حیدرآباد۔ 21 فروری (اے پی پی):سندھ زرعی یونیورسٹی میں جاری دو روزہ پی کے این سی کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی، ملکی و عالمی ماہرین کا ملک میں خوراک کے نظام کو تبدیل کرنے، پائیدار زرعی ترقی، غذائیت کی کمی سے نمٹنے اور معاشرے کے پسماندہ اور کمزور طبقات کو تعلیم، غذائیت سے بھرپور خوراک کی فراہمی کی سفارشات پیش کی، تفصیلات کے مطابق سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے انسٹیٹیوٹ آف فوڈ سائنسز ایڈ ٹیکنالوجی کے زیرمیزبانی اور کوریا انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (کے او آئی سی اے) پاکستان، یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے تعاون سے جاری دوسری دو روزہ پاک-کوریا نیوٹریشن سینٹر (پی کے این سی) کانفرنس اپنے اختتام پذیر ہوگئی ہے،
اختتامی سیشن کے دوران پیش کردہ سفارشات میں ماہرین نے ملک میں خوراک کے نظام کو تبدیل کرنے، پائیدار زرعی ترقی، غذائیت کی کمی سے نمٹنے اور معاشرے کے پسماندہ اور کمزور طبقات کو غذائیت، تعلیم، سبسڈی والے غذائیت سے بھرپور خوراک کی فراہمی کے ذریعے بااختیار بنانے، نصاب، ماس میڈیا، اور سوشل میڈیا کے ذریعے غذائیت کے متعلق آگہی، فصلوں کے نقصان کو کم کرنے، خوراک کا معیار بہتر بنانے کے لیے فوڈ ویلیو چین ماڈل کا فروغ دینے، تحقیق کے ذریعے موسمیاتی لچکدار بیجوں کی اقسام تیار کرنے، صحت مند نسل کی نشوونما کے لیے خواتین کی صحت، مستقبل کی پرورش کے لیے تنوع کو بہتر بنانے کے لیے غذائی نمونوں میں انقلاب لانے سمیت 18 مختلف تجاویز پیش کی ہیں، اس موقع پر اختتامی تقریب کو خطاب کرتے ہوئے وائیس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ غذائیت بھتر نہ ہونے کی وجہ سے 15 سال بعد کی نسل کمزور ہونے کے خدشات ہیں، جو ملک کے لیبر فورس میں مناسب کردار ادا نہیں سکیں گے،
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے بچوں کی غذائی قلت سے نمٹنے اور صحت مند غذائی طریقوں کو فروغ دینے کے لیے تین سالہ قومی کثیر شعبہ جاتی نیوٹریشن پروگرام 8.5 بلین روپے مختص کئے ہیں، امید ہے کہ اس کے بھتر نتائج حاصل ہونگے، انہوں نے کہا سندھ زرعی یونیورسٹی میں غذائیت کے حوالے سے ڈگری پروگرام کا آغاز کریں گے، لیاقت یونیورسٹی آف ھیلتھ اینڈ میڈیکل سائنسز جامشورو کے سابق وائیس چانسلر ڈاکٹر بیکھارام دیوراجانی نے کہا بہتر اور غذائیت سے بھرپور خوراک نہ ھونے کہ وجہ سے ملک کی دیہاتوں میں خواتین اور بچے صحمتند نہیں، جبکہ شہروں میں 24 فیصد لوگ ذیابیطس کے مریض ہیں، چنگنم نیشنل یونیورسٹی، جمہوریہ کوریا کے ڈین ڈاکٹر جے ھان کم نے کہا اس کانفرنس سے حاصل ہونے والی معلومات اور تحقیق کا فائدہ سوسائٹی تک منتقل کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس سے بھتر نتائج حاصل کرنے کیلئے یہ سفارشات عمل درآمد کیلئے حکومت اور متعلقہ اداروں کے حوالے کی جائیں،
اس موقع پر ھائیر ایجوکیشن کمیشن سسٹم اسٹرینتھنگ ایکٹویٹی(ایچ ای ایس ایس اے) کے چیف آف پارٹی ڈاکٹر کینتھ ہالینڈ، ڈاکٹر مقصود صادق بٹ، ڈاکٹر توسیف سلطان، ڈاکٹر شہزور گل خاصخیلی، ڈاکٹر تحسین فاطمہ نے بھی خطاب کیا، جبکہ دوران تقریب یو ایس ایڈ کے نمائندہ مسز جولین ھالینڈ، مختلف کلیات کے ڈینز، پروفیسرز، اساتذہ، طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی، بعدازاں نمائش میں فوڈ ایٹمز کے مقابلوں میں کامیان طلبا و طالبات میں سرٹیفکیٹ و نقد انعامات تقسیم کئے گئے،
جبکہ مہمانوں اور کمیٹیز کے سربراہان کو شیلڈ و ثقافتی تحائف سے نوازا گیا، اس کانفرنس میں چنگنم نیشنل یونیورسٹی، جمہوریہ کوریا، کے او آئی سی اے اسلام آباد، پی کے این سی بلوچستان، یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد، بی زیڈ یو ملتان، یونیورسٹی آف سندھ، جامعہ کراچی، جناح یونیورسٹی برائے خواتین، کراچی، لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، محمدی میڈیکل کالج میرپور خاص، پی سی ایس آئی آر لاہور کے ماہرین نے اپنے تحقیقی مقالے پیش کئے۔