اسلام آباد۔10فروری (اے پی پی):پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ سابق حکمرانوں نے ملک میں کرپشن کو عام کیا اور لوٹ مار کر کے بیرون ممالک جائیدادیں بنائیں، آج ملک کو درپیش تمام مسائل کرپشن کی وجہ سے ہی ہیں، وزیراعظم عمران خان نے 1996ءمیں کرپشن کے خلاف تحریک انصاف جماعت کی بنیاد رکھی، ہمیں بحیثیت قوم مل کر ملک سے ہر سطح پر کرپشن کے خاتمہ کر کے نیا پاکستان بنانے کیلئے کردار ادا کرنا ہو گا، وزیراعظم عمران خان نے کرکٹ میں نیوٹرل ایمپائر متعارف کرایا، وہ شفاف انتخابات پر یقین رکھتے ہیں اور اس مقصد کیلئے ہر ممکن کوششیں کر رہے ہیں۔ بدھ کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ہر شعبے میں فرنٹ سے لیڈ کر رہے ہیں، انہوں نے گزشتہ سینیٹ انتخابات کے دوران کرپشن میں ملوث اپنے20 ارکان کو فارغ کر دیا تھا اور وہ کسی صورت میں بدعنوان عناصر کے خلاف احتساب کے معاملے پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ آج بلوچستان کے اندر سینیٹر بننے کیلئے پچاس سے ستر کروڑ کی بولیاں لگ رہی ہیں، وزیراعظم عمران خان نے بغیر رشوت لئےمجھے سینیٹر بنایا جس پر میں ان کا مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سینیٹ انتخابات میں خریدوفروخت کی وڈیو حکومت نے ریلیز نہیں کی، میڈیا میں ریلیز ہوئی ہے، جنہوں نے پیسے لئے ہیں وہ اپنی کرپشن کو چھپانے کیلئے الزام تراشی کر رہے ہیں، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور پرویز خٹک بھی الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں ہمیشہ پیسے کا استعمال کیا جاتا رہا ہے اور سینیٹر بننے کیلئے کروڑوں روپے کی رشوت دی جاتی تھی، وزیراعظم عمران خان ہمیشہ سے بات کرتے آئے ہیں کہ اوپن بیلیٹنگ ہونی چاہیے، حکومت نے اسی سلسلے میں بل بھی پارلیمنٹ میں پیش کیا لیکن اپوزیشن جماعتیں آئینی ترمیم کی مخالفت کر رہی ہیں، ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے 2006ءمیں میثاق جمہوریت میں اوپن بیلٹ پر اتفاق کیا تھا لیکن آج دونوں جماعتیں پیچھے ہٹ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے حکومت کو قانون سازی میں مشکلات کا سامنا ہے، جب بھی عوامی مفاد عامہ کی قانون سازی کرنا چاہتے ہیں تو اپوزیشن جماعتیں این آر او مانگنا شروع کر دیتی ہیں، سینیٹ انتخابات کے بعد جب تحریک انصاف اکثریت حاصل کر لے گی تو ہم تیزی سے اصلاحات لیکر آئیں گے اور پاکستان تیزی سے ترقی کرے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس غیرآئینی اقدام نہیں ہے، سپریم کورٹ نے بھی کہا کہ مشروط آرڈیننس ہے، اگر یہ قانونی ہوتا تو وہ آرڈیننس کو کالعدم قرار دیتی