25.5 C
Islamabad
منگل, مئی 6, 2025
ہومتجارتی خبریںسٹیٹ بینک کا شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان

سٹیٹ بینک کا شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان

- Advertisement -

اسلام آباد۔5مئی (اے پی پی):سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کر دی جس کے بعد شرح سود 12 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد ہو گئی ، 11 ماہ کے دوران شرح سود میں 11 فیصد کمی کی گئی ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے جاری اعلامیہ کے مطابق زری پالیسی کمیٹی نے پیر کو اپنے اجلاس میں نوٹ کیا کہ مارچ اور اپریل میں بجلی کی سرکاری قیمتوں میں کٹوتی اور غذائی گرانی میں مسلسل کمی کے رجحان کے باعث مہنگائی تیزی سے کم ہوئی۔قوزی مہنگائی (core inflation)بھی اپریل میں گھٹ گئی جو بنیادی طور پر طلب کے معتدل حالات کی وجہ سے سازگار اساسی اثر کی عکاسی کرتی ہے۔ مجموعی طور پر ایم پی سی کا تجزیہ یہ تھا کہ مہنگائی کا منظر نامہ پچھلے تخمینے کے مقابلے میں مزید بہتر ہوا ہے۔

ساتھ ہی کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ تجارتی ٹیرف کے حوالے سے بڑھی ہوئی عالمی غیریقینی کیفیت اور بین الاقوامی سیاسی حالات معیشت کے لیے چیلنجز کا سبب بن سکتے ہیں۔

- Advertisement -

اس پس منظر میں ایم پی سی نے محتاط زری پالیسی موقف برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ یہ فیصلہ کرتے وقت کمیٹی نے گذشتہ اجلاس سے اب تک ہونے والی اہم پیش رفتوں کا ذکر کیا۔اوّل، مالی سال 25ء کی دوسری سہ ماہی کی عبوری حقیقی جی ڈی پی نمو 1.7 فیصد سال بسال رہی جبکہ پہلی سہ ماہی کی نمو 0.9 فیصد پر نظر ثانی کرکے اسے 1.3 فیصد کردیا گیا۔ دوم، مارچ میں جاری کھاتے میں 1.2 ارب ڈالر کا نمایاں فاضل (سرپلس) درج کیا گیا جس کی بڑی وجہ کارکنوں کی ریکارڈ بلند ترسیلات زر ہیں۔

اس فاضل اور اسٹیٹ بینک کی زر مبادلہ خریداریوں نے جزوی طور پر اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ ذخائر پر قرضوں کی بھاری جاری ادائیگیوں کے اثر کی تلافی کردی۔ سوم، حالیہ سرویز سے صارفین اور کاروبار دونوں کے احساسات میں مزیدبہتری ظاہر ہوتی ہے۔ چہارم، ٹیکس وصولی کا شارٹ فال بڑھتا رہا۔ آخر میں، عالمی غیریقینی کیفیت، خصوصاً ٹیرف کے حوالے سے، کی بنا پر آئی ایم ایف نے ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں دونوں کے لیے اپنی 2025ء اور 2026ء کی نمو کی پیش گوئیوں کو بہت کم کردیا ہے۔

ٹیرف سے متعلق غیریقینی کیفیت مالی بازار میں بڑھے ہوئے اتار چڑھاؤ اور تیل کی عالمی قیمتوں میں تیزی سے کمی کا بھی سبب بنی ہے۔مالی سال 25ء کی دوسری سہ ماہی میں حقیقی جی ڈی پی کی نمو عبوری طور پر 1.7 فیصد درج کی گئی، جس سے مالی سال 25ء کی پہلی ششماہی میں مجموعی نمو 1.5 فیصد ہو گئی۔

یہ صورت حال زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی توقعات سے ہم آہنگ تھی۔ مزید برآں، موصول ہونے والے بلند تعدد کے اظہاریوں سے پتہ چلتا ہے کہ معاشی سرگرمی نے اپنی رفتار کو برقرار رکھا ہوا ہے، جس کی عکاسی مسافر گاڑیوں اور پیٹرولیم مصنوعات (علاوہ فرنس آئل) کی بڑھتی ہوئی فروخت ، بجلی کی پیداوار میں اضافے، اور بہتر ہوتے کاروباری اور صارفین کے اعتماد سے ہوتی ہے۔

اس سے قطع نظر، ایم پی سی نے کہا کہ بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) کے نتائج بدستور توقع سے کم ہیں۔ اس کا سبب کم وزن کے حامل چند اجزا اور تعمیرات سے منسلک شعبوں میں خاصا سکڑاؤ ہے، جو گارمنٹس، ٹیکسٹائل، دواسازی اور گاڑیوں جیسے اہم شعبوں میں مثبت نمو کے اثرات کو زائل کر رہا ہے۔ زراعت کے شعبے میں گندم کی پیداوار ہدف کے مقابلے میں بہتر لیکن گذشتہ برس سے کم رہی۔ ایم پی سی نے مالی سال 25ء کے لیے معاشی نمو کی پیش گوئی کو کسی تبدیلی کے بغیر 2.5 تا 3.5 فیصد کی حد میں برقرار رکھا ہے اور اسے توقع ہے کہ مالی سال 26ء میں اس میں مزید اضافہ ہو گا۔

تاہم اس منظرنامے کو خطرات لاحق ہیں، خصوصاً عالمی بے یقینی اور خریف کے عنقریب آنے والے سیزن کے لیے ناسازگار موسمی حالات سے۔ مارچ 2025ء میں جاری کھاتے کی معقول فاضل رقم کی بنا پر، جو بنیادی طور پر کارکنوں کی ریکارڈ بلند ترسیلاتِ زر کا نتیجہ تھی، مجموعی فاضل رقم جولائی تا مارچ مالی سال 25ء کے دوران 1.9 ارب ڈالر تک جا پہنچی۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کی بنا پر درآمدی بل معتدل رہا جبکہ بلند اضافہِ قدر والی ٹیکسٹائل برآمدات میں مسلسل اضافے نے بھی مارچ میں جاری کھاتے کی فاضل رقم میں اپنا حصہ ڈالا۔ تاہم پاکستان دفتر شماریات (پی بی ایس) نے بتایا ہے کہ اپریل میں تجاتی خسارہ تیزی سے بڑھ کر 3.4 ارب ڈالر ہو چکا ہے۔

کمیٹی نے تخمینہ لگایا کہ کارکنوں کی مضبوط ترسیلات کے سہارے مالی سال 25ء کے دوران جاری کھاتے میں فاضل رقم رہے گی۔ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ خالص مالی رقوم کی آمد مارچ تک کمزور رہی ہے جس کی اہم وجہ قرضے کی بڑی ادائیگیاں اور سرکاری رقوم کے حصول میں بار بار تاخیر ہے۔ اس سے قطع نظر، طے شدہ سرکاری رقوم کے متوقع حصول کی بنا پر زری پالیسی کمیٹی توقع کرتی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ ذخائر جون 2025ء تک بڑھ کر 14 ارب ڈالر ہو جائیں گے۔ کمیٹی جاری کھاتے میں معتدل خسارے اور مالی رقوم کی بہتر آمد کی بنیاد پر یہ بھی توقع کرتی ہے کہ زرِ مبادلہ کے ذخائر میں یہ اضافہ مالی سال 26ء میں بھی جاری رہے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ کمیٹی نے خبردار کیا کہ یہ منظرنامہ ممکنہ خطرات سے متاثر ہو سکتا ہے، خاص طور پر غیر یقینی اقتصادی اور تجارتی ماحول سے ابھرنے والے خطرات سے۔ جولائی تا اپریل مالی سال 25ء کے دوران اگرچہ ایف بی آر کے ٹیکس محاصل میں 26.3 فیصد سال بسال کی معقول نمو ریکارڈ کی گئی تاہم یہ ہدف سے کم رہی۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ حکومت نے پی ڈی ایل کی شرحوں میں اضافہ کیا ہے، جس سے مالی سال 25ء کے باقی مہینوں میں نان ٹیکس محاصل میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ مزید برآں، مالکاری کے تخمینوں سے پتہ چلتا ہے کہ جولائی تا مارچ مالی سال 25ء کے دوران مجموعی اخراجات نسبتا کم رہے۔

بحیثیتِ مجموعی کمیٹی نے اپنے گذشتہ تخمینے کی توثیق کی کہ اگرچہ مجموعی مالیاتی خسارہ مالی سال 25ء کے ہدف کے قریب رہ سکتا ہے تاہم ہدف کے مطابق پرائمری سرپلس کا حصول مشکل دکھائی دیتا ہے۔ اس تناظر میں زری پالیسی کمیٹی نے مالی شعبے کو زیادہ پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے اصلاحات کی ضرورت پر روشنی ڈالی، بالخصوص ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور ایس او ایز میں اصلاحات کے ذریعے۔

اس سلسلے میں زری پالیسی کمیٹی نے صوبوں کی جانب سے زرعی انکم ٹیکس کی وصولی میں اضافے کے لیے حالیہ قانون سازی کو سراہا اور اس کے موثر نفاذ پر زور دیا۔عمومی مہنگائی میں کمی کا رجحان اپریل میں بھی جاری رہا اور یہ کم ہوکر سال بہ سال بنیادوں پر 0.3 فیصد رہ گئی جس کی بنیادی وجہ غذائی اشیا اور توانائی کی قیمتوں میں کمی ہے۔

گندم اور اس کی مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی، اجناس کی عالمی قیمتوں میں اعتدال اور بجلی کے نرخوں میں کمی غذائی اشیا اور توانائی کی قیمتوں میں اس تخفیف کے اہم محرکات تھے۔ ان عوامل نے مہنگائی کے حوالے سے صارفین کی توقعات کو معتدل کرنے میں بھی کردار ادا کیا۔ مزید برآں ، قوزی گرانی گذشتہ چند ماہ کے دوران تقریباً 9 فیصد رہنے کے بعد اپریل میں سال بہ سال بنیادوں پر کم ہو کر 8.0 فیصد رہ گئی۔

کمیٹی کا تخمینہ ہے کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی میں بتدریج اضافہ ہوگا اور یہ 5 سے 7 فیصد کے ہدف کی حد کے اندر مستحکم ہوجائے گی۔ تاہم یہ منظر نامہ ، گندم اور دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں تغّیر، توانائی کی قیمتوں میں رد و بدل کے وقت اور اس کے حجم ، عالمی رسدی زنجیر میں ممکنہ تعطل اور مستقبل قریب میں اجناس کی قیمتوں میں غیر یقینی صورتحال جیسے خطرات سے مشروط ہے۔

کمیٹی نے شرح سود میں 100 بیسز پوائنٹس یا ایک فیصد کمی کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد شرح سود 12 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگئی ہے۔واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ ماہ شرح سود 12 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیاتھا۔

اس سے قبل 27 جنوری 2025 کو اسٹیٹ بینک نے اگلے 2 ماہ کے لیے شرح سود ایک فیصد کم کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد شرح سود 12 فیصد کی سطح پر آگئی تھی۔قبل ازیں 16 دسمبر 2024 کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے شرح سود 200 بیسز پوائنٹس کم کرکے 13 فیصد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے کہ جون 2024 کے بعد سے دسمبر 2024 تک مسلسل 6 بار شرح سود کم کی گئی تھی، گزشتہ 8 ماہ کے دوران شرح سود 10 فیصد کم ہوکر 22 فیصد سے اب 12 فیصد کی سطح پر برقرار تھا ۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=592793

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں