روم۔13فروری (اے پی پی):سائنسدانوں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے اٹلی کے جزیرہ سسلی کے قریب بحیرہ روم میں زیر تعمیر آبزرویٹری کا استعمال کرتے ہوئے نیوٹرینو نامی ذیلی ایٹمی ذرہ کا پتہ لگانے کا دعویٰ کیا ہے۔ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق یہ ذیلی ایٹمی ذرات کائنات میں پیش آنے والے ستاروں کے پھٹنے ، بلیک ہولز بننے، نیوٹران ستارے، دی بگ بینگ اور خلا میں ایٹموں سے بہت زیادہ توانائی والی کائناتی شعاعوں کے ٹکرانے جیسے بڑے واقعات کے دوران پیدا ہوتے ہیں اوران کے مطالعہ سے کائنات بارے اہم معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔
کائناتی نیوٹرینو تقریباً نہ ہونے کی حد تک کمیت اور چارج رکھنے والا ذیلی ایٹمی ذرہ ہے جو تقریباً روشنی کی رفتار سے خلا میں سفر کرتا ہے۔ نئےدریافت کردہ انتہائی زیادہ توانائی والے نیوٹرینو جنہیں فروری 2023 میں اے آر سی اے کے ذریعے دریافت کیا گیا تھا، تقریباً 120 کواڈریلین الیکٹران وولٹس، توانائی رکھتا ہے۔ کیوبک کلو میٹر نیوٹرینو ٹیلی سکوپ تعاون منصوبے میں شامل محققین کو یقین ہے کہ ان کادریافت کردہ نیوٹرینو ہماری کہکشاں ملکی وے کے باہر سے آیاتھا۔ محققین کے مطابق یہ نیوٹرینو ممکنہ طور پر دور دراز کہکشاؤں کے مرکز میں ارد گرد موجود 12 بہت ہی بڑے بلیک ہولز میں سے کسی ایک سے آیا تھا۔
روشنی جس کے راستے کو دھول اور گیس جیسے عوامل تبدیل کر سکتے ہیں ،کے برعکس نیوٹرینو اپنے منبع سے سیدھے سفر کرتے ہیں اور اس لئے وہ سائنسدانوں کو ان بڑے واقعات کی براہ راست اور غیر تبدیل شدہ جھلک فراہم کرتے ہیں۔وہ ابتدائی کائنات کے بارے میں قیمتی معلومات بھی رکھتے ہیں،
جس سے محققین کو یہ جاننے میں مدد ملتی ہے کہ بگ بینگ کے فوراً بعد کیا ہوا تھا۔ چونکہ نیوٹرینو مادے کے ساتھ شاذ و نادر ہی تعامل کرتے ہیں، اس لیے ان کا پتہ لگانا انتہائی مشکل ہے۔سائنس داننیوٹرینو کی تلاش کے لئے انٹارکٹیکا میں آئس کیوب نیوٹرینو آبزرویٹری کی طرح بڑے پیمانے پر زیر زمین ڈٹیکٹر استعمال کرتے ہیں ۔