29.4 C
Islamabad
بدھ, اپریل 30, 2025
ہومعلاقائی خبریںسپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز تبادلہ و...

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز تبادلہ و سنیارٹی کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی

- Advertisement -

اسلام آباد۔29اپریل (اے پی پی):سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز تبادلہ و سنیارٹی کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی،درخواست گزار پانچ ججز کے وکیل منیر اے ملک کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تین ججز کے ٹرانسفر اور سنیارٹی کیخلاف درخواستوں پرمنگل کو سماعت کی۔ بنچ کے دیگر اراکین میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال حسن ، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صلاح الدین پنہور شامل تھے۔ دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ درخواست گزار ججز کے وکیل منیر اے ملک سے استفسار کیا آپ نے جواب الجواب جمع کروا دیا ہے؟ منیر اے ملک نے کہا ابھی جواب جمع نہیں کرایا مگر جلد اپنے موکل کی ہدایات کے بعد جواب جمع کروا دیں گے۔

منیر اے ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کا اصل مطلب عارضی تبادلے ہیں، اس حوالے سے میں ماضی کے آئین سے اپنے دلائل شروع کروں گا۔ گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1935 میں ججز ٹرانسفر کی کوئی شق شامل نہیں تھی، 1956 کے آئین میں ججز کے ٹرانسفر کے حوالے سے شق شامل تھی، اس شق کے تحت صدر دونوں ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز کی مشاورت سے ٹرانسفر کر سکتا تھا، اس شق کے تحت ججز کا ٹرانسفر عارضی یا مخصوص مدت کیلئے تھا، 1962 کے آئین کے مطابق بھی ججز کا ٹرانسفر مخصوص مدت کیلئے تھا، 1973 کے آئین میں ججز ٹرانسفر کیلئے آرٹیکل 202 تھا، اس آرٹیکل کے مطابق بھی ججز کے ٹرانسفر کی مدت اور مراعات کا تعین صدر کرتا تھا۔

- Advertisement -

منیر اے ملک نے کہا 18ویں آئینی ترمیم کے بعد ججز ٹرانسفر کیلئے آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ججز کا ٹرانسفر عارضی ہوگا، آرٹیکل 200 کی شق دو کے تحت ججز کا تبادلہ عارضی ہوسکتا ہے، چھبیسویں ترمیم میں آرٹیکل 200 کو نہیں چھیڑا گیا۔ گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1935 کے تحت ٹرانسفر ہونے والے ججز کو عہدہ سنبھالنے سے پہلے حلف لینا ہوگا، جج کے عہدہ سنبھالنے کے بعد حلف لینے کی شق میں بھی ابھی تک کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ منیر اے ملک نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ججز تبادلے کا اختیار دینے والے آرٹیکل 200 کو تنہا نہیں پڑھا جا سکتا، آرٹیکل 200 پر آئین کی کچھ دیگر شقوں کا بھی اثر ہے، آرٹیکل 200 کو آرٹیکل 2 اے اور آرٹیکل 175 اے سے ملا کر ہی دیکھا جائے گا، آرٹیکل 2 اے میں واضح ہے کہ عدلیہ آزاد ہوگی۔

منیر اے ملک نے کہا 1976 میں آرٹیکل 200 میں نئی شق شامل کی گئی، شق کے مطابق ججز کا تبادلہ ایک سال کیلئے ہوتا تھا، 1985 میں ترمیم کرکے تبادلے کی مدت دو سال کر دی گئی۔ گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ کے تحت بھی تبادلہ متعلقہ جج کی رضامندی سے مشروط تھا، 1956 اور 1962 کے آئین میں بھی تبادلہ ججز کی رضامندی سے مشروط تھا، 1985 کی ترمیم میں جج کی رضامندی کو ختم کر دیا گیا، ایک شق یہ بھی شامل کی گئی کہ تبادلہ تسلیم نہ کرنے والا جج ریٹائر تصور ہوگا۔ منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ ججز کا تبادلہ عوامی مفاد میں ہی ممکن ہے، ثابت کرنا ہوگا کہ موجودہ تبادلے عوامی مفاد میں کئے گئے ہیں، کسی بھی جج کو سزا دینے کیلئے تبادلے نہیں کئے جا سکتے۔

جسٹس شاہد بلال حسن نے استفسار کیا کہ آپ کے مطابق تبادلہ عارضی نوعیت کا ہوتا ہے، عارضی نوعیت کے تبادلے کی مدت کتنی ہوگی؟ وکیل منیر اے ملک نے جواب دیا آئینی تاریخ کے مطابق تبادلے کی مدت دو سال ہوگی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے موجودہ آئین میں تو دو سال کی مدت نہیں دی گئی، مدت نہ ہونے کی ایک تشریح یہ بھی ہے کہ تبادلہ غیر معینہ مدت کیلئے ہوگا۔ منیر ملک نے کہا ججز کی مرضی کے بغیر تبادلہ ہو تو دو سال کی مدت لاگو ہوگی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے یہ تشریح بھی ہو سکتی ہے کہ جج اپنی مرضی سے غیر معینہ مدت تک ٹرانسفر ہوسکتا ہے۔

منیر ملک نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر سے قبل پانچ ججز کی آسامیاں خالی تھیں، آئین اور رولز میں طے شدہ ہے کہ جج کی خالی آسامی کیلئے نامزدگی ممبر جوڈیشل کمیشن کرے گا، آئین پاکستان نے ججز کی تعیناتی کیلئے پورا طریقہ کار طے کر رکھا ہے، مستقل جج کی تعیناتی جوڈیشل کمیشن کے بغیر ہو ہی نہیں سکتی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے کہا مستقل جج کی تعیناتی کا طریقہ کار آرٹیکل 175 اے میں موجود ہے، پانچ رکنی آئینی بینچ میں موجود ججز نے مل کر طے کیا ہے کہ آپ سے کوئی سوال نہیں پوچھا جائے گا، ہم نے طے کیا ہے جب آپکے دلائل مکمل ہوں گے تو سوالات و جوابات کا ایک سیشن ہوگا، عدالتی کارروائی کے اس سوال و جواب کے سیشن میں آپ جوابات دیجیے گا۔

منیر اے ملک نے کہا جی ٹھیک ہے، بھارت میں بلاتفریق ججز کا ٹرانسفر ہونا روٹین ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ججز ٹرانسفر کیخلاف کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی۔ درخواست گزار ججز کے وکیل منیر اے ملک کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=589573

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں