زرعی شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کیلئے جامع حکمت عملی کے تحت کام کر رہے ہیں، چیئرمین پی اے آر سی غلام محمد علی کی اے پی پی سےخصوصی گفتگو

7

اسلام آباد۔27جون (اے پی پی)خلیل احمد راجہ
:پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی) کے چیئرمین غلام محمد علی نے کہا ہے کہ پی اے آر سی زرعی شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے، زرعی تحقیقاتی سرگرمیوں کے فروغ اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کے لئے جامع حکمت عملی کے تحت کام کر رہی ہے، زرعی تحقیقاتی کونسل جدید تحقیق سے ملک میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے، تحقیقی سرگرمیوں میں جدت لانے کے لئے نئے منصوبوں نیشنل انسٹیٹیوٹ فار جینومکس اینڈ ایڈوانس بائیو ٹیکنالوجی (این آئی جی اے بی) اور پاکستان کی پہلی تیزرفتار افزائش کی سہولت کو فعال کیا گیا ہے، ملک میں ٹشوکلچر ٹیکنالوجی کےذریعے بیماریوں سے پاک آلوکا بیج تیار کرکے کسانوں تک پہنچایا جا رہا ہے، نیلی راوی بھینس کی استعداد میں بہتری لانے کے لئے انوٹرو فرٹیلائزیشن کی انقلابی تکنیک کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو اے پی پی کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جدید زرعی تحقیق پاکستان کی معاشی ترقی اور غذائی تحفظ کے لیے ناگزیر ہے، زرعی شعبے کو درپیش سنگین مسا ئل میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے میں بھی اس کا ایک اہم کردار ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل زرعی شعبے میں ایک اعلیٰ وفاقی ادارہ ہے جوملک میں زرعی تحقیق کو کےجدید خطوط پر استوار کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، اس حوالے سے ملک میں جدید گرین ہائوس اور تیز رفتار افزائش (سپیڈبریڈنگ) کی سہولت قائم کی گئی ہے جس کا مقصد گندم کی نئی اور بہترین اقسام کی کم مدت میں تیاری ہے، اس جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ملک میں کم وقت میں گندم کی نئی اور زیادہ پیداوار والی اقسام تیار کی جا رہی ہیں ۔

غلام محمد علی نے کہا کہ پاکستان میں ملک کی پہلی جدید تجربہ گاہ قائم کر دی گئی ہے جس کا مقصد خوراک کی مصنوعات میں موجود زہریلے مادے افلاٹاکسن کی مقدار کو کنٹرول کرنا ہے جس سے ملک کی برآمدی صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے حال ہی میں چار نمایاں طور پر زیادہ پیداوار دینے والی، بیماریوں کے خلاف مزاحمت اور خشک سالی کو برداشت کرنے والی چاول کی اقسام متعارف کروائی ہیں جن میں سے ہر ایک 100 من فی ایکڑ سے زیادہ پیداوار دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، اس سے ملک میں چاول کی کاشت میں انقلاب برپا ہو گا اور یہ اقسام کسانوں کی زرعی آمدن کو بہتر بنانے اور ملک کی اقتصادی ترقی میں نمایاں کردار ادا کریں گی۔

چیئرمین پی اے آر سی نے کہا کہ جینوم بیسڈ ورایٹل ڈویلپمنٹ پروگرام پر بھی کام کیا جا رہا ہے جس سے دھان کے ساتھ ساتھ دیگر فصلوں جن میں گندم اور گنا شامل ہیں، کی پیداوار میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہو گا ، پاکستان میں آلو ایک اہم نقد آور فصل ہے جس کی بہتر پیداوار کے لیے صحت مند اورمعیاری بیج کی ضرورت ہوتی ہے، پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل ملک میں ٹشوکلچر ٹیکنالوجی کےذریعے بیماریوں سے پاک آلوکا بیج تیار کرکے کسانوں تک پہنچا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کونسل جدید ایروپونک ٹیکنالوجی کے ذریعے بیماریوں سے پاک اعلی میعار کے آلوکے بیجوں کوملکی سطح پر بڑے پیمانے پر پیدا کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے اورجلد ہی کسانوں کو اعلی میعار کا بیج مقامی سطح پرارزاں نرخوں پر میسر ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دالیں ایک اہم غذائی جزو ہیں اور ان کی در آمد پر کثیر رقم خرچ کی جاتی رہی ہے، دالوں کے شعبہ میں تحقیق کی وجہ سے پاکستان میں دالوں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، پاکستان نے دال مونگ کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کر لی ہے، مزید یہ کہ برآمد کرنے میں بھی کامیابی حاصل ہوئی ہے، گزشتہ سال دال مونگ کی پیداوار میں29 فیصداور چنے کی پیداوار میں بھی 22 فیصد اضافہ ہواجس سے ملک میں دالوں کی درآمدات پر انحصار کم ہوا ہے۔

غلام محمد علی نے کہا کہ ملک میں کماد کی چپ بڈ ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے جس سے بیج کے لیے درکار کماد میں تقریبا ساٹھ سے ستر فیصد بچت ہو گی، اس کے علاوہ کماد کی بیجائی کے لیے شوگر کین پلانٹر متعارف کرایا گیا ہے جس سے کاشت آسان اور بیج کی مطلوبہ مقدارکی بوائی کی جا سکتی ہے، مزید یہ کہ چھوٹے کاشتکاروں کے لیے ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ کی ٹیکنالوجی متعارف کروائی گئی ہے تاکہ بیج کو بیماریوں سے پاک کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے ملک کی نیلی راوی بھینس میں انوٹرو فرٹیلائزیشن کی انقلابی تکنیک کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو ایمبریو کی پیدائش اور منتقلی میں جدید روایت کی حامل ہے، یہ ٹیکنالوجی نیلی راوی بھینس کی استعداد میں بہتری لانے میں معاون اور کارگر ثابت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں آبپاشی کے ٹیوب ویلزکو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے سفر کا آغا کر دیا گیا ہے، اس کا مقصد محدود قومی توانائی کا تحفظ اور کسانوں کے لئے ارزاں توانائی کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محدود آبی وسائل کے استعمال کےموثر طریقے بھی متعارف کروائے گئے ہیں جن میں رسپانسیو ڈرپ اریگشن سسٹم، پورس ٹیوبز وغیرہ شامل ہیں، ان کی مدد سے قومی سطح پر محدود آبی وسائل کی بچت اور پانی کی پیداواری صلاحیت میں بہتری آئے گی۔