رکن قومی اسمبلی سیدہ نوشین افتخار کی سانحہ سوات پر کے پی کے حکومت کی نااہلی اور غفلت کی مذمت

4
Syeda Nousheen Iftikhar
Syeda Nousheen Iftikhar

سیالکوٹ۔28جون (اے پی پی):پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما و رکن قومی اسمبلی سیدہ نوشین افتخار نے سوات سیلابی ریلے میں ڈسکہ کے جاں بحق ہونے والے افراد کی ہلاکتوں کا ذمہ دار خیبرپختونخواہ حکومت کو ٹھہراتے ہوئے اسے کے پی کے حکومت کی نااہلی اور غفلت قرار دیتے ہوئے اس کی پرزور مذمت کی ہے۔ ہفتہ کو ڈسکہ میں سانحہ سوات کے متاثرین کے لواحقین کے گھر تعزیت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوات سانحے میں ڈسکہ کی 10 قیمتی جانوں کا نقصان ڈسکہ کی تاریخ کا سیاہ ترین واقعہ ہے، یہ سانحہ ایک ایسا سانحہ ہے جسے کبھی بھی نہیں بھلایا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ اس سانحے سے نہ صرف ڈسکہ بلکہ پورے پاکستان کی عوام کو بہت تکلیف ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سانحے کا معاوضہ کے پی کے کا کوئی بھی نمائندہ یا حکومت نہیں کر پائے گا کیونکہ جس خاندان پر یہ قیامت ٹوٹی ہے جن کے 10 لوگ جانبحق ہوئے ہیں وہی اس تکلیف اور درد کو سمجھ سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بطور ایک نمائندہ میری بھی تکلیف وہی ہے جو اس سانحے کے متاثرین کے لواحقین کی ہے، اگر خیبرپختونخوا حکومت یا وہاں کی انتظامیہ کی جانب سے انہیں بروقت آگاہی دی جاتی، وہاں ریسکیو آپریشن بروقت کیا جاتا، وہاں پر ہیلی کاپٹر ان افراد کی مدد کے لیے پہنچایا جاتا تو ایسا سانحہ پیش نہ آتا۔ رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ سانحہ سوات میں جانبحق ہونے والے ایک گھنٹہ تک امداد کے لیے پکارتے رہے لیکن کوئی بھی ان کی امداد کو نہ پہنچا جسے میں خیبرپختونخوا حکومت کی نااہلی اور ناکامی کہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ ا گر وہاں دفعہ 144 نافذ تھی تو وہاں پر کیوں ایسے انتظامات نہیں کیے گئے جس سے لوگوں کو دریائوں کے اندر جانے سے روکا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ جو حکومت گزشتہ 15 سال سے صوبائی حکومت چلا رہی ہےوہاں ریسکیو ٹیموں کے لیے سامان تک دستیاب نہیں، ایک طرف تو کہتے ہیں کہ ہمارے پاس اتنا پیسہ ہے کہ ہم وفاق کو ادھار دے سکتے ہیں اور بسکٹ کھانے پر اتنے پیسے لگا سکتے ہیں تو پھر عوامی فلاح و بہبود کے لیے خیبرپختونخوا حکومت کے پاس پیسے کیوں موجود نہیں جو ایک سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے پی کے حکومت کی جانب سے کسی بھی قسم کے معاوضے کی اب کوئی ضرورت نہیں اور نہ ہی ان کے اس معاوضے سے قیمتی جانیں واپس آ جانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کے پی کے حکومت نے کچھ کرنا ہی ہے تو پنجاب حکومت کی طرح عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر کام کرے، کلینک آن وہیلز اور دیگر اس جیسے منصوبوں کو شروع کرے تاکہ عوام کو ریلیف ملے۔

سیدہ نوشین افتخار کا کہنا تھا کہ ہمارے نوجوانوں کو بھی مون سون کے موسم میں ندی نالوں اور نہروں میں نہانے سے اجتناب کرنا چاہیئےکیونکہ ایک بندے کے ڈوبنے سے پورے خاندان کو اس کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے لہٰذا ندی نالوں اور نہروں میں نہانے سے باز رہیں۔ انہوں نے سانحہ سوات کے جانبحق افراد کے لیے دعائے مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا بھی کی ۔