زراعت میں نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال ، پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے، ڈبلیوٹی او

144
زراعت میں نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال ، پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے، ڈبلیوٹی او
زراعت میں نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال ، پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے، ڈبلیوٹی او

اسلام آباد۔1اکتوبر (اے پی پی):عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیوٹی او) نے زراعت میں نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کی ضرورت پر زوردیاہے۔یہ بات عالمی تجارتی تنظیم کی زرعی کمیٹی کے ہانگ کانگ میں ہونے والے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہی گئی ہے۔

اجلاس میں تنظیم کے رکن ممالک کے مندوبین کے علاوہ عالمی ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او)، اقوام متحدہ کے تجارتی و ترقیاتی ادارے ، عالمی بینک،ڈبلیوایف پی ، اور بین الاقوامی اناج کونسل کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے دوران عالمی ادارہ خوراک و زراعت کی جانب سے رپورٹ دنیا میں غذائی تحفظ کے حوالہ سے تازہ ترین نتائج پرمشتمل رپورٹ پیش کی گئی۔

رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ 2023 میں عالمی سطح پر 733 ملین افراد (عالمی آبادی کا 9.1 فیصد) غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں جو کہ 2019 میں 581 ملین (7.5 فیصد) سے زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق تنازعات، موسمیاتی تبدیلیاں اور معاشی جھٹکے غذائی عدم تحفظ کے اہم عوامل میں شامل ہیں۔ ڈبلیوایف پی نے اجلاس کے دوران خبردارکیا کہ 2024 میں دنیا کے 18 مقامات پر غذائی عدم تحفظ کی صورتحال مزید بگڑسکتی ہے ۔

اجلاس میں عالمی بینک کی جانب سے بتایاگیا کہ افریقی ممالک میں زرعی درآمدات کے اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ 2030 تک 40 ارب ڈالر سے بڑھ کر 90 ارب امریکی ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ بینک نے زرعی سرمایہ کاری اور چھوٹے کسانوں کی مالی معاونت میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔ اقوام متحدہ کے تجارتی و ترقیاتی ادارے نے غذائی تحفظ پر برآمدی پابندیوں کے منفی اثرات کی نشاندہی کی اور عالمی منڈی میں شفافیت بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ غذائی قیمتوں کو مستحکم رکھنے اور سپلائی چین کو مضبوط بنانے کے لیے شفافیت اہمیت کاحامل ہے۔ بین الاقوامی اناج کونسل نے بتایا کہ زیادہ تر زرعی اشیاء کی طلب اور رسد مستحکم ہے، لیکن چاول کی قیمتیں مسلسل بلند ہیں۔ انہوں نے چاول کی منڈی میں شفافیت کے مسائل پر روشنی ڈالی اور ان مسائل کو حل کرنے کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

کمیٹی کے اجلاس میں مختلف ممالک کی زرعی پالیسیوں پر بھی بات چیت کی گئی۔ کئی ترقی پذیر ممالک نے یورپی یونین کے جنگلات کی کٹائی کے خلاف قانون کے ممکنہ تجارتی اثرات پر تحفظات کا اظہار کیا کمیٹی میں ٹیکنالوجی کی منتقلی کے موضوع پر بھی گفتگو ہوئی جس میں ماہرین نے زراعت میں نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے طریقوں پر روشنی ڈالی۔