سمندر پار پاکستانی ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں، سفارتخانوں کا پاکستانی شہریوں کے ساتھ نوآبادیاتی دور والا رویہ ناقابل قبول ہے، ہم اپنے شہریوں کو لاوارث نہیں چھوڑ سکتے، وزیراعظم عمران خان کا دنیا بھر میں تعینات پاکستانی سفراء سے ویڈیو لنک خطاب

165

اسلام آباد۔5مئی (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سمندر پار پاکستانی ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں، سفارتخانوں کا پاکستانی شہریوں کے ساتھ نوآبادیاتی دور والا رویہ ناقابل قبول ہے، سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ پن سے محفوظ رہا، ہم اپنے شہریوں کو لاوارث نہیں چھوڑ سکتے۔ وزیراعظم عمران خان نے بدھ کو دنیا بھر میں تعینات پاکستانی سفراء سے ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز ہماری سب سے بڑی طاقت ہیں، ان کی ترسیلات زر سے پاکستان کا معاشی نظام چل رہا ہے اور ترسیلات زر کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ پن سے محفوظ رہا ہے، بیرون ملک سفارتخانوں میں محنت کش پاکستانی شہریوں کے ساتھ نوآبادیاتی دور جیسا رویہ روا رکھا جاتا ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعوی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ میں کچھ پریشان کن صورتحال پیدا ہوئی، سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ کے بارے میں فیڈ بیک پریشان کن تھا، پاکستان سٹیزن پورٹل پر بھی سفارتخانہ کے خلاف بہت ساری شکایتیں ملیں، پاکستانی سفارتخانے جس طرح چل رہے ہیں اس طرح مزید نہیں چل سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سفارتخانوں کے رویے ہیں اس طرح انگریزوں کی نوآبادکاری تو چل سکتی ہے پاکستان کا نظام اس طرح چل نہیں سکتا، وہ دن گئے جب لندن میں ایک پاکستانی سفیر انگریزوں سے مل کر خوش ہوتا تھا،نہ تو انہوں نے ملک میں سرمایہ کاری لانے کی کوشش کی اور نہ ہی اپنے شہریوں کی خدمت کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی سفارتخانے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری ملک لانے کیلئے زیادہ متحرک ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کا پرانا تجربہ ہے، سفارتی عملہ محنت کش طبقہ کے ساتھ انتہائی ناروا رویہ رکھتے ہیں حالانکہ وہ مشکل اور انتہائی نامساعد حالات میں 12، 12 گھنٹے کام کرتے ہیں۔پاکستانی سفارتخانوں کے ذریعے اپنے شہریوں کو 17 مختلف خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔سٹیزن پورٹل پر غیر ضروری تاخیر اور سفارتی عملے کی غیر موجودگی کی شکایات موصول ہوئیں۔

فارتی عملے کی پاکستانی شہریوں سے ناروا رویہ کی شکایات جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارتخانوں کی شکایات زیادہ ہیں۔ سعودی عرب اور یو اے ای سے پاکستان میں سب سے زیادہ ترسیلات زر آتی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کویت میں پاکستانی سفارتخانے میں نادرا کے عملے کی جانب سے 250 درہم رشوت لینے کی شکایت موصول ہوئی جبکہ سٹیزن پورٹل پر رشوت ستانی کی شکایت پر سفیر نے کوئی کارروائی نہیں کی، حیرت ہے کہ سفارتخانے کے اندر فراڈ ہو رہا ہے لیکن سفیر کوئی کارروائی نہیں کر رہا، پاکستانی سفارتخانوں کی جانب سے شکایات کے ازالے کی بجائے روایتی جواب دیا جاتا ہے، ہماری خواہش ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے سفیروں کا رویہ بہتر رہے لیکن بدقسمتی سے پاکستانی سفارتخانوں کا اپنے شہریوں سے رویہ ناروا ہوتا ہے، عوامی شکایات کے ازالہ کیلئے سفارتخانوں میں کوئی نظام نہیں ہے۔

وزیراعظم نے سٹیزن پورٹل کو سفارتخانوں سے لنک کرنے کی ہدایت کی اور وزارت خارجہ کو ہدایت کی کہ وہ خصوصی افسر تعینات کرے جو صرف شکایات کی نگرانی کرے، سفارتخانوں کو جس قسم کا تعاون چاہئے فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی سفارتخانے اپنے کارکردگی اور شہریوں سے رویہ ٹھیک کریں، سفارتخانے پاکستانی قیدیوں کی مدد کیلئے وکیل اور قانونی چارہ جوئی کا انتظام کریں۔