سپریم کورٹ سینیٹ انتخابات میں شو آف ہینڈ کے حوالے سے جو فیصلہ کرے گی حکومت قبول کرے گی، ڈاکٹر بابر اعوان

52
ڈپٹی سپیکر کی رولنگ پر لیے گئے از خود نوٹس پر عدالت عظمی میں آئین اور قانون کے مطابق دلائل دوں گا ، بابر اعوان کی صحافیوں سے گفتگو

اسلام آباد۔12جنوری (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان چاہتے ہیں کہ سینیٹ انتخابات شفاف ہوں، سینیٹ انتخابات میں شو آف ہینڈ کے حوالے سے سپریم کورٹ جو فیصلہ کرے گی حکومت اسے قبول کرے گی، براڈ شیٹ انکشافات نے نواز شریف اور مریم نواز کے جھوٹ کو بے نقاب کیا ہے، مولانا فضل الرحمان 1992ءکے بعد پہلی مرتبہ اسمبلی سے باہر ہیں اور ان کے خلاف احتساب کا گھیرا تنگ ہو رہا ہے اسلئے بوکھلاہٹ کا شکار ہیں، ان کے بیانات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ منگل کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کسی کی مرضی کے مطابق نہیں ہونا چاہیے، ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات کا طریقہ کار تمام جماعتوں کی مرضی سے ہو، سینیٹ انتخابات کا شفات ہونا ضروری ہے اور وزیراعظم عمران خان بھی سینیٹ انتخابات میں شفافیت پر یقین رکھتے ہیں، انہوں نے ماضی میں ڈسپلنری کمیٹی کی فائنڈنگز پر اپنے 20 لوگوں کو جماعت سے نکال دیا تھا۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں شو آف ہینڈ کے حوالے سے حکومت آرڈیننس بھی لا سکتی تھی تاہم آئین کے آرٹیکل 186ءمیں لکھا ہے کہ جب آئین میں کسی قسم کا ابہام ہو تو سوال سپریم کورٹ بھیجا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان جو چارٹر آف ڈیمو کریسی ہوا تھا اس کے آرٹیکل 23 میں لکھا ہے کہ سینیٹ کا ووٹ ویزیبل اور آئیڈنٹیفائی ہونا چاہیے۔ مشیر پارلیمانی امور نے کہا کہ یہ 1992ءکے بعد پہلی حکومت ہے جو مولانا فضل الرحمان کے بغیر چل رہی ہے، مولانا فضل الرحمان کہتے تھے کہ ان کی کوئی جھونپڑی نہیں لیکن ان کی اربوں روپے کی جائیدادیں نکل آئی ہیں اسلئے بوکھلاہٹ کا شکار ہیں، مولانا فضل الرحمان سے پوچھا جا رہا ہے کہ جائیدادیں کیسے بنائیں، اس کا جواب یہ نہیں کہ پنڈی اور اسلام آباد میں لشکر کشی کروں گا، وہ اسمبلی سے باہر ہیں اسلئے ان کی بیانات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مولانا فضل الرحمان سمجھتے ہیں اسمبلی غیرقانونی ہے تو اپنے بیٹے اور بھائی سے استعفے دلائیں۔ ڈاکٹر بابراعوان نے کہا کہ جب کورونا بحران آیا تو اپوزیشن کرفیو اور لاک ڈاﺅن لگانے کی باتیں کر رہی تھی لیکن وزیراعظم عمران خان نے اکیلے جسطرح اتنے بڑے چیلنج کو ہینڈل کیا وہ قابل ستائش ہے۔ ڈاکٹر بابراعوان نے کہا کہ تحریک انصاف نے جب اقتدار سنبھالا تو تباہ حال معیشت تھی تاہم وزیراعظم عمران خان کی جامع پالیسیوں کی بدولت ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، انڈسٹری کا پہیہ چل پڑا ہے، تحریک انصاف جب اپنی مدت پوری کرے گی تو پاکستان معاشی بحران سمیت باقی مسائل سے نجات حاصل کر لے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکومتوں کے ادوار میں چینی کی قیمتیں 140 روپے تک گئی تھیں، موجودہ حکومت نے چینی کی قیمتوں کو برقرار رکھا ہوا ہے جبکہ دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی بتدریج کمی آ رہی ہے۔ مشیر پارلیمانی امور نے کہا کہ براڈشیٹ نے نواز شریف جو تاحیات ناہل اور عدالتوں سے مفرور ہیں، ان کی سزا یافتہ بیٹی مریم نواز دونوں کے جھوٹ کو بے نقاب کیا ہے، سابق جنرل (ر) پرویز مشرف نے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو این آر او دے کر ملک کو نقصان پہنچایا لیکن وزیراعظم عمران خان واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ جو لوگ بھی قومی خزانے کو لوٹنے میں ملوث رہے ہیں انہیں کسی قیمت پر این آر او نہیں دوں گا۔