن کے طور پر شامل ہوگیا ہے، جی ایف سی ای ایک بین الاقوامی، ملٹی اسٹیک ہولڈر پلیٹ فارم ہے جو 2015 میں سائبر سیکیورٹی میں تعاون اور صلاحیت سازی کو فروغ دینے کے لئے قائم کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا فورم میں شمولیت کا فیصلہ سب کے لئے محفوظ اور مستحکم سائبر اسپیس کو فروغ دینے کے اس کے دیرینہ عزم کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایف سی ای کی رکنیت پاکستان کے لئے بین الاقوامی سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بامعنی تبادلے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا، تعلقات کو فروغ اور سائبر سکیورٹی کے میدان میں نیٹ ورکس کو وسعت دے گا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس طرح کا تعاون مشترکہ اقدامات، تحقیقی منصوبوں اور علم کے تبادلے کے مواقع کا باعث بنے گا جو بالآخر سائبر دفاع اور پالیسی سازی میں پاکستان کی مہارت کو فروغ دے گا۔

ترجمان نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی تازہ جارہانہ کارروائیوں میں خواتین اور بچوں سمیت 33 سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری اور حالیہ جنگ بندی معاہدے کا احترام کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان غزہ اور دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ شہری آبادی پر تشدد کے اثرات کے بارے میں فکر مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ کئی دنوں میں خواتین اور بچوں سمیت 33 سے زائد فلسطینیوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع کی شدید مذمت کرتے ہیں اور زخمیوں کی صحت یابی کے لئے دعاگو ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری کرے اور حالیہ جنگ بندی معاہدے کا احترام کرتے ہوئے افواج کے ذریعہ غزہ میں کئی روز سے جاری خونریزی اور طاقت کے اندھا دھند استعمال کو ختم کرے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان فلسطینی کاز کے لئے اپنی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا اور وہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق جس کا دار الحکومت القدس الشریف ہو، ایک قابل عمل، خود مختار اور متصل فلسطینی ریاست کے لیے اپنے مطالبے کی تجدید کرتا ہے جو مسئلہ فلسطین کا واحد منصفانہ، جامع اور دیرپا حل ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی پاکستان ایران سرحد پر ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی سے ملاقات کے بارے میں کہا کہ دونوں رہنما پاک ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لئے تعاون کے نئے شعبوں کی تلاش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی بازاروں کا تصور پاکستان۔ایران سرحد پر لوگوں کی سہولت کے لیے سرحد پار تجارت میں اضافہ، اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور مقامی کاروبار کے لئے مواقع کی نئی راہیں کھولنے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پولان۔گبد بجلی کی ترسیلی لائن گزشتہ سال جولائی میں وفاقی وزیر برائے توانائی کے دورہ ایران کے دوران دونوں حکومتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے تیار کی گئی ہے۔