سب سے زیادہ شکایات بجلی کے بارے میں موصول ہوئیں،سوئی گیس اورنادرا تیسرے نمبرپرہیں،وفاقی محتسب

124

ملتان ۔23اکتوبر (اے پی پی):وفاقی محتسب سید طاہر شہباز نے کہا ہے کہ میرا ہدف سزائیں دینے کی بجائے مسائل حل کرنا ہے،80فیصد شکایات فریقین کی باہمی رضا مندی سے حل کر لیتے ہیں،سب سے زیادہ شکایات بجلی کے بارے میں درج ہورہی ہیں,رواں سال اب تک مختلف وفاقی محکموں کے خلاف1لاکھ 14ہزار شکایات درج ہو چکی ہوئی ہیں جن میں سے 1لاکھ 5 ہزار کا ازالہ کردیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز کمشنر آفس ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر ریجنل ہیڈ وفاقی محتسب ملتان فرحان کھوسہ،سینئر ایڈوائزر اعجاز قریشی،ایڈوائز محمود جاوید بھٹی انکے ہمراہ تھے۔وفاقی محتسب طاہر شہباز نے مزید کہا کہ ملتان پاکستانکا اہم شہر ہے یہاں کی روایات،ثقافت اور تاریخ ہمارے لئے بہت اہم ہیں اور میرے یہاں آنے کا مقصد یہاں کے عوام کو وفاقی محتسب کے ادارے کے بارے آگاہی فراہم کرنا ہے اور میڈیا کا اس حوالے سے کردار ہمارے نہایت اہم ہے یہ ہماری آگاہی مہم کا اہم عنصر ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں ہمارے 13ریجنل دفاتر کام کررہے ہیں جن کا بنیادی مقصد عوام کو سستا انصاف فراہم کرنا ہے۔طاہر شہباز نے کہا کہ ہمارا ادارہ 1983میں قائم ہوا جس میں 200سے زائد وفاقی ایجنسیوں کے خلاف شکایات درج کرائی جاسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہری ہمیں موبائل ایپ،ای میل اور دفتر خود حاضر ہو کر اپنی شکایات کا اندراج کروا سکتے ہیں اور اس مرحلے میں انہیں کسی وکیل کی بھی ضرورت نہیں وہ براہ راست ہم سے رابط کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موصول ہونے والی شکایات 24گھنٹے کے اندر تفتیشی افسر کو سونپ دی جاتی ہیں ،ایک ہفتہ کے اندر رپورٹ طلب کی جاتی ہے،15سے 20دن کے اندر فریقین کو بلایا جاتاہے اور 60دن کے اندر فیصلہ سنا دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں سال کے دس ماہ کے دوران مختلف وفاقی محکموں کے خلاف1لاکھ 14ہزار شکایات درج ہو چکی ہوئی ہیں جن میں سے 1لاکھ 5 ہزار کا ازالہ کردیا گیا ہے باقی رہ جانے والی شکایات کے خلاف فیصلے جلد کر دئیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ صرف ہمارے پاس 35یا 36 شکایات ایسی ہیں جنہیں 60دن سے زیادہ کا وقت لگا ہے فیصلہ سنانے میں ورنہ 60دن کے اندر ہی فیصلے سنا دئیے جاتے ہیں اور ہمیں سب سے زیادہ شکایات بجلی کے خلاف موصول ہوئی ہیں اسکے بعد سوئی گیس اور نادرا تیسرے نمبر پر ہے۔انہوں نے کہا کہ میرا ہدف ہوتا ہے کہ سزائوں کی بجائے لوگوں کے مسائل حل کئے جائیں اور ہم 80فیصد شکایات فریقین کی باہمی رضا مندی سے حل کر لیتے ہیں۔