33.2 C
Islamabad
بدھ, اپریل 30, 2025
ہومقومی خبریںسپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کچی آبادیوں سے متعلق کیس میں...

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کچی آبادیوں سے متعلق کیس میں چیئرمین سی ڈی اے ، ممبر پلاننگ اور سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن کو طلب کرلیا

- Advertisement -

اسلام آباد۔30اپریل (اے پی پی):سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے کچی آبادیوں سے متعلق کیس میں چیئرمین سی ڈی اے ، ممبر پلاننگ اور سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن کو طلب کرلیا ۔سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے بدھ کو کچی آبادیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے سی ڈی اے کی کچی آبادیوں کیلئے پالیسی کیا ہے؟ سندھ میں کچی آبادی ایکٹ موجود ہے۔ سی ڈی اے کے وکیل منیر پراچہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سے متعلق قانون سازی کرے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے سی ڈی اے کا کام ہے کہ وفاقی حکومت کو کچی آبادیوں سے متعلق قانون سازی تجویز کرے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے ڈپلومیٹک انکلیو کے پاس بھی کچی آبادی ہے، یہ تشویشناک ہے۔ سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کچھ کچی آبادیوں کو تو ہم تسلیم کرتے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کس قانون کے تحت سی ڈی اے کچھ کچی آبادیوں کو تسلیم کرتا ہے اور کچھ کو نہیں؟ جسٹس جمال مندو خیل نے سی ڈی اے وکیل سے استفسار کیا کہ کچی آبادی کہتے کس کو ہیں؟ کچی آبادی اگر کچے گھر ہیں تو 90 فیصد بلوچستان کچی آبادی ہے۔

- Advertisement -

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے 2016 سے سپریم کورٹ نے کچی آبادیوں سے متعلق قانون سازی کا حکم دے رکھا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے 2015 سے مقدمہ زیر التواء ہے اور آج 10 سال ہوگئے مگر کچھ نہیں ہوا۔ سی ڈی اے وکیل نے موقف اپنایا عدالت کے حکم امتناع کی وجہ سے اسلام آباد میں کچی آبادیاں اور تجاوزات بڑھ رہی ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ سی ڈی اے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوتی۔ سی ڈی اے وکیل نے کہا سپریم کورٹ کے حکم سے قانون و انصاف کمیشن میں قائم کمیٹی کے ہر اجلاس میں سی ڈی اے شریک ہوتا ہے۔

جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے جو لوگ شروع سے بیٹھے ہیں وہ مالک ہیں، جو بعد میں آباد ہوئے وہ کچی آبادی میں آتے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کچی آبادی سے متعلق سی ڈی اے نے پک اینڈ چوز کی پالیسی بنا رکھی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے پوچھا کچی آبادی کی زمین بنیادی طور پر کس مقصد کیلئے الاٹ کی گئی تھی؟ یہ آبادیاں اچانک تو نہیں بنیں، لوگ دس، 15 سال سے آباد ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے 2016 سے عدالت کے بہت تفصیلی آرڈر موجود ہیں لیکن ان پر عمل نہیں ہو رہا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے موقف اخیتار کیا کہ 2016 کے آرڈر کے بعد پانچ سے چھ اجلاس ہو چکے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے اگر اجلاس ہوئے ہیں تو عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟ اجلاسوں کے میٹنگ منٹس کہاں ہیں؟ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے سی ڈی اے ماسٹر پلان کو ڈسٹرب کیے بغیر کچی آبادیوں کا فیصلہ کرے۔ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے آئندہ سماعت پر چیئرمین سی ڈی اے ،ممبر پلاننگ سی ڈی اے اور سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن کو بھی طلب کرلیا۔ عدالت نے کچی آبادیوں سے متعلق قائم ورکنگ کمیٹی کے میٹنگ منٹس طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=590310

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں